ہردیپ سنگھ نجر کے قتل بارے امریکی میڈیا کا بڑا دعویٰ
Image
نیویارک:(ویب ڈیسک) کینیڈا میں خالصتان تحریک کے رہنما اور مقامی گوردوارے کے سربراہ ہر دیپ سنگھ نجر کے قتل میں 3 نہیں 6 ملزم ملوث تھے، امریکی میڈیا نے بڑا انکشاف کر دیا۔ امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ عینی شاہدین اور سی سی ٹی وی کیمرہ ویڈیو کی بنیاد پر یہ دیکھا گیا ہے کہ ہردیپ کے قتل میں 6 افراد شامل تھے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں ملوث ملزمان نے 2 گاڑیاں استعمال کیں، نجر کی گاڑی کو ملزمان کی ایک گاڑی نے پارکنگ ہی میں روکا اور اچانک نمودار 2 نقاب پوش ملزمان نے فائرنگ کی، ملزمان نےنجرکو 50 گولیاں ماریں جن میں سے 34 ہردیپ سنگھ نجر کو لگیں۔ ایک عینی شاہد کا کہنا ہے کہ اس نے ملزمان کا پیچھا کیا، ملزمان سکھوں کےحلیے میں تھے، ملزمان بھاگ کر ایک اور سلور کار میں بیٹھ کر روانہ ہوگئے۔ عینی شاہد نے بتایا کہ تین ملزمان پہلے ہی اس سلور گاڑی میں موجود تھے، ایک ملزم نے اسے پیچھے آتا دیکھ کر اس پر پستول تان لی تھی جبکہ کینیڈین پولیس نجر کے قتل کے 12 سے 20 منٹ بعد جائے وقوعہ پر پہنچی، چونکہ علاقے میں پولیس کی بڑی تعداد پیٹرولنگ کرتی ہے اس لیے پولیس کے دیر سے پہنچنے پر لوگ حیران تھے۔ عینی شاہد کا مزیدکہنا تھا کہ پولیس اہلکاروں کے درمیان ایک گھنٹہ اس بات پر جھگڑا رہا کہ تحقیقات کون کرے گا،کینیڈین پولیس نے عوام سے صرف دو ملزمان اور ایک گاڑی بارے معلومات حاصل کیں۔ امریکی میڈیا نے کہا کہ تحقیقات کے دوران اہلکاروں نے سفید گاڑی اور اس میں موجود دیگر ملزمان کا تذکرہ ہی نہیں کیا، ہردیپ سنگھ نجر کے بیٹے بلراج سنگھ نجر سے بھی بات کی جسکا کہنا تھا کہ اسکے والد نے پولیس سے سیکیورٹی بڑھانے کا کہا تھا مگر کچھ نہیں کیا گیا۔ سکھ گوردوارہ کونسل کے ترجمان کا کہنا ہے کہ نجر کی گاڑی میں انکے مکینک نے ٹریکر لگا ہوا پایا تھا۔ ترجمان مومندر سنگھ کا کہنا ہے کہ حکام نے اسے بھی خبردار کیا ہے کہ نجر کیطرح اسکا نام بھی ہٹ لسٹ پر ہے تاہم نہ تو مزید معلومات دی گئیں اور نہ ہی اسے یقین ہے کہ مقامی حکام کو اس بارے میں آگاہ کیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ 45 سالہ ہردیپ سنگھ نجر کو 18 جون کو سرے میں گوردوارے کے باہر قتل کیا گیا تھا۔

404 - Page not found

The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.

Go To Homepage