اسٹیٹ بینک کا اہم فیصلہ: 4 سال بعد شرح سود میں 1.5 فیصد کمی
Image
کراچی: (سنونیوز) اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے چار سال بعد ایک اہم اقدام کے تحت شرح سود میں کمی کا اعلان کیا ہے۔
 
 اس کمی کا مقصد ملک کی اقتصادی حالت کو بہتر بنانا اور معاشی استحکام کو فروغ دینا ہے۔
 
شرح سود میں 150 بیسس پوائنٹ کمی:
 
 اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں 150 بیسس پوائنٹ یعنی 1.5 فیصد کمی کی ہے۔ اس کمی کے بعد ملک میں موجودہ شرح سود 22 فیصد سے کم ہو کر 20.5 فیصد پر آگئی ہے۔
 
 یہ فیصلہ آج ہونے والے مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا، جس میں اقتصادی حالات اور مہنگائی کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
 
چار سال میں پہلی بار کمی:
 
 امریکی جریدے بلومبرگ کے مطابق، یہ حالیہ کمی گزشتہ چار سالوں کے دوران شرح سود میں ہونے والی پہلی کمی ہے۔ یہ اقدام ملک میں مہنگائی کی شرح میں کمی اور معاشی استحکام کی بحالی کی طرف ایک اہم قدم ہے۔
 
اجلاس کی تفصیلات: 
 
مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں بتایا گیا کہ فروری سے ملک میں مہنگائی کی شرح میں خاطر خواہ کمی آئی ہے۔ مئی کے مہینے میں بھی توقعات سے بہتر نتائج دیکھنے کو ملے ہیں۔ ان مثبت اعداد و شمار کی روشنی میں اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں کمی کا فیصلہ کیا۔
 
اقتصادی ماہرین کی رائے:
 
 اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک کا یہ اقدام ملک کی معیشت کے لیے خوش آئند ہے۔ شرح سود میں کمی سے قرضے سستے ہوں گے اور سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا، جس سے اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا۔ مزید برآں، کاروباری اداروں اور صنعتوں کو بھی اس سے فائدہ پہنچے گا، کیونکہ ان کی مالیاتی لاگت میں کمی آئے گی۔
 
شرح سود کی تاریخ:
 
 یاد رہے کہ ملک میں جون 2023 ءسے شرح سود 22 فیصد پر برقرار تھی۔ اسٹیٹ بینک نے مہنگائی کے دباؤ کو کم کرنے اور روپے کی قدر کو مستحکم رکھنے کے لیے شرح سود کو بلند رکھا تھا۔ تاہم، حالیہ مہینوں میں مہنگائی کی شرح میں کمی کے باعث اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں کمی کرنے کا فیصلہ کیا۔
 
مستقبل کے امکانات:
 
 ماہرین کا خیال ہے کہ اگر مہنگائی کی شرح میں مزید کمی آتی ہے اور اقتصادی صورتحال مستحکم رہتی ہے تو اسٹیٹ بینک مستقبل میں بھی شرح سود میں مزید کمی کر سکتا ہے۔ اس سے ملک میں اقتصادی ترقی کی رفتار تیز ہوگی اور عوام کو مہنگائی کے بوجھ سے نجات ملے گی۔
 
 اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا شرح سود میں کمی کا فیصلہ ایک اہم اقدام ہے جو ملکی معیشت کو مستحکم کرنے اور اقتصادی ترقی کو فروغ دینے میں معاون ثابت ہوگا۔ 
 
یہ فیصلہ نا صرف کاروباری اداروں اور صنعتوں کے لیے فائدہ مند ہے بلکہ عوام کے لیے بھی ایک اچھی خبر ہے، جو مہنگائی کے دباؤ سے نجات کی امید رکھتے ہیں۔
 
 اسٹیٹ بینک کا یہ اقدام ملکی معیشت کے لیے ایک خوش آئند تبدیلی ہے۔ شرح سود میں 1.5 فیصد کمی کے بعد اب شرح سود 20.5 فیصد پر آگئی ہے۔
 
 اس فیصلے سے ملک میں اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا اور سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا، جو ملک کی مجموعی اقتصادی حالت کو بہتر بنائے گا۔