پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں عالمی سطح پر کمی، پاکستان میں اضافہ کیسے؟
عالمی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل گرواٹ اور پاکستان میں اضافے پر سوالات اٹھنے لگے۔
فائل فوٹو
اسلام آباد: (ویب ڈیسک) عالمی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل گرواٹ اور پاکستان میں اضافے پر سوالات اٹھنے لگے۔

فیک نیوز واچ ڈاگ نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق حکومتی دعوے مسترد کر دئیے، فیک نیوز واچ ڈاگ کی جانب سے "پٹرولیم مصنوعات سے متعلق جھوٹ" کے عنوان سے 38 صفحات پر مشتمل وائٹ پیپر جاری کردیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق سال 2000 میں بین الاقوامی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت 22 ڈالر فی بیرل جبکہ پاکستان میں پٹرول30 روپے فی لٹر تھا، 2025 میں بین الاقوامی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت 69 ڈالر فی بیرل ہوگئی جبکہ پاکستان میں پٹرول 272 روپے فی لٹر ہوگیا۔

فیک نیوز ڈاک واچ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں فی لٹر پٹرول پر حکومتی پٹرولیم لیوی 103 روپے کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گئی، پٹرولیم لیوی کے نام پر گزشتہ مالی سال میں عوام کی جیب سے 1.02 کھرب روپے نکلوائے گئے، سال 2022 سے 2025 تک پٹرول کی فی لٹر قیمت میں 118 روپے کا اضافہ ہوا۔

رپورٹ میں پٹرولیم مصنوعات کے حوالے سے گزشتہ 20 سال میں حکومتی وزراء کے حقیقت سے متصادم بیانات کا بھی جائزہ لیا گیا، رپورٹ میں پٹرولیم سیکٹر کی ڈی ریگولیشن کو محض فریب قرار دے دیا گیا۔

فیک نیوز ڈاگ واچ کے مطابق اوگرا صرف سفارش کرتا ہے، حقیقی قیمتیں حکومت طے کرتی ہے، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ٹیکسز اور لیوی کا بڑا حصہ شامل ہے، رپورٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کو تاخیر کا شکار جبکہ اضافہ کا فی الفور نفاذ حکومت کا دہرا معیار قرار دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 11 روپے تک اضافہ

رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان میں آئی ایم ایف پروگرام ریلیف کی بجائے مہنگائی کی بڑی وجہ ہے، پاکستان میں حکومتوں کی جانب سے حقیقی قیمت چھپا کر عوام کو اندھیرے میں رکھا جاتا ہے، قومی مفاد کے نام پر ٹیکسوں میں اضافہ جبکہ حکومتی اخراجات بدستور برقرار رہتے ہیں۔

رپورٹ میں الیکشن سے قبل پٹرولیم مصنوعات سستی جبکہ حکومت میں آنے کے بعد مہنگی کرنے کی سیاسی چال بھی بے نقاب کی گئی ہے ،حکومت میں آنے کے بعد سیاسی جماعتوں کے پٹرولیم مصنوعات سے متعلق مؤقف میں تبدیلی کو بھی رپورٹ کا حصہ بنایا گیا ہے۔

وائٹ پیپر میں کہا گیا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات پر پاکستان کے مقابلے میں انڈیا، فرانس، تھائی لینڈ میں شفاف نظام ہے، پاکستان کا ماڈل بے ضابطگی، سیاسی مداخلت اور معلومات کے فقدان پر مبنی ہے۔

رپورٹ میں قیمتوں کے تعین کے لئے اوگرا کو با اختیار اور فارمولہ شائع کرنے کی سفارش کی گئی ہے ،پٹرولیم سیکٹر سے متعلق اصلاحات وقت کی اہم ضرورت قرار دیا گیا ہے۔