عالمی مارکیٹ میں خام تیل مزید سستا
Image

کراچی :(سنونیوز)پاکستانی معیشت کے لئے ایک اور بڑی خبر،عالمی مارکیٹ میں خام تیل مزید سستا ہو گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق نیویارک کی آئل مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت میں ایک ڈالر چودہ سینٹس کی کمی آئی جس کے بعد خام تیل کے بھاؤ 80 ڈالر فی بیرل سے نیچے آ گئے ہیں۔

ٹریڈرز اوپیک پلس کے اس ہفتے ہونے والے اجلاس کے منتظر ہیں جس میں آئندہ سال دو ہزار چوبیس میں تیل کے پیداواری اہداف کا تعین کیا جائے گا،، مارکیٹ میں توقع کی جا رہی ہے کہ اوپیک پلس تیل کی پیداوار میں مزید کمی کا اعلان کر سکتی ہے۔

عالمی مارکیٹ میں خام تیل کے سودے79 ڈالر 66سینٹس میں طے پا رہے ہیں،اس سال جون میں سعودی عرب اور روس نے خام تیل کی پیداوار میں یومیہ بیس لاکھ بیرل کمی کا اعلان کیا تھا جو دسمبر تک جاری رہے گی۔

گذشتہ دنوں امریکی اور برطانوی خام تیل کے بعد روسی خام تیل کی قیمت میں بھی حیرت انگیز کمی واقع ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

https://sunonews.tv/25/11/2023/latest/56110/

عالمی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق مارکیٹ میں روسی تیل کی فی بیرل قیمت 60 ڈالر سے بھی نیچے آ گئی ہے، خیال رہے کہ یورپی یونین کیطرف سے روسی تیل کی قیمت 60 ڈالر فی بیرل کی حد مقرر کی گئی ہے مگر مارکیٹ میں روسی تیل کی قیمت مقررہ حد سے کافی نیچے چلی گئی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ روسی خام تیل کی قیمت میں کمی کی وجہ عالمی بینچ مارک برینٹ کروڈ کی قیمتوں میں کمی کا آنا ہے، برینٹ کی قیمت اس ہفتے اس وقت گرگئی تھی جب اوپیک پروڈیوسر گروپ نے اپنی 26 نومبر کی میٹنگ کو 30 نومبر تک ملتوی کر دیا تھا۔

دوسری جانب عالمی مارکیٹ میں برطانوی برینٹ کے گذشتہ روز سودے ایک فیصد کمی کیساتھ 80.58 ڈالر فی بیرل جبکہ امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کے سودے دو فیصد کمی کیساتھ 75.54 ڈالر فی بیرل پر ہوئے ہیں۔

یاد رہے کہ پہلے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل ماہانہ بنیادوں پر کیا جاتا تھا، جس کی وجہ سے آئل انڈسٹری کو انوینٹری کی صورت میں نقصانات اٹھانا پڑتے تھے۔

آئل انڈسٹری کو نقصانات سے بچانے کیلیے قیمتوں میں ردوبدل کا دورانیہ کم کرکے 15 روز کر دیا گیا، جس کو مزید کم کرکے ہفتہ وار کرنے پر غور کیا جارہا ہے، اس طرح انڈسٹری کو نقصانات سے مزید بچایا جاسکتا ہے۔

واضح رہے گزشتہ روز انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے حکومت سے ڈو مور کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی قرضوں کا حجم کم کیا جائے۔

ذرائع کے مطابق جائزہ مشن کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں آئی ایم ایف حکام نے کہا کہ پاکستان پر قرض کا بوجھ بہت بڑھ چکا ہے، پاکستان کوادائیگی کیلئے فوری اقدامات کرنا ہوں گے، قلیل مدت قرض کو طویل مدت میں تبدیل کیا جائے اور ا ن کی ادائیگی کیلئے ٹیکس محاصل کو بڑھایا جائے، اس وقت ٹیکس محصولات کا 70 فیصد قرضوں کی ادائیگی کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔

آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا ہے کہ ریونیو ہدف کو جی ڈی پی کے 15 فیصد تک لانے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ نے قرض کی ری پر وفائلنگ پر کام شروع کر دیا ہے۔

اس سے قبل آئی ایم ایف نے حکومت کومرکزی بینک سے قرض لینے اور حکومتی کمپنیوں کو زر ضمانت فراہم کرنے سے بھی روک دیا تھا۔

404 - Page not found

The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.

Go To Homepage