
سنو الیکشن سیل(رپورٹ:ردا مریم)2024 ءکے عام انتخابات میں فیصل آباد کی قومی اسمبلی کی 10 نشستوں پر کل 277 امیدوار میدان میں ہیں جبکہ ان میں خواتین کی تعداد صرف 18 ہے۔ 15 آزاد اور 3 پارٹی نشان پرانتخابات میں حصہ لے رہی ہیں۔
اسی طرح صوبائی اسمبلی کی 21 نشستوں پر کل 586 امیدوار حصہ لے رہے ہیں جن میں خواتین کی تعداد صرف 25 ہے ،21 آزاد اور 4 پارٹی ٹکٹ پر الیکشن میں حصہ لے رہی ہیں۔ این اے 95 سے ہما بتول، این اے 96 سے سعدیہ اختر ، این اے 97 سے عائشہ رجب علی جن کا ابھی تک فارم 33 میں نام تو ہے لیکن اب وہ الیکشن نہیں لڑ رہیں۔ این اے 99 سے ادیبہ کوثر اور نیہا جاوید، این اے 100 سے سدرہ بندیشہ،سمیرا نثار، عروج جہانزیب گل، مقدس احسن اور نبیلہ ثنا ، این اے 101 سے روشیلہ اسد ،صدف رشید اور کومل ندیم سندھو ، این اے 102 سے عروج جہانزیب گل ، این اے 103 سے اقرا مبارک، آمنہ سرفراز اور فوزیہ سکندر ، این اے 104 سے فردوس رعنا الیکشن میں حصہ لے رہی ہیں۔
صوبائی نشستوں سے پی پی 98 سے طاہرہ احمد،پی پی 99 سے ہما بتول، پی پی 102 سے فردوس رعنا ، پی پی 103 سے رفعت پروین،پی پی 105 سےنصرت پروین اور مقدس خالد ، پی پی 106 سے نیہا جاوید، پی پی 107 سے ادیبہ کوثر، اقرا ریاست،سمیرا حسن اور عظمہ تبسم ،پی پی 108 سے سدرہ بندیشہ ،نجمہ اجمل اور نگہت آفتاب ہیں پی پی 109 سے عروج جہانزیب گل،پی پی 111 سے روشیلہ اسد،پی پی 112 سے تہمینہ ریاض،پی پی 114 سے بشیراں بی بی ،ثمین رشید چودھری اور ماہ رخ نقوی ہیں ، پی پی 115 سے مہوش منیر ۔پی پی 116 سے اقرا ثنا، قرۃ العین شفیق ہیں ،پی پی 117 سے آمنہ سرفراز اور پی پی 118 سے اقرا مبارک الیکشن میں حصہ لے رہی ہیں۔
خواتین کی تعداد مردوں کی نسبت انتہائی کم ہے لیکن جب بھی انھیں موقع ملا انہوں نے بھر پور کردار ادا کیا۔ پاکستان میں خواتین انتخابات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی آئی ہیں برسوں کے دوران، ایسی خواتین سیاست میں آئی ہیں جنہوں نے الیکشن لڑا، نشستیں جیتیں اور پاکستان کے سیاسی منظرنامےکی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا۔
پاکستانی انتخابات میں خواتین کی نمائندگی میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے لیکن ہر الیکشن میں حصہ لینے والی خواتین کی تعداد مختلف رہی ہےپاکستان کی سیاست میں سب سے پہلی خاتون مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح تھیں ۔ انہوں نے پاکستانی سیاست میں بہت اہم کردار ادا کیا۔ 1965 ءکے صدارتی انتخابات میں انہوں نےایوب خان کو للکارا ، فاطمہ جناح کی مہم پاکستان میں شہری حقوق کے فروغ اور جمہوریت کے تحفظ پر مرکوز تھی ۔
ایک اور قابلِ ذکر مثال بینظیربھٹو ہیں جو پاکستان کی وزیر اعظم قرار پائیں جبکہ دیگر خواتین میں شیری رحمان ہیں جو پاکستان کی سینیٹ میں اپوزیشن کی پہلی خاتون لیڈر بنیں جبکہ سیدہ عابدہ حسین خاتون لیڈر کے طور پر بہت معروف ہیں۔
فیصل آباد میں بھی بہت سی خواتین نے الیکشن میں حصہ لیا اور لیتی چلی آرہی ہیں ۔ یہاں سے پہلی خاتون جنہوں نے عام انتخابات میں حصہ لیا وہ زرینہ بیگم تھی۔ انہوں نے 11806 ووٹ لیے، ان کا حلقہ این ڈبلیو 49 تھا اور یہ 1970 ءکے عام انتخابات تھے۔
1977 ءکے انتخابات میں یہاں سے کسی خاتون نے انتخابات میں حصہ نہیں لیا جبکہ 1985 کے عام انتخابات میں این اے 68 سے صبیحہ شکیل نے 17995 ووٹ حاصل کرکے دوسری پوزیشن حاصل کی۔ این اے 70 سے سکینہ بیگم چوہدری 18768 ووٹ لے کر چوتھے نمبر پر رہیں۔ 1988ء میں این اے 65 سےنگہت وحید قومی اسمبلی کی سیٹ ہار گئیں۔ انہوں نے 1878 ووٹ حاصل کیے تھے۔ 1990 ء میں پی پی 58 سے کوثر پروین تھیں جن کے حصے میں صرف 24 ووٹ آئے ۔ 1993 ء میں قومی اور صوبائی اسمبلی سے کوئی بھی خاتون سامنے نہیں آئیں پھر 1997 ء میں بھی فیصل آباد سے کسی بھی خاتون نے الیکشن نے حصہ نہیں لیاجبکہ 2002 ء میں قومی اسمبلی کے لیےرفعت دلدار جنہوں نے 214 ووٹ لیے اور فضلیت قمر جن کے حصے میں 676 ووٹ آئے2002 میں خواتین کی مخصوص نشستیں صرف66 تھیں 2008 میں ہما بتول،سیدہ عظمت،عنبرین مہوش نے الیکشن میں حصہ لیا۔
پاکستان کے تیسرے بڑےشہر سے ابھی تک جیت کا سہرا کسی کے حصے میں نہیں آیا۔ سوائے ایک خاتون رفعت معراج اعوان جوکہ 2013 میں پی پی 53 سے ن لیگ کی ایم پی اے رہیں جبکہ 2018ء میں فیصل آباد سے مخصوص نشست پر فردوس رعنا پی ٹی آئی کی ایم پی اے رہیں۔ امید ہے کہ آئندہ فیصل آباد سے خواتین کی سیاست میں شمولیت بڑھے گی اور وہ دن دور نہیں بڑی تعداد میں انتخابات جیت کراسمبلی میں بھی جائیں گی۔




404 - Page not found
The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.
Go To Homepage