آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کا بطور سپہ سالار ایک سال
Image
راولپنڈی: (سنو نیوز) کلمہ طیبہ کے نام پر بننے والی مملکت خداداد تاریخ کے بدترین بھنور میں پھنسی تو حالات بدلنے کی ذمہ داری بے داغ کردار کے حامل حافظ قرآن جنرل سید عاصم منیر کے کندھوں پر آئی۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو پاک فوج کی کمان سنبھالے ایک سال ہو گیا۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے فوج کی کمان سنبھالی تو ہر طرف چیلنج ہی چیلنج تھے۔ معیشت آخری سانسیں لے رہی تھی۔ بین الاقوامی قوتیں عالمی مالیاتی اداروں کے ذریعے پاکستان کو زیر کرنے کے درپے تھیں۔ دوست ممالک میں بھی اعتماد کا فقدان تھا۔ ملک میں سیاسی اختلافات کو خانہ جنگی کی شکل دینے کی کوشش کی جا رہی تھی۔ افغانستان سے دہشت گردی ایک بار پھر بڑھ رہی تھی۔ سوشل میڈیا پر پاکستانی نوجوان اپنے ہی اداروں کے خلاف استعمال ہو رہے تھے۔ جھوٹ کا ایک ایسا اندھیرا تھا جو سچائی کی روشنی پر حاوی ہو رہا تھا۔ اس بدترین دور میں جنرل عاصم منیر نے حالات کو بہتر کرنے کا بیڑا اٹھایا۔ واضح کیا کہ وہ سیاسی مداخلت نہ خود کریں گے اور نہ ہی ادارے کو اجازت دیں گے۔ ان حالات میں جہاں ہر روز فوج کو سیاست میں بے جا طور پرتنقید کا نشانہ بنانا معمول تھا۔ ایسے میں ثابت قدم رہ کر خاموشی اختیار کرنا انتہائی مشکل کام تھا لیکن انہوں نے یہ بھی کیا۔ یہ بھی پڑھیں https://sunonews.tv/17/11/2023/pakistan/54786/ جنرل عاصم منیر نے پاکستان کے دوست ممالک سے تعلقات اور ملکی معاشی بحالی کا بیڑا اٹھایا۔ سعودی عرب، یو اے ای، چین، قطر سمیت کئی ممالک کے سربراہان سے ملاقاتیں کیں۔ تعلقات میں موجود جمود کو ختم کیا۔ دنیا میں پاکستان کی ساکھ کو بحال کیا۔ ایک بار پھر پاکستان کے دوستوں کو ایک ساتھ اکٹھا کر کے پاکستان کی عالمی آواز کو مزید مستحکم کیا۔ شہزادہ محمد بن سلمان نے آرمی چیف سے ملاقات میں خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے تحت پاکستان میں 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی یقین دہانی کرائی۔ جس کا مقصد زمین کی فراہمی اور برآمدات کو یقینی بنا کر زرعی شعبے میں سرمایہ کاری بڑھانا ہے۔ آرمی چیف نے متحدہ عرب امارات کی قیادت سے بھی زرمبادلہ کے ذخائر کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے 10 ارب ڈالر فراہم کرنے کی درخواست کی، جس پر وہ رضامند ہوئے۔ متحدہ عرب امارات کی قیادت نے جنرل عاصم منیر سے ملاقات کے بعد 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا وعدہ کیا جو بعد میں یادداشت کی شکل بھی اختیار کر چکا ہے۔ قطر اور کویت سے 25 سے 30 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری لانے میں بھی کردار ادا کر رہے ہیں۔ زراعت میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے لیے پنجاب، سندھ اور دیگر صوبوں کے مختلف علاقوں میں فوج نے خود زمینوں کی لیولنگ بھی شروع کی۔ آرمی چیف ہی کے ایکشن کی وجہ سے پاکستان میں اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن شروع ہوا۔ افغانستان ڈالر کی اسمگلنگ روکی تو پاکستان میں روپے کی قدر میں نمایاں بہتری آئی۔ گیس، بجلی اور پیٹرولیم کی چوری کا سلسلہ تھما۔ ایرانی پیٹرول کی اسمگلنگ کو بھی مکمل بند کیا گیا۔ ٹیکس چوری کلچر کا خاتمہ شروع ہوا۔ نجکاری کمیٹی فعال ہوئی۔ اسٹاک مارکیٹ نے نئی بلندیوں کوچھوا، غیر قانونی مقیم افغان باشندوں کی وطن واپسی کا عمل شروع ہوا تاکہ دہشت گردی کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔ دوسری جانب سیکیورٹی فورسز پر حملوں کا سلسلہ شروع ہوا تو انہوں نے دہشت گردوں کو کاری ضرب لگائی اور بھرپور جوابی آپریشن ملک کے طول و عرض میں شروع کیے گئے۔ بڑے عہدے کی بڑی ذمہ داری ایک بڑا شخص ہی سمجھ سکتا ہے۔ جنرل عاصم منیر نے اپنے ایک سالہ دور میں یہ ثابت کر کے دکھایا۔ پاکستانی سیاست میں مخالفین ایک دوسرے کے بجائے پاک فوج کو نشانہ بناتے رہے۔ یہاں تک کہ جنرل عاصم منیر اور فوج کی باقی قیادت کے بارے میں ایسے ایسے الزامات لگائے کہ ان کی تاریخ نہیں ملتی لیکن انہوں نے آخری حد تک نظر انداز کیا۔ بار بار انہیں سیاست میں آنے اور سیاسی معاملات میں دخل اندازی کی کھلے عام دعوتیں دی گئیں لیکن وہ پاکستانی عوام کے ساتھ اپنی کمٹمنٹ پر قائم رہے۔ یہاں تک کہ نو مئی ہو گیا اور تمام بند ٹوٹ گئے لیکن انہوں نے 9 مئی کو بھی لاقانونیت کا جواب قانون سے ہی دیا۔ سر عام گولیاں چلانے والوں پر گولی نہیں چلائی گئی۔ آگ لگانے والوں کو آگ نہیں لگائی گئی۔ گالیاں دینے والوں کو گالی نہیں دی گئی۔ عزت اچھالنے والوں کی عزت نہیں اچھالی گئی۔ قانون کے مطابق کیس بنے، قانون کے مطابق گرفتاریاں ہوئیں، قانون کے مطابق مقدمات چلے، ادارےکے اندر موجود کالی بھیڑوں کو بھی سزاد دی۔ بھارت نے پاکستان کو پہلے بلوچستان سے ٹارگٹ کرنا شروع کیا تو اب بات سوشل میڈیا تک پہنچ چکی تھی جہاں انجانے میں پاکستانی بچے ہی پروپیگنڈا کا شکار ہو کر دشمن کے ہاتھوں میں کھیل رہے تھے۔ جنرل عاصم منیر کی قیادت میں پاکستانی فوج نے اس محاذ پر بھی دشمن کو روکا۔ جعلی پروپیگنڈا کرنے والوں کو پکڑا، لوگوں کی عزت اچھالنے والوں کو لگام ڈالی تاکہ یہ سلسلہ ہمیشہ کیلئے بند ہو سکے۔ پاکستان کی تاریخ میں کسی بھی آرمی چیف کو اتنے مشکل حالات کا مقابلہ نہیں کرنا پڑا یہاں تک کہ ان کی تقرری کو بھی متنازعہ بنانے کی کوشش کی گئی۔ جنرل عاصم منیر نے اللہ پر توکل اور قوم کی حمایت سے ثابت قدم رہتے ہوئے تمام چیلنجز کا خندہ پیشانی سے مقابلہ کیا۔

404 - Page not found

The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.

Go To Homepage