علامہ اقبال کی شخصیت پر فلم اور ڈرامہ سیریز بنانے کا فیصلہ
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ثقافت اور قومی ورثہ کے اجلاس میں شاعر مشرق علامہ اقبال کی شخصیت پر فلم اور ڈرامہ سیریز بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
فائل فوٹو
اسلام آباد: (ندا ممتاز) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ثقافت اور قومی ورثہ کے اجلاس میں شاعر مشرق علامہ اقبال کی شخصیت پر فلم اور ڈرامہ سیریز بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ثقافت اور قومی ورثہ کا اجلاس چیئرپرسن نوشین افتخار کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں اقبال اکیڈمی ترمیمی بل 2025 پر غور کیا گیا۔

حکام قومی ورثہ نے کمیٹی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اقبال اکیڈمی پاکستان نے اقبال اکیڈمی آرڈیننس 1962 کی بعض شقوں میں ضروری ترامیم تجویز کی ہیں اور اقبال اکیڈمی (ترمیمی) ایکٹ 2025 پارلیمنٹ کو ارسال کر دیا گیا ہے۔

اقبال اکیڈمی پاکستان نے کمیٹی کو بتایا کہ شاعر مشرق علامہ اقبال کی شخصیت پر فلم بنانے کا ارادہ ہے جس پر ممبر کمیٹی نے سوال کرتے ہوئے کہا کیا علامہ اقبال کی فیملی کے علاوہ ایسے لوگ ہیں جو ان سے ملے ہوں یا انٹرویوز ہوں۔

حکام اقبال اکیڈمی نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ علامہ اقبال اور ان کے فرزند کے 77 انٹرویوز اکٹھے کیے ہیں جس پر چیئرپرسن کمیٹی نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ اچھا خیال ہے کہ اقبال کی اولاد ان کے بارے میں جو حقائق بتا سکتی ہے وہ کوئی اور نہیں بتا سکتا۔

حکام اقبال کمیٹی نے مزید بتایا کہ 70 اقساط پر مشتمل پانچ سیزن اقبال پر بنانے کا ارادہ ہے، ممبر کمیٹی نے اقبال اکیڈمی کو مخاطب مرتے ہوئے کہا کہ علامہ اقبال کے پرانے گھر کی تصاویر بھی شامل کی جائیں تو اچھا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: دھرندھر کے جواب میں پاکستانی فلم میرا لیاری کی جلد ریلیز کا اعلان

اقبال اکیڈمی حکام نے بتایا کہ علامہ اقبال کی افکار پر بھی کچھ بنانا چاہ رہے ہیں جیسے ترکی نے ارطغرل غازی پر بنایا جبکہ ممبر کمیٹی نے ملکی ٹیلنٹ کو ترجیح دینے پر زور دیا۔

رکن قومی اسمبلی سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ اقبال صرف اسلام آباد کے نہیں تھے، صوبوں کی تجاویز بھی لینی چاہئیں۔

اجلاس میں شریک وفاقی وزیر برائے ثقافت اورنگزیب کھچی نے کہا کہ ایک ترمیم ہونی چاہیے ثقافت صوبوں کے پاس ہو اور ہیریٹیج وفاق کے پاس آئیں،حکومت کو فوری طور پر نیشنل میوزیم قائم کرنا چاہیے۔

ممبر کمیٹی نے اس پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اہم بات یہ ہے کہ کیا قومی ورثہ حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے بھی یا نہیں کیونکہ ہم اپنی چیزوں کو ہی اہمیت نہیں دیتے، ضروری ہے کہ اجلاس میں دی گئی تجاویز کی عملی منظوری دی جائے۔

اجلاس میں سیالکوٹ کی تحصیل ڈسکہ میں واقع گوردوارہ نانک سر کی بحالی کا معاملہ بھی زیرِ بحث آیا، اس معاملے پر ایواکیو ٹرسٹ کے ایڈیشنل سیکرٹری نے کمیٹی کو بتایا کہ یہ ایک قدیمی مگر غیر فعال سکھ عبادت گاہ ہے جو آٹھ مرلہ رقبے پر قائم ہے اور اس کے اطراف میں سکھ آبادی موجود نہیں۔

حکام نے مزید کہا کہ ایواکیو ٹرسٹ پراپرٹی بورڈ گوردوارے کی عمارت کو مضبوط بنانے اور بحال کرنے کا ارادہ رکھتا ہے تاہم ری اسٹوریشن کے لیے خطیر فنڈز درکار ہیں۔

ایواکیو ٹرسٹ حکام نے بتایا کہ ملک بھر میں تقریباً 150 گوردوارے موجود ہیں جن میں سے 17 فعال ہیں جبکہ 19 مندر بھی فعال ہیں اور اقلیتوں کے مذہبی مقامات ان کی اولین ترجیح ہیں۔

کمیٹی نے گوردوارے کی حالت بہتر بنانے کی ہدایت دی اور گوردوارہ نانک سر کے دورے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔