
لاہور:(سنونیوز)لاہور کی سیشن عدالت نے جنسی ہراسانی کے الزامات پر ہتک عزت کے دعوے میں گلوکارہ میشا شفیع کے وضاحتی بیان پر وکلا کو جرح کے لیے طلب کر لیا ۔
تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل سیشن جج نے گلوکارہ میشا شفیع کے خلاف اداکار علی ظفر کے ہتک عزت کے دعوی پر سماعت کی دوران گلوکارہ میشا شفیع نے وضاحتی بیان عدالت میں ریکارڈ کروا دیا جس میں کہا کہ میرے اکاؤنٹ ایف بی آر نے منجمد نہیں کیے میشا شفیع کا عدالت سے حکم امتناعی کسی اور معاملے پر لیا ہوا ہے۔
عدالت نے میشا شفیع کے وضاحتی بیان پر وکلاء کو آئندہ سماعت پر جرح کے لیے طلب کرلیا اور سماعت 12 دسمبر تک ملتوی کردی۔ میشا شفیع نے ہتک عزت کے دعویٰ پر اپنے قلمبند بیان پر وضاحتی بیان دینے کی استدعا کی تھی ،عدالت نے میشا شفیع کی اس استدعا کو منظور کرلیا تھا۔
گلوکار علی ظفر نے جنسی ہراسانی کے الزامات لگانے پر میشا شفیع پر ایک ارب ہرجانے کا دعوا دائر کر رکھا ہے۔گذشتہ ماہ گلوکار علی ظفر نے ہتک عزت دعوے کے کیس میں میشا شفیع کی بیان پر مزید جرح کی اجازت کے لیے متفرق درخواست پر جواب جمع کرا دیا۔
علی ظفر نے میشا شفیع کی متفرق درخواست ناقابل سماعت قرار دینے کی استدعا کر دی۔ میشا شفیع کی بیان پر مزید جرح کی اجازت کے لیے متفرق درخواست پر علی ظفر نے جواب جمع کرایا۔
جواب میں کہا گیا کہ میشا شفیع کی مزید جرح کی متفرق درخواست پر میشا شفیع کے دستخط نہیں، ان کے وکیل متفرق درخواست دائر نہیں کرسکتے، قانونی طور پر جرح مکمل ہوچکی ہے، قانون میں جرح مکمل ہونے کے بعد مزید جرح کی اجازت کی گنجائش نہیں۔
یاد رہے کہ میشا شفیع کے جنسی الزامات کے بعد علی ظفر نے ہتک عزت کا دعوی دائر کیا۔ متفرق درخواست میں میشا شفیع نے مزید اپنے بیان پر جرح کی اجازت کی استدعا کی۔ ایڈیشنل سیشن جج علی ظفر کے ہتک عزت کے دعویٰ پر سماعت کرینگے۔
یہ بھی پڑھیں:
https://sunonews.tv/22/07/2023/latest/32982/واضح رہے کہ 18 اپریل 2018 کو پاکستان کی مقبول گلوکارہ، اداکارہ اور ماڈل میشا شفیع نے اپنی ایک ٹویٹ میں گلوکار اور اداکار علی ظفر پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا تھا۔
یہ پوسٹ اس وقت کی گئی جب دنیا بھر میں ‘می ٹو’ کی مہم اپنے عروج پر تھی جس کے تحت خواتین خود کو مبینہ طور پر جنسی ہراساں کرنے والے افراد کے خلاف آواز اٹھا رہی تھیں۔
میشا شفیع نے اپنی ٹویٹ میں لکھا تھا کہ اس طرح کھل کر بات کرنا آسان نہیں ہے، لیکن خاموش رہنا اور بھی زیادہ مشکل ہے۔ میرا ضمیر مجھے اب مزید اس کی اجازت نہیں دیتا۔ میری ہی صنعت میں میرے ساتھ کام کرنے والے ایک ساتھی (علی ظفر) نے مجھے ایک سے زیادہ بار جنسی طور پر ہراساں کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ سب تب نہیں ہوا جب میں چھوٹی تھی یا صنعت میں نئی تھی۔ یہ میرے ایک پراعتماد، کامیاب، اور چپ نہ رہنے والی عورت ہونے کے باوجود ہوا۔ یہ میرے ساتھ دو بچوں کی ماں ہونے کے باوجود ہوا۔
اس وقت میشا شفیع اور علی ظفر کے مابین چار کیسز چل رہے ہیں، جس میں سے دو مقدمات علی ظفر نے دائر کیے جبکہ دو مقدمات میشا شفیع نے دائر کئے ہیں۔
اس ضمن میں پہلا مقدمہ علی ظفر کی جانب سے میشا شفیع پر ہتکِ عزت کا دائر کیا گیا۔ علی ظفر نے جون 2018 میں لاہور کی سیشن عدالت میں میشا کے خلاف ہتک عزت آرڈیننس 2002 کے تحت دعویٰ دائر کیا تھا۔ اس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ میشا شفیع نے جھوٹے الزامات کے ذریعے ان کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے۔
اس کے بعد میشا شفیع نے ہراساں کیے جانے کے حوالے سے علی ظفر کے خلاف صوبائی محتسب کے پاس شکایت درج کروائی تھی، جسے محتسب کی جانب سے مسترد کر دیا گیا تھا۔ اس کے بعد یہی درخواست گورنر پنجاب کے پاس گئی اور اسے وہاں سے بھی مسترد کر دیا گیا۔
میشا نے محتسب اور گورنر کی جانب سے اپنی شکایت کو مسترد کرنے کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ میں کام کرنے کی جگہ پر ہراساں کرنے کے خلاف پنجاب پروٹیکشن برائے خواتین ایکٹ2012 کے تحت کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔
لاہور ہائی کورٹ میں سماعت کے بعد اکتوبر 2019 میں ان کی اپیل کو وہاں سے اس بنیاد پر خارج کر دیا گیا کہ میشا شفیع اور کمپنی کے مابین معاہدہ خدمات کی فراہمی کے لیے کیا گیا تھا اور اس کی ایک شق کے مطابق فریقین کے درمیان تعلقات کو ملازمت تصور نہیں کیا جائے گا۔
اس کے بعد میشا کی جانب سے اس فیصلے کے خلاف اپیل سپریم کورٹ میں کی گئی ہے اور پچھلے ایک سال سے اس کیس پر کوئی سماعت نہیں ہوئی۔
اس کے بعد نومبر 2018علی ظفر نے ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ کے پاس میشا کے خلاف شکایت درج کروائی۔ علی ظفر نے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ میں بھی شکایت درج کروائی تھی جس میں یہ الزام لگایا گیا تھا کہ بہت سارے سوشل میڈیا اکاؤنٹ ان کے خلاف دھمکیاں اور بدنامی پر مبنی مواد پوسٹ کر رہے ہیں۔
انھوں نے اپنے اس دعوے کے ساتھ ثبوت کے طور پر کچھ ٹوئٹر اور فیس بک اکاؤنٹوں کی تفصیلات بھی فراہم کی تھیں۔ اس شکایت میں علی ظفر نے الزام لگایا تھا کہ اپریل 2018 میں ان کے خلاف میشا شفیع اور کچھ دیگر لوگوں کی جانب سے جنسی ہراس کے الزام سے کئی ہفتے قبل ہی کئی کچھ اکاؤنٹس نے ان کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم کا آغاز کر دیا تھا۔ ایف آئی اے کی جانب سے اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔
اس سب کے بعد میشا شفيع کی جانب سے بھی عدالت کا دوبارہ رخ کیا گیا اور انھوں نے بھی گلوکار علی ظفر کے خلاف ہتکِ عزت کا دعویٰ دائر کیا، جس پر علی ظفر نے عدالت سے مقدمے کی سماعت روکنے کی درخواست کی۔
ان کی اس درخواست پر عدالت نے فروری2020 میں کیس کی سماعت روکنے کی استدعا منظور کرتے ہوئے احکامات جاری کیے اور کہا کہ علی ظفر اور میشا شفیع دونوں کے الزامات اور مقدمات کی نوعیت ایک جیسی ہے اور گلوکار علی ظفر کا دعویٰ پہلے ہی زیر سماعت ہے اور گواہان کی شہادتوں کا سلسلہ بھی شروع ہو چکا ہے۔
جس کے بعد میشا شفیع کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں اس فیصلے کو چیلنج کیا گیا اور اب ان کی یہ درخواست منظور کر لی گئی۔
404 - Page not found
The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.
Go To Homepage