شمالی نائیجیریا میں 100 سے زائد افراد اغوا
Image

ابوجا: (سنو نیوز) شمال مغربی نائیجیریا میں مسلح گروہوں نے کم از کم 100 افراد کو اغوا کر لیا ہے۔ مقامی باشندوں کے مطابق مسلح افراد ریاست زمفارا میں موٹر سائیکلوں پر ان کے گاؤں گئے تھے۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ تخریب کار گروہوں نے عوام پر ٹیکس عائد جو مغوی افراد نے ادا نہیں کیا تھا۔ حالیہ برسوں میں، نائیجیریا کے شمال مغرب میں پیسوں کے لیے اغوا کی وارداتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

مسلح گروہ، جن کے ارکان کو مقامی لوگ شکمار کہتے ہیں، اکثر اسکولوں اور مسافروں کو نشانہ بناتے ہیں اور پھر مغوی افراد کی رہائی کے بدلے رقم کا مطالبہ کرتے ہیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے گاؤں کے ایک مقامی رہنما کے حوالے سے بتایا ہے کہ جمعے کے روز گروپ کے اغوا کے دوران مسلح افراد کے ہاتھوں ایک شخص کو بھی ہلاک کر دیا گیا۔

متونجی گاؤں کے ایک رہائشی کا کہنا ہے کہ مسلح افراد نے اس کا پیچھا بھی کیا لیکن بعد میں وہ فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ ایک مقامی رہائشی کا کہنا ہے، "ہم پیسے اکٹھے کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن شکمار اچانک آیا اور لوگوں کی تلاشی لی۔ وہ 100 سے زائد لوگوں کو اپنے ساتھ لے گئے، جن میں زیادہ تر خواتین اور مرد تھے۔"

بوکو حرام کے عسکریت پسندوں کی نائیجیریا میں اغوا کی ایک تاریخ بھی ہے۔ ان عسکریت پسندوں کے سرغنہ کو ’دامانہ‘ کہا جاتا ہے۔ سیکیورٹی فورسز کی عدم موجودگی میں دامنا کے لوگ ریاست کے بیشتر حصے پر قابض ہیں۔

گاؤں کے ایک رہائشی نے کہا، "دہشت گرد علاقے پر راج کرتے ہیں ، وہ ہمیں زبردستی جنگلوں میں کام کرنے کے لیے بھیجتے ہیں۔" یہ مسلح افراد شہروں میں دکانوں اور لوگوں سے چیزیں لیتے ہیں اور ادائیگی نہیں کرتے۔نائجیریا کو اس وقت کئی سیکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے۔

عسکریت پسند اسلام پسند شمال میں سرگرم ہیں، جنوب مشرق میں باغی تیل کی رقم کا زیادہ حصہ چاہتے ہیں، اور کسانوں اور چرواہوں کے درمیان اکثر خونریز جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں۔ مئی میں اقتدار میں آنے والے صدر بولا ٹینوبو نے بدامنی کو پرسکون کرنے کے لیے ابھی تک کوئی حکمت عملی نہیں بنائی ہے۔ یہ اس وقت ہے جب انتخابی ٹیم نے انتخابی مہم کے دوران ان علاقوں میں کام کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

404 - Page not found

The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.

Go To Homepage