
اداکارہ اور ماڈل حمیرا اصغر کے بھائی نوید اصغر نے کراچی میں چھیپا فاؤنڈیشن کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا میں ایک تصور دیا گیا کہ والدین لاش وصول نہیں کر رہے، میت اگر پولیس کی تحویل میں ہو تو قانونی تقاضے مکمل کرنے پڑتے ہیں۔
بھائی نوید اصغر کا کہنا تھا کہ ہم 3 دن سے چھیپا صاحب اور پولیس سے رابطے میں تھے، ایک ماہ قبل پھوپھو کا روڈ حادثے میں انتقال ہوا، والدین اس وجہ سے کافی پریشان تھے، اچانک موت ہونا، پھر میڈیا کی کالز آنا، کافی مشکل مرحلہ تھا، ہم نے اب چھیپا سے رابطہ کر کے میت وصول کی، یہ غلط تاثر دیا گیا کہ والدین قطع تعلق تھے۔
انہوں نے کہا کہ بہن خودمختار تھیں، ان کی اپنی پہچان تھی، اس نے اپنی محنت سے کامیابی حاصل کی، میری بہن اپنی مرضی سے کراچی منتقل ہوئیں۔
اس موقع پر رمضان چھیپا کا کہنا تھا کہ ناراضگی ہر گھر میں ہوتی ہیں، یہ ایک فیملی کا معاملہ ہے، اسے زیادہ ڈسکس نہ کیا جائے، ہمیں حمیرا بیٹی کی عزت کا خیال رکھنا ہے، نوید اصغر مجھ سے مستقل رابطے میں تھے، سوشل میڈیا پر غلط پروپیگنڈہ کیا گیا کہ حمیرا کے والدین، بہن بھائی ناراض ہیں، سب کی بیٹیاں ہیں، بیٹیاں سانجھی ہوتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کے اس پروپیگنڈے کو اب ختم ہونا چاہئے، میں نے ان سے گذارش کی ہے میت مکمل تیار کر کے دیں گے، کراچی سے لاہور تک کے تمام اخراجات چھیپا فاونڈیشن برداشت کرے گا، حمیرا میری اپنی بیٹی ہے، ایک ایک رضاکار ان کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: حمیرا اصغر کی لاش کتنی پرانی نکلی ؟ دل دہلا دینے والا انکشاف
یاد رہے پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق حمیرا کی موت کا تخمینہ 8 سے 10 ماہ قبل لگایا گیا ہے، جب کہ لکھا ہے کہ تمام ہڈیاں سلامت ہیں، البتہ گوشت گل ’سڑ گیا ہے۔ رپورٹ میں لکھا ہے کہ موت کی وجوہات بظاہر قدرتی ہیں۔
حمیرا اصغر کی لاش آٹھ جولائی 2025 کو شام چھ بج کر 25 منٹ پر ہسپتال میں وصول ہوئی، آٹھ بج کر 15 منٹ پر ان کا پوسٹ مارٹم شروع ہوا جو دس بجے رات مکمل ہوا۔
رپورٹ کے مطابق لاش کالے لوئر اور میرون ٹی شرٹ میں تھی۔ ڈی کمپوزیشن کی ایڈوانس سٹیج کی وجہ سے جسم کے بعض حصوں پر مسلز موجود نہیں تھے اور جلد حنوط حالت میں تھی جب کہ ہڈیاں بھربھری ہو چکی تھیں۔ حمیرا کی باقیات کراچی کے علاقے اتحاد کمرشل میں ایک فلیٹ سے اس وقت ملیں جب ایک عدالتی اہلکار مالک مکان کی شکایت پر مکان خالی کروانے کے لیے پہنچا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ بیلف نے دروازہ توڑا اور اندر مردہ خاتون کو پایا۔
ابتدائی طور پر کراچی کی پولیس سرجن ڈاکٹر سمیّہ سید، جنہوں نے پوسٹ مارٹم کیا، نے کہا کہ لاش کی ’انتہائی حد تک سڑنے کی حالت‘ سے اندازہ ہوتا ہے کہ موت تقریباً ایک ماہ قبل واقع ہوئی تھی۔ تاہم پولیس کی تحقیقات میں ان کے فون ریکارڈز، ان کی آخری سوشل میڈیا سرگرمی اور ہمسایوں سے بات چیت سے کوئی ایسا اشارہ نہیں ملا کہ وہ اکتوبر 2024 کے بعد زندہ تھیں۔ ان کی آخری فیس بک پوسٹ 11 ستمبر، 2024 اور انسٹاگرام پوسٹ 30 ستمبر، 2024 کو کی گئی تھی۔
پولیس اور صحافیوں سے بات کرنے والے ہمسایوں کا کہنا تھا کہ انہوں نے حمیرا کو پچھلے سال ستمبر-اکتوبر کے بعد نہیں دیکھا۔ پولیس کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل سید اسد رضا نے تصدیق کی کہ حمیرا کا فون آخری بار اکتوبر 2024 میں فعال تھا اور اسی مہینے آخری کال ریکارڈ ہوئی۔
یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا ان کے اپنے رشتہ داروں سے تعلقات خراب تھے یا انہوں نے ان کی باقیات وصول کرنے سے انکار کیوں کیا۔ اداکارہ نے 2014 میں ویٹ مس سپر ماڈل کا مقابلہ جیتنے کے بعد شہرت حاصل کی اور 2022 میں رئیلٹی شو ’تماشا گھر‘ میں شرکت کی۔
انہوں نے ’جسٹ میریڈ‘، ’احسان فراموش‘، ’گرو‘ اور ’چل دل میرے‘ جیسے ٹیلی ویژن ڈراموں میں کام کیا۔ فلمی دنیا میں انہوں نے 2015 کی ایکشن تھرلر ’جلیبی‘ اور بعد ازاں 2021 میں ’لو ویکسین‘ میں اداکاری کی۔