
اس فیصلے سے ضلعی حکام میں تشویش کی لہر دوڑ گئی جنہوں نے نان بائی قیادت سے فوری ملاقات کی کوشش کی۔ تاہم اطلاعات کے مطابق ایسوسی ایشن کے رہنما نہ صرف ملاقات سے انکار کر رہے ہیں بلکہ ممکنہ گرفتاریوں سے بچنے کے لیے رابطے سے بھی گریز کر رہے ہیں۔
پاکستان نان بائی ایسوسی ایشن کے مرکزی صدر شفیق قریشی کے مطابق آٹے کی قیمتوں میں تیز رفتار اضافے کے باعث پرانی قیمتوں پر روٹی بیچنا ناممکن ہو گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 79 کلوگرام سرخ آٹے کی بوری جو 31 اگست تک 5,435 روپے میں دستیاب تھی اب فلور ملز میں 9,200 روپے اور کھلے بازار میں 9,700 روپے تک جا پہنچی ہے۔ اسی طرح فائن آٹے کی بوری کی قیمت 6,200 روپے سے بڑھ کر 9,800 روپے ہو گئی ہے جبکہ مارکیٹ میں یہ 10,400 روپے تک فروخت ہو رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سونے کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافے کی وجہ سامنے آگئی
قریشی نے کہا کہ ان حالات میں بیکرز 14 روپے میں روٹی بیچنے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ اس لیے سرخ پتیری روٹی کی قیمت 20 روپے ہو جائے گی جبکہ نان اور پراٹھے کی قیمت میں 5 روپے اضافہ کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر حکومت آٹے کی پرانی قیمتیں بحال کر دے تو بیکرز قیمتیں واپس لانے کو تیار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب آٹے کی بوری 9 ہزار روپے سے اوپر ہو تو ہم سستی روٹی کیسے بیچ سکتے ہیں؟



