
تفصیلات کے مطابق بجلی، گیس اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا جامع پلان تیار کرلیا گیا ہے، جس کے تحت مختلف اشیاء پر نئے ٹیکسز، سرچارجز اور لیویز عائد کی جائیں گی۔ حکومت نے یہ اقدامات عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کے تحت اٹھانے کی یقین دہانی کرا دی ہے۔
دستاویز کے مطابق یکم جولائی 2025 سے بجلی کے نرخوں میں سالانہ ری بیسنگ کی جائے گی، جبکہ گیس کی قیمتوں میں بھی 2 مرتبہ، یکم جولائی 2025 اور 15 فروری 2026 کو ایڈجسٹمنٹ کی جائے گی۔
یکم جولائی سے پیٹرول اور ڈیزل پر 5 روپے فی لیٹر کاربن لیوی لاگو کی جائے گی، جبکہ صوبائی حکومتیں بھی بجلی و گیس پر کوئی سبسڈی نہیں دیں گی۔
توانائی شعبے میں گردشی قرض کے خاتمے کیلئے حکومت بینکوں سے 1252 ارب روپے کا قرض لے گی، جسے اگلے 6 سال کے دوران صارفین سے 10 فیصد ڈیبٹ سروس سرچارج کی صورت میں وصول کیا جائے گا۔ اگر شارٹ فال ہوا تو حکومت کو اس شرح میں اضافے کا اختیار بھی حاصل ہوگا۔
نئے بجٹ میں بجلی صارفین کیلئے سبسڈی کی رقم میں کمی کی جائے گی۔ حکومت کا ہدف ہے کہ 2031 تک گردشی قرضے کو مکمل طور پر ختم کیا جائے۔ نیپرا سہ ماہی بنیاد پر ٹیرف ایڈجسٹمنٹ جاری رکھے گا اور ماہانہ فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ کا بروقت اطلاق کیا جائے گا۔
دستاویز میں کہا گیا ہے کہ بیس ٹیرف اور ریونیو کی اصل ضروریات کے درمیان فرق ختم کیا جائے گا، جبکہ کمزور اور غریب طبقے کو ٹارگٹڈ سبسڈی دی جائے گی، ان پر اضافی بوجھ نہیں ڈالا جائے گا۔
کابینہ کی منظوری سے سرکلر ڈیٹ مینجمنٹ پلان کا اعلان جولائی میں کیا جائے گا۔ دستاویز کے مطابق جنوری 2025 تک بجلی کا گردشی قرضہ 2444 ارب روپے جبکہ گیس کا 2294 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔ اصلاحات کے تسلسل سے ان قرضوں پر قابو پایا جائے گا۔
مزید برآں توانائی کی قیمتوں میں کمی کیلئے کاسٹ ریکوری کو بہتر بنایا جائے گا اور آئی پی پیز سے مذاکرات کے ذریعے جون تک 348 ارب روپے کے بقایاجات کلیئر کیے جائیں گے۔
واضح رہے کہ یہ تمام اقدامات مہنگائی میں اضافے کا پیش خیمہ ہیں اور عوام کو نئے مالی سال میں سخت معاشی چیلنجز کا سامنا ہوسکتا ہے۔