سٹیٹ بینک کا چوتھی بار شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان
سٹیٹ بینک آف پاکستان نے مسلسل چوتھی بار شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کردیا۔
فائل فوٹو
کراچی: (سنو نیوز) سٹیٹ بینک آف پاکستان نے مسلسل چوتھی بار شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کردیا۔

گورنر مرکزی بینک جمیل احمد نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کیا جس میں شرح سود کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

دوسری جانب صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے شرح سود برقرار رکھنے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک کا پالیسی ریٹ 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ سمجھ سے بالاتر ہے، مہنگائی کے تناسب سے شرح سود کو زیادہ سے زیادہ 6 سے 7 فیصد پر ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ شرح سود میں کمی سے حکومتی قرضوں میں 3500 ارب روپے کمی کا امکان تھا، پاکستان میں شرح سود خطے کے دیگر ممالک سے زیادہ ہے، کاروبار کی بہتری کیلئے شرح سود کو سنگل ڈیجٹ میں ہونا چاہیے، شرح سود اگر سنگل ڈیجٹ میں ہوتی تو پیداواری لاگت کم ہوتی، پیداواری لاگت میں کمی سے مہنگائی میں کمی آتی ہے۔

عاطف اکرام شیخ نے مزید کہا کہ شرح سود زیادہ رکھنا کرنسی سرکولیشن کو متاثر کرتا ہے، شرح سود کو برقرار رکھنے سے کاروباری ماحول شدید متاثر ہو گا۔

یہ بھی پڑھیں: اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندی، ڈالر میں معمولی کمی

ادھر صدر کراچی چیمبر آف کامرس ریحان حنیف نے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک کا شرح سود 11 فیصد برقرار رکھنے کا فیصلہ تاجر برادری کے لیے مایوس کن ہے، مہنگائی قابو میں ہے، شرح سود کم از کم 9 فیصد تک لائی جانی چاہیے تھی، حکومت کو ریجنل ممالک کے مقابلے میں شرح سود کم کرنی چاہیے تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر 9 فیصد ممکن نہ تھا تو کم از کم 10 فیصد تک کمی کی جا سکتی تھی ، حکومت کا قرضہ لینا ریکارڈ سطح پر ہے، نجی شعبے کے لیے قرض زیادہ شرح سود کی وجہ سے میسر نہیں، کاروباری طبقہ پہلے ہی گیس، بجلی اور قرضوں کے بلند اخراجات سے پریشان ہے۔

صدر کراچی چیمبر کا کہنا تھا کہ 2024 کے آخر میں حکومت نے شرح سود سنگل ڈیجٹ کرنے کا وعدہ کیا تھا جو پورا نہیں ہوا، بلند شرح سود سے صنعتی سرگرمیاں اور روزگار کے مواقع متاثر ہو رہے ہیں، حکومت فوری اقدامات کرے تاکہ کاروبار کی لاگت کم اور معیشت کو سہارا مل سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کاروباری برادری مضبوط ہے مگر مہنگے کاروباری حالات میں معاشی بحالی ممکن نہیں۔