صنم جاوید کو مختلف مقدمات میں گرفتار کرنے کی رپورٹ طلب
Image
لاہور: (سنو نیوز) انسداد دہشت گردی عدالت نے صنم جاوید کو مختلف مقدمات میں گرفتار کرنے کی رپورٹ طلب کرلی۔ انسداد دہشت گردی عدالت میں 9 مئی کو مسلم لیگ ن ہاؤس حملہ کیس میں صنم جاوید سمیت دیگر کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔ سینئیر وکیل نصیر الدین نئیر نے موقف اپنایا کہ قانون بنایا جائے کہ جو 9 مئی کے ایک مقدمہ میں گرفتار ہو اسے تمام مقدمات میں شامل کریں، صنم جاوید کو 9 مئی کے تمام مقدمات میں گرفتار کیا جا رہا ہے، ان کی ضمانت منظور کر کے رہا کیا جائے۔ پراسیکیوشن نے عدالت کو بتایا کہ مقدمہ کا ریکارڈ موجود نہیں ہے، پولیس مراد سعید کو گرفتار کرنے گئی ہے، پولیس کے تین سے چار ڈالے سوات خیبرپختونخوا گئے ہوئے ہیں، اس مقدمے کا ریکارڈ ساتھ لے گئے ہیں، واپس آتے ہیں تو پیش کرتے ہیں۔ انسداد دہشتگرد عدالت نے صنم جاوید کو مختلف مقدمات میں گرفتار کرنے کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 2 نومبر تک ملتوی کر دی۔ پی ٹی آئی کارکن صنم جاوید کی ضمانت منظور یاد رہے کہ جناح ہاؤس حملہ کیس میں لاہور کی اینٹی ٹیرررازم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی خاتون کارکن صنم جاوید سمیت 9 ملزموں کی ضمانتیں منظور کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دیا جس کے بعد انہیں دوبارہ گرفتار کرلیا گیا تھا۔ جناح ہاؤس حملہ کیس میں انسداد دہشتگردی عدالت نے تحریک انصاف کی زیر حراست کارکنوں کی ضمانتیں منظور کی، ان میں علی حسین قادری، قاسم، سید فیصل اختر، شاہ بانو، آشمہ شجاع،افشاں طارق، روبینہ جمیل ، صنم جاوید ودیگر شامل تھے۔ خدیجہ شاہ ،عالیہ حمزہ ودیگر خواتین ہونے کی بنا پر ضمانت کی مستحق ہیں واضح رہے کہ انسداد دہشتگری کی خصوصی عدالت نے خدیجہ شاہ، عالیہ حمزہ سمیت 181 ملزمان کی ضمانتوں کا تحریری فیصلہ جاری کیا تھا۔ انسداد دہشتگری کی خصوصی عدالت کے جج اعجاز احمد بٹر نے 13 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ خدیجہ شاہ ،عالیہ حمزہ خواتین ہونے کی بنا پر ضمانت کی رعایت کی مستحق ہیں، پراسکیوشن کے مطابق اگر ان خواتین کو ضمانت دی گئی تو ریکارڈ کو ٹیمپر کرسکتی ہیں۔ عدالت پراسکیوشن کی اس دلیل سے مکمل اتفاق کرتی ہے، صنم جاوید اور طیبہ راجہ کی جانب سے کوئی پیش نہ ہوا، خدیجہ شاہ ،عالیہ حمزہ کی ضمانت میرٹ جب کہ صنم جاوید اور طیبہ راجہ کی ضمانت عدم پیروی پر خارج کی جاتی ہے۔ فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ گرفتار دیگر 16 خواتین کی ضمانت بھی منظورِ کی جاتی ہے، پولیس نے جناح ہاؤس حملہ میں ابتدائی طور 43 ملزمان کو موقع سے گرفتار کیا، 118 ملزمان کو شناخت پریڈ ہونے پر مقدمے میں نامزد کر کہ گرفتار کیا گیا ،161 ملزمان کی ضمانتیں خارج کی جاتیں ہیں۔ خیال رہے کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی نے ملک بھر خاص طور پر پنجاب اور خیبر پختونخواہ صوبوں میں احتجاج شروع کر دیا تھا، جس کے دوران سرکاری عمارتوں، گاڑیوں اور تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ جس کے بعد ملک بھر سینکڑون افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔ عمران خان کی گرفتاری کے بعد تشدد کے واقعات میں 110 سے زائد افراد زخمی ہوگئے جبکہ 28 سے زائد گاڑیوں اور ایک اسکول کو آگ لگا دی گئی۔ جس کے بعد پولیس نے مختلف شہروں سے پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں کو حراست میں لے لیا تھا۔

404 - Page not found

The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.

Go To Homepage