اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا
Image

کراچی: (سنو نیوز) آئندہ ڈیڑھ ماہ کے لئے شرح سود بائیس فیصد پر مستحکم رہے گی۔ اسٹیٹ بینک کی مالیاتی پالیسی بیان میں کہا گیا ہے ستمبر میں توقعات کے مطابق اضافہ ہوا۔ اکتوبر میں کمی کی امید ہے لیکن حکومت نے گیس کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ، جس کے باعث کچھ خدشات نے سر اٹھا لیا ہے۔

دسمبر سے مہنگائی میں کمی مضبوط توقعات ہیں،، عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں بڑھنے سے بیرونی ادائیگیوں پر دباؤ بڑھ جائے گا۔ مشرق وسطیٰ میں جنگ کے باعث آئل مارکیٹ میں غیر یقینی صورتحال ہے، اسی لئے اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں کمی کے امکان کو فی الحال خارج کر دیا ہے۔

زرعی پیداوار میں اضافے سے مہنگائی کو کنٹرول کرنے میں مدد ملی ہے۔ بیرونی ادائیگیوں پر دباؤ کم ہونے سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اٹھانوے فیصد تک کم ہوا ہے۔ ٹیکس آمدنی بڑھنے سے مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے اعشاریہ نو فیصد پر آ گیا ہے۔ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت کم ہونے سے مہنگائی کو لگام دینے میں مدد ملے گی۔

دوسری جانب حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کر دی ہے۔ تین ماہ میں پرائمری بیلنس چار سو سولہ ارب روپے سے تجاوز کر گیا، مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے اعشاریہ نو فیصد کے برابر آ گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری

وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری ہوجانے پر نومبر میں پاکستان کو اسٹینڈ بائی پروگرام کی 70 کروڑ ڈالر کی دوسری قسط ملنے کی پوری توقع ہے۔رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں آئی ایم ایف نے پرائمری خسارے کا ہدف 98 ارب روپے رکھا تھا لیکن حکومت نے 416 ارب روپے کا پرائمری سرپلس حاصل کر لیا۔

وزارت خزانہ کے مطابق جولائی سے ستمبر کے دوران 2 ہزار 700 ارب روپے کی آمدنی حاصل ہوئی،، نان ٹیکس ریونیو کا حجم 468 ارب روپے سے تجاوز کر گیا،دوسری طرف تین ماہ میں اخراجات 3 ہزار 648 ارب روپے سے زائد رہے جبکہ مالیاتی خسارہ 18 فیصد بڑھ کر 963 ارب روپے پر جا پہنچا۔

قرض اور سود کی ادائیگی 45 فیصد اضافے کے بعد ایک ہزار 380 ارب روپے پر پہنچ گئی،تین ماہ میں دفاعی بجٹ 343 ارب روپے سے تجاوز کر گیاجبکہ 282 ارب روپے ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کئے گئے۔تین ماہ میں حکومت نے 962 ارب روپے کا قرض لیا۔مقامی بینکوں سے 537 جبکہ بیرونی فنڈنگ 425 ارب روپے سے زائد رہی۔

ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ کے درمیان قرض پروگرام کا پہلا جائزہ 2 نومبر سے لیا جائے گا، آئی ایم ایف 3 ارب ڈالر قرض پروگرام کے تحت پاکستان کی پہلے تین ماہ کی کارکردگی کا جائزہ لے گا ۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ پہلے ٹیکنکل مذاکرات ہوں گے جس میں معاشی اعدادوشمار کا جائزہ لیا جائے گا، دوسرے مرحلے میں پالیسی لیول مذاکرات ہوں گے جس میں نئی شرائط طے کی جائیں گی۔

پاکستان نے قرض پروگرام کی شرائط کے تحت بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے، حکومتی اخراجات میں کمی اور نجکاری پر کام تیزی سے جاری ہے، رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ایف بی آر نے ہدف سے زیادہ ٹیکس وصولیاں کیں ہیں، آئی ایم ایف کے مطمئن ہونے کی صورت میں 70 کروڑ ڈالر کی دوسری قسط ملنے کا امکان ہے۔