
بجٹ کے عوام دوست ہونے کا اندازہ اس امرسے لگایا جا سکتا ہے کہ اس میں کسی قسم کا ٹیکس عائد نہیں کیا گیا، خوش آئند بات یہ ہے کہ موجودہ بجٹ پنجاب اور پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا ڈویلپمنٹ بجٹ ہے جس میں ترقیاتی پروگرام کے لئے 1240ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
شعبہ صحت اور تعلیم کے لئے پہلی مرتبہ 27فیصد بجٹ مختص کیاگیا ہے اورپبلک انویسٹمنٹ کے لئے مجموعی طور پر 73فیصد بجٹ مختص کرنے کا ریکارڈبھی بن چکا ہے، بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصدجبکہ پنشن میں 5 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔
پنجاب کے بجٹ میں صحت کیلئے 630.5 ارب روپے،تعلیم کیلئے 811.8 ارب، لوکل گورنمنٹ کمیونٹی ڈویلپمنٹ کے لئے 411.1 ارب،پولیس کے لئے 210.1ارب، ہاؤسنگ اینڈ پبلک ہیلتھ 245.7، روڈز 120ارب، ٹرانسپورٹ کے لئے 141.5 جبکہ زراعت کے لئے 129.8 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
اسی طرح انوائرمنٹ پروٹیکشن کے لیے 16.6، جنگلات،وائلڈ لائف اور فشریریز کیلئے 36 ارب،مفت ادویات کیلئے 79.5ارب، نواز شریف میڈیکل ڈسٹرکٹ کیلئے 61ارب، اپنی چھت، اپنا گھر کے لئے 50ارب،رمضان پیکیج کیلئے 35 ارب، ای بس کیلئے 46ارب، گورننس اینڈ آئی ٹی کیلئے 35ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
ای ٹیکسی کیلئے 3.5ارب،لاہور ڈویلپمنٹ پروگرام کیلئے 85ارب، پنجاب ڈویلپمنٹ پروگرام کیلئے 25ارب مختص، ماڈل ویلیج کے لئے 10ارب مختص،سی ایم ٹریکٹر کے لئے ساڑھے 15ارب، سرکاری یونیورسٹیوں کے لئے 18ارب، ہونہار سکار شپ پروگرام کے لیے15 ارب، سکولوں کے لئے 40ارب روپے کے مختص رکھے گئے ہیں۔
کلینک آن ویل کے لئے ساڑھے تین ارب، ہیلتھ کلینک کیلئے 9.7ارب، نواز شریف کینسر ہسپتال کے لئے ساڑھے 14ارب ،مراکز صحت کے لئے 18.3ارب، جناح انسٹی ٹیوٹ کارڈیالوجی کیلئے 9.4 ارب، نوازشریف انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی سرگودھا کیلئے ساڑھے 4ارب کا بجٹ رکھا گیا ہے۔
چلڈرن ہسپتال راولپنڈی کے لئے 6ارب، ہیلتھ انشورنس کیلئے 25 ارب، ٹرانسپلانٹ پروگرام کے لئے 3.6ارب،چلڈرن ہارٹ سرجری پروگرام کے لئے 3.2ارب، ڈائیلسز پروگرام کیلئے 8.6ارب،آسان کاروبار کے لئے6.2ارب،فیصل آباد، لاہور اور گوجرانوالہ کے ماس ٹرانزٹ پراجیکٹس کیلئے 28ارب مختص کیے گئے ہیں۔
اسی طرح زرعی ٹیوب،کسان کارڈ کے لئے 15ارب، آبی ذخائرکے لئے 20ارب،سیف سٹی پراجیکٹ کے لئے 11.5 ارب، فلم فنانس فنڈ کے لئے 5ارب، سی ایم پنجاب لوکل روڈ پروگرام کے لئے 50ارب،مینارٹی کارڈ کے لئے 3.6ارب کا بجٹ رکھا گیا ہے۔
لیپ ٹاپ پروگرام کیلئے 15ارب، راشن کارڈ کیلئے 40ارب، سہولت بازارکے لئے 10ارب،مفت کتابوں کے لئے 9.4ارب اور سکول میل پروگرام کے لئے 7ارب روپے رکھنے کی تجاویز پیش کی گئی ہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف کے خصوصی احکامات کے تحت پنجاب بھر کے مزدوروں کی فلاح و بہبود یقینی بنانے کیلئے کم سے کم ماہانہ اجرت 37ہزار سے بڑھا کر 40ہزار مقررکر دی گئی ہے، اس کے علاوہ پنجاب بھرمیں ہر قسم کی اجرت کی ادائیگی کوڈیجیٹلائز کرنے کے احکامات بھی صاد ر کئے جا چکے ہیں۔
مالی سال 26-2025 کے تحت پنجاب میں 100نئے اختراعی پروگرام اور پراجیکٹس کا آغاز کیا جارہا ہے، 700 سڑکیں بن رہی ہیں،12ہزار کلو میٹرروڈز کی تعمیر و توسیع بڑا ریکارڈ ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف کے عوام دوست ویژن کے تحت شعبہ صحت اور تعلیم کیلئے سب سے زیادہ بجٹ مختص کیا گیا ہے، فری میڈیسن ہر جگہ ملیں گی، سکولوں میں ضروری سہولتوں کی فراہمی یقینی بنائی جا ئے گی۔
وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہا کہ ٹیکس بڑھانا آسان ہے لیکن ٹیکس بڑھانے کی بجائے ٹیکس نیٹ پر توجہ دیں گے، دو چار بڑے پراجیکٹ بنا دیں تو لگتا ہے بڑا کام ہوا ، ہم 100 نئے پروگرام لیکر آئے ہیں، 40 ہزار سے زائد گھر 40 سال میں بھی نہیں بن سکے،ہر ڈیپارٹمنٹ سے متعلق اعداد وشمار زبانی یاد ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ26-2025 کا بجٹ ملک کی تاریخ کا لاثانی بجٹ ثابت ہوگا، سرکاری ملازمین کو کارکردگی کی بنیاد پر ایڈیشنل پرفارمنس بونس دینے کا جائزہ لیں گے، مزدور کی کم از کم اجرت 40ہزار،اجرتوں کا سسٹم ڈیجیٹلائز ہونا چاہیے۔
مریم نواز نے کہا کہ پنجاب میں مقامی قرضوں کی شرح میں 94فیصد ریکارڈ کمی آئی ہے، میسر وسائل سے عوام کی خدمت کررہے ہیں، کامیابی نیت اور محنت سے ملتی ہیں، اس سال گزشتہ برس سے بھی زیادہ محنت کریں گے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کا کہنا تھا کہ الحمدللہ سب سے بڑا ترقیاتی فنڈ ہونے کے باوجود کوئی مالیاتی سکینڈل سامنے نہیں آیا، پائی پائی عوام کی امانت،اللہ تعالیٰ کے سامنے جوابدہ ہیں، کامیابی نیت اور محنت سے ملتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب بھر میں آبی قلت کے شکار علاقوں کی جیو ٹیگنگ کیلئے بجٹ 26-2025 میں خصوصی فنڈز مختص کئے گئے ہیں، بنجر زمینوں کو سرسبز بنانے کیلئے پلانٹ فار پاکستان مہم کامیابی سے جاری ہے، ماحولیاتی تحفظ اور قدرتی وسائل کی بہتر مینجمنٹ کیلئے خصوصی اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی، درختوں کی بے ہنگم کٹائی اور آبی قلت زرعی وسائل کی زرخیزی تیزی سے متاثر کررہی ہے، حکومت پنجاب ماحول سے متعلق ہر چیلنج کا بھرپور ادارک رکھتی ہے، خشک سالی صرف ریت کی بڑھتی ہوئی تہوں کا نام نہیں بلکہ بحران کی پیشگی علامت ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ پنجاب بھر نئے فلٹریشن پلانٹ لگانے اور موجودہ پلانٹس کی مرمت کا ٹاسک مکمل کیا جائے گا، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے پاکستان کی پہلی جامع کلائمیٹ پالیسی متعارف کرائی گئی۔
عوامی سطح پر مالی سال 26-2025 کے بجٹ کو پذیرائی مل رہی ہے، عوام کیلئے صحت، تعلیم، زراعت، انفراسٹرکچر،سماجی تحفظ،اپنی چھت، اپنا گھر پروگرام سمیت متعدد اقدامات اس عزم کی عکاسی کرتے ہیں کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف صدق دل سے خدمت کے کاررواں کو تیز تر چلا رہی ہیں۔
پنجاب کے ہر شہر، دیہات اور نگر میں حکومت پنجاب کے تاریخ ساز اقدامات کا آغاز ہو چکا ہے، یہ زبانی جمع خرچ نہیں بلکہ یہ عوام دوست مثبت تبدیلی ہے جس کی وجہ سے ہر چہرا مسکرا رہا ہے، ہر فرد کے خوابوں کو تعبیر مل رہی ہے، ہر سو خوشحالی کا دور دور ہ ہے ، خدمت کیلئے جذبہ و جنون ہے۔
حالیہ کارکردگی دیکھتے ہوئے یہ بات کہنے میں کوئی عار نہیں ہے کہ عوام کا مستقبل روشن اور پنجاب کا مستقبل تابناک ہے کیونکہ پنجاب مثالی کارکردگی کی بدولت دیگر صوبوں کی رول ماڈل بن چکا ہے۔