عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس میں کب کیا ہوا ؟
8/29/2023 10:22
لاہور: (سنو نیوز) پی ڈی ایم کے اراکین نے توشہ خانہ کے تحائف کی تفصیلات بتانے میں ہچکچاہٹ پر آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت عمران خان کی نااہلی کے لیے ایک ریفرنس دائر کیا تھا۔ انہوں نے ریفرنس اسپیکر قومی اسمبلی کو جمع کرایا۔ اس ریفرنس کے مطابق درخواست گزار نے کہا کہ عمران خان پر قانونی طور پر لازم تھا کہ وہ ہر مالی سال کے آخر میں اپنے، اپنی اہلیہ اور اپنی زیر کفالت تمام افراد کے اثاثے، چھپائے بغیر الیکشن کمیشن میں جمع کراتے۔ محسن نواز رانجھا کی جانب سے دائر کیے جانے والے ریفرنس میں الزام لگایا گیا کہ عمران خان نے ’جانتے بوجھتے‘ توشہ خانہ سے لیے گئے تحائف کو چھپایا اور مختلف میڈیا رپورٹس کے مطابق عمران خان کی جانب سے تسلیم بھی کیا گیا کہ انہوں نے یہ تحائف فروخت کیے۔ الیکشن کمیشن کے دستاویزات میں ان کی فروخت بھی چھپائی گئی۔
5 اگست 2022
سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کے حوالے سے آئین کے آرٹیکل 62 کے تحت دائر ریفرنس کی منظوری دے دی جس کے بعد سپیکر کی جانب سے ریفرنس کی کاپی الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بھیج دی گئی۔
18 اگست 2022
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف نااہلی ریفرنس میں درخواست گزاروں کو ہدایت کی کہ ریفرنس کی کاپی اور دیگر متعلقہ دستاویزات پی ٹی آئی کے وکیل کو فراہم کی جائیں۔
22 اگست 2022
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے ریفرنس کی سماعت کی۔ عمران خان کے وکیل نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو توشہ خانہ ریفرنس میں جواب جمع کرانے کے لیے تین ہفتے کی مہلت دینے کی استدعا کی جب کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے درخواست مسترد کرتے ہوئے کیس کی سماعت 29 اگست 2022ء تک ملتوی کر دی۔
29 اگست 2022
عمران خان کے وکیل بیرسٹر گوہر الیکشن کمیشن آف پاکستان میں پیش ہوئے، جہاں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کیس کی سماعت کی، الیکشن کمیشن میں ہونے والی اس سماعت میں عمران خان سے 8 ستمبر تک تحریری جواب طلب کیا گیا۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت 7 ستمبر تک ملتوی کردی۔
7 ستمبر 2022
عمران خان نے الیکشن کمیشن میں اپنا تحریری جواب جمع کرا یا جس میں ان کی جانب سے کہا گیا کہ ان کی جانب سے اثاثے نہیں چھپائے گئے، ریفرنس بے بنیاد اور جھوٹا ہے۔ عمران خان کی جانب سے تحریری جواب میں الیکشن کمیشن کو بتایا گیا کہ یکم اگست 2018 سے 31 دسمبر 2021 کے دوران وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ کو 58 تحائف پیش کیے گئے، 2018 سے 2019 کے درمیان خریدے گئے چاروں تحائف جون 2019 سے پہلے فروخت کردیے گئے تھے جس کی وجہ سے اس مالی سال کے گوشواروں میں ان کا ذکر نہیں کیا گیا تھا۔ آئین کا آرٹیکل 62 1 ایف یہاں لاگو نہیں ہوتا۔ عمران خان نے الیکشن کمیشن سے ریفرنس واپس لینے کی درخواست کی۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت کی 29 ستمبر2022 تک ملتوی کردی۔
19 ستمبر 2022
اس روز ہونے والی سماعت میں پی ٹی آئی چیئرمین کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے عمران خان کو 2018-2019میں کم از کم چار غیر ملکی تحائف فروخت کرنے کا اعتراف کیا۔الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان کی توشہ خانہ ریفرنس میں نااہلی سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا۔
5 اکتوبر 2022
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے توشہ خانہ ریفرنس کے سلسلے میں پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) سے طلب کیں۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے فراہم کیے جانے والے ڈیٹا کا جائزہ لیا جائے گا۔
11 اکتوبر 2022
پی ٹی آئی نے سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف اپنے عہدہ صدارت کے دوران توشہ خانہ قوانین کی مبینہ خلاف ورزی پر ریفرنس جمع کرایا۔ قومی اسمبلی کے سپیکر راجہ پرویز اشرف کو جمع کرائے گئے اپنے ریفرنس میں پی ٹی آئی نے سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے دور میں توشہ خانہ سے تین گاڑیاں حاصل کیں اور قانون کی خلاف ورزی کی۔
21 اکتوبر 2022
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے توشہ خانہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو نااہل قرار دے دیا۔ ای سی پی نے کہا کہ عمران خان نے جھوٹا حلف نامہ جمع کرایا اور وہ بدعنوانی میں ملوث پائے گئے اور پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے خلاف فوجداری مقدمات درج کرنے کا حکم دیا۔
22 اکتوبر 2022
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے عمران خان کو نا اہل قرار دینے کے فیصلےکو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے عدالت سے استدعا کی کہ فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے کیونکہ ای سی پی کا اس معاملے پر کوئی دائرہ اختیار نہیں تھا۔
29 اکتوبر 2022
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق عمران کی قانونی ٹیم کی جانب سے رجسٹرار آفس کے تمام اعتراضات دور کرنے کے بعد کیس کی سماعت کرنے کا کہا گیا تھا ۔
31 اکتوبر 2022
اسلام آباد ہائی کورٹ کے بینچ کی جانب سے سماعت کی گئی جس میں عمران خان کو صرف موجودہ اسمبلی کی حد تک نااہل قرار دیا گیا تھا اور ان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس میں ای سی پی کے فیصلے کے بعد انہیں آئندہ انتخابات میں حصہ لینے سے روکا نہیں گیا تھا۔ عدالت نے مزید کہا کہ سابق وزیراعظم کو این اے 45 (کرم ون) کے ضمنی انتخاب میں حصہ لینے میں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔جسٹس اطہر نے مزید ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن کی کارروائی آئین کے تحت چلائی گئی۔ عمران خان الیکشن لڑ سکتے تھے کیونکہ ان پر کوئی پابندی نہیں تھی۔
لاہور ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی نااہلی کے خلاف دائر درخواست میں الیکشن کمیشن آف پاکستان اور دیگر مدعا علیہان کو نوٹس جاری کردیئے۔ لاہور ہائی کورٹ میں ایک پٹیشن دائر کی گئی جس میں ای سی پی کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے کہا گیا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کوئی عدالت نہیں، اس لیے اس کے پاس یہ اختیار نہیں تھا کہ وہ کسی سیاستدان کو اس طرح نا اہل قرار دینے کا اعلان کر سکے۔
5 نومبر 2022
لاہور ہائی کورٹ نے توشہ خانہ ریفرنس میں پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی نااہلی کے بعد انہیں پارٹی سربراہ کے عہدے سے ہٹانے کی درخواست سماعت کے لیے منظور کرلی۔
8 نومبر 2022
قومی احتساب بیورو (نیب) نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔ نیب نے تحقیقات کے لیے کابینہ ڈویژن اور سرکاری خزانے سے تحائف کا ریکارڈ حاصل کر لیا ۔ توشہ خانہ کیس کی تحقیقات کی نگرانی ڈی جی نیب راولپنڈی کر رہے تھے۔
11 نومبر 2022
پاکستان تحریک انصاف کی نمائندگی کرنے والے وکیل نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے حکم کو چیلنج کرنے والی درخواست میں جس کے تحت عمران خان کو نااہل قرار دیا گیا تھا، عدالت سے استدعا کی کہ کیس کی اہمیت کی وجہ سے ایک بڑا بینچ تشکیل دیا جائے۔
14 نومبر 2022
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی شروع کرنے کے لیے توشہ خانہ ریفرنس ٹرائل کورٹ کو بھیج دیا۔الیکشن ایکٹ کی دفعہ 137، 170 اور 167 کے تحت ریفرنس ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو بھجوایا گیا ۔
16 نومبر 2022
دبئی میں مقیم تاجر عمر فاروق ظہور نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کی سابق حکومت نے 2019 میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی طرف سے اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان کو تحفے میں دی گئی گراف کی گھڑی20 لاکھ ڈالر میں فروخت کی تھی۔ اس کا کہنا تھا کہ عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی قریبی دوست فرح خان سے ان کی ملاقات دبئی میں ہوئی تھی جس میں انہیں گھڑیوں کے بارے میں بتایا گیا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کی جانب سے دبئی میں مقیم تاجر عمر فاروق ظہور کے معزول وزیر اعظم عمران خان کو ان کے دور حکومت میں دیے گئے توشہ خانہ کے تحائف خریدنے کے دعووں پر تنقید کرتے ہوئے اس کے دعوں کو رد کیا۔
19 نومبر 2022
قومی احتساب بیورو (نیب)نے سابق وزیراعظم عمران خان، ان کی اہلیہ اور ان کی کابینہ کے ارکان کو ملنے والے تحائف کی اصل مالیت ظاہر نہ کرنے کا نوٹس لے لیا۔ چند روز قبل سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف فوجداری کیس کا توشہ خانہ ریفرنس بھی ٹرائل کورٹ کو بھیجا گیا تھا۔
22 نومبر 2022
اسلام آباد کی ضلعی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس موصول ہونے کے بعد فوجداری کارروائی شروع کی، جسے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سےبھجوایا گیا تھا۔ اسی روز ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر کی جانب سے ضلعی عدالت کو شکایت میں کہا گیا کہ عدالت عمران خان کے خلاف بدعنوانی اور اثاثوں کی جھوٹی تفصیلات جمع کرانے کا مقدمہ چلائے۔ ڈی ای سی نے عدالت سے شکایت قبول کرنے اور عمران خان کو دفعہ 167 اور 173 کے تحت سزا دینے کی بھی استدعا کی۔
23 نومبر 2022
لاہور ہائی کورٹ نے توشہ خانہ ریفرنس میں پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی نااہلی کے خلاف درخواست کی سماعت کے لیے فل بنچ تشکیل دیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس محمد امیر بھٹی بنچ کی سربراہی کریں گے جس میں جسٹس عابد عزیز شیخ اور جسٹس ساجد محمود شامل تھے۔
8 دسمبر 2022
اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم عمران خان کی نااہلی سے متعلق کیس میں فریقین سے حتمی دلائل طلب کر لیے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی زیر صدارت سماعت کے لیے عمران خان کے وکیل علی ظفر، الیکشن کمیشن آف پاکستان کے وکیل اور دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے کیس میں حتمی دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت 13 دسمبر تک ملتوی کر دی۔
15 دسمبر 2022
اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی شروع کرنے کی درخواست منظور کرلی۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ظفر اقبال نے تین صفحات پر مشتمل فیصلہ دیا جس میں انہوں نے عمران خان کےعمل کو غلط قرار دیا کیونکہ عدالت کے مشاہدے کے مطابق سابق وزیر اعظم نے اپنی ٹیکس ریٹرنز میں سرکاری تحائف کا اندراج نہیں کیا۔ جج نے مزید لکھا کہ عمران خان نے تحائف بیچ کر کمائی گئی رقم کی تفصیلات شیئر نہیں کیں، جس کی وجہ سے وہ الیکشنز ایکٹ 2017 کے آرٹیکل 174 کے تحت کارروائی کے لیے ذمہ دار ہیں۔
27 دسمبر 2022
اسلام آباد ہائی کورٹ نے 1947 سے اب تک توشہ خانہ کے تحائف کی تفصیلات کی فراہمی سے متعلق پاکستان انفارمیشن کمیشن (پی آئی سی) کے فیصلے پر عمل درآمد کی درخواست پر کیبنٹ ڈویژن سے رپورٹ طلب کر لی۔جسٹس اورنگزیب کی جانب سے کہا گیا کہ سابق صدور اور وزرا اعظم کو ملنے والے تحائف کے ڈیٹا کو اندھیرے میں نہ رکھا جائے جبکہ تمام سرکاری افسران کو بھی اس فہرست میں شامل ہو نا چاہیے۔
9 جنوری 2023
اسلام آباد کی ایک ایڈیشنل سیشن عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی شروع کرنے کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی درخواست کی سماعت کے لیے عدالت میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کر لی۔ فاضل جج نے عمران خان کو 31 جنوری کو طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔
13 جنوری2023
چیف جسٹس عامر فاروق پر مشتمل سنگل بنچ نے توشہ خانہ ریفرنس میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی درخواست کی سماعت کی۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ ریفرنس کے ایک ہی کیس کو دو عدالتوں میں چیلنج کرنے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے ناراضگی کا اظہار کیا۔
31 جنوری2023
اسلام آباد کی سیشن عدالت نے کہا کہ توشہ خانہ ریفرنس میں پی ٹی آئی کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف فرد جرم 7 فروری کو طے کی جائے گی۔
07 فروری2023
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں توشہ خانہ ریفرنس میں عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور، فرد جرم عائد نہ ہوسکی۔
21 فروری 2023
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے توشہ خانہ ریفرنس میں طبی بنیادوں پر سابق وزیر اعظم عمران خان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست ایک بار پھر منظور کرتے ہوئے آئندہ سماعت 28 فروری کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
22 فروری 2023
قومی احتساب بیورو (نیب) نے توشہ خانہ تحائف سے متعلق ریفرنس میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو بیان ریکارڈ کرانے کے لیے 9 مارچ کو طلب کر لیا۔
27 فروری 2023
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے اقدام قتل اور توشہ خانہ کیس کی سماعت کے لیے سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر عمران خان کی عدالت کے مقام کی جوڈیشل کمپلیکس منتقلی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے عبوری ضمانت میں ایک روز کی توسیع کی۔
28فروری 2023
توشہ خانہ کیس: عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری اسلام آباد کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ سیشن جج ظفر اقبال نے عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔ محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے کہا کہ ہم نے ساڑھے تین بجے تک عمران خان کا انتظار کیا مگر وہ پیش نہیں ہوئے اس لیے ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔ عدالت نے پولیس کو حکم دیا کہ 7 مارچ تک عمران خان کو گرفتار کرکے عدالت کے سامنے پیش کیا جائے۔
6 مارچ 2023
توشہ خانہ کیس میں اسلام آباد کی سیشن کورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ منسوخی کی درخواست مسترد کردی۔
7 مارچ 2023
عمران خان نے توشہ خانہ کیس میں نااہلی کے بعد بھی بطور سربراہ پی ٹی آئی کو عہدے پر برقرار رہنے کے حوالے سے کیس کی سماعت کے دوران اپنا جواب جمع کروا دیا جب کہ پارٹی چیئرمین شپ سے ہٹانے کی درخواست خارج کردی گئی۔
16 مارچ 2023
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی وارنٹ گرفتاری معطل کرنے کی درخواست خارج کردی اور انہیں 18 مارچ کو گرفتار کر کے پیش کرنے کا حکم برقرار رکھا۔
18 مارچ 2023
اسلام آباد کے ایڈیشنل اینڈ سیشن جج ظفر اقبال نے کشیدگی کے باعث توشہ خانہ کیس میں عمران خان کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کردیے اور فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی 30 مارچ تک ملتوی کر دی۔
30 مارچ2023
اسلام آباد کی سیشن عدالت نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرتے ہوئے سماعت 29 اپریل تک ملتوی کردی۔
9 اپریل 2023
اسلام آباد کی سیشن عدالت نے توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس میں الیکشن کمیشن کی درخواست پر سابق وزیراعظم عمران خان کو11 اپریل کو طلب کر لیا۔
28 اپریل 2023
اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب کو عمران خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف توشہ خانہ کیس کی تفتیش ترمیم شدہ احتساب قانون کے مطابق کرنے کی ہدایت کر دی۔
10 مئی 2023
توشہ خانہ کیس میں پولیس لائنز ہیڈکوارٹرز میں قائم سیشن کورٹ کے جج ہمایوں دلاور خان نے سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان پر فرد جرم عائد کردی۔
12 مئی 2023
اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کے خلاف ماتحت عدالت میں زیر سماعت توشہ خانہ کیس میں فوجداری کارروائی پر حکم امتناع جاری کردیا۔
8 جولائی 2023
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف توشہ خانہ تحائف کی تفصیلات چھپانے کا ریفرنس قابل سماعت قرار دے دیا۔
12 جولائی2023
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف نے توشہ خانہ کیس قابل سماعت ہونے کا ٹرائل کورٹ کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا۔
26 جولائی2023
سپریم کورٹ نے توشہ خانہ فوجداری کیس کا ٹرائل روکنے کی چیئرمین پی ٹی آئی کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی۔
4 اگست 2023
سپریم کورٹ نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں ٹرائل روکنے کی درخواست نمٹاتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ میں کیس ٹرانسفر کی درخواست پر فیصلے تک ٹرائل کورٹ فیصلہ نہیں کر سکتی۔
4 اگست 2023
اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کے خلاف توشہ خانہ فوجداری کیس قابل سماعت قرار دینے کا ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ سیشن کورٹ معاملے کو سن کر دوبارہ فیصلہ جاری کرے۔
4 اگست2023
اسلام آباد کی سیشن کورٹ نے توشہ خانہ فوجداری کیس میں عمران خان کو 5 اگست کو طلب کرلیا اور ان کے وکلا کو ہدایت کی کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے قابل سماعت ہونے سے متعلق واپس بھیجی گئی درخواست پر اپنے دلائل دیں۔
5 اگست 2023
توشہ خانہ کیس میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کی جانب سے 3 سال قید کی سزا اور ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کیے جانے کے بعد چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو زمان پارک لاہور سے گرفتار کرلیا گیا۔
29 اگست 2023
اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی سزا معطل کردی۔۔عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا ۔ توشہ خانہ کیس: چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطل، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمے میں جیل میں رکھنے کا حکم دے دیا گیا۔
404 - Page not found
The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.
Go To Homepage