
پشاور: (رپورٹ، فیضان حسین) خیبرپختونخوا میں 1988ء سےلے کر 2018 ء تک قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر 116 خواتین نے انتخابات میں حصہ لیا۔ اس عرصے کے دوران قومی اسمبلی کیلئے 40 خواتین میدان میں اتری تھیں۔
جن میں صرف نصرت بھٹو مرحومہ نے 1988 ء میں چترال سے کامیابی حاصل کی تھی۔صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر 76 خواتین امیدواروں میں سے صرف 3 ہی اب تک کامیاب ہوئیں۔ جن میں بیگم نسیم ولی خان 1988 ء سے 1997ء تک مسلسل چار مرتبہ صوبائی اسمبلی کی نشست پر چارسدہ سے کامیاب ہوئیں۔
غزالہ حبیب تنولی 2002 ء کے الیکشن میں پی ایف 57 مانسہرہ سے کامیاب ہوئیں۔ اپنے خاوند شہید ہارون بلور کی شہادت کے بعد سیاست میں اترنے والی ثمر ہارون بلور ضمنی انتخابات میں پی کے 78 سے کامیابی حاصل کی۔
جو خواتین میدان میں اترنے کے باوجود ناکام رہیں ان میں محترمہ شہید بینظیر بھٹو، فلم سٹار مسرت شاہین، بیگم شہزادہ سلیمان، غالبہ خورشید، ڈاکٹریاسمین محمود جان اور ڈاکٹر فائزہ رشید سمیت دیگر شامل ہیں۔
1988 ء کے الیکشن میں قومی اسمبلی کیلئے خیبرپختونخوا سے چار خواتین نے قسمت آزمائی کی، جن میں این اے 24 چترال کی نشست سے پیپلز پارٹی کی بیگم نصرت بھٹواور ان کے مقابلے میں آزاد امیدوار بیگم شیر ولی میدان میں اتریں۔
جن میں بیگم نصرت بھٹو نے دیگر امیدواروں کو شکست دی اور 32819 حاصل کر کے کامیابی حاصل کی۔ جبکہ بیگم شیر ولی نے 1423 ووٹ حاصل کیے تھے۔ ایبٹ آباد سے پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر این اے 13 سے بیگم نصرمن اللہ نے 25066 ووٹ تو حاصل کیے لیکن کامیاب نہ ہو پائیں۔ آزاد امیدار بخت بی بی این اے 10 کرک سے الیکشن میں حصہ لیا اور 644 ووٹ حاصل کیے۔ صوبائی اسمبلی کی سیٹ کیلئے 1988 ء کے الیکشن میں 2 خواتین میدان میں اتریں جن میں بیگم نسیم ولی خان نے پی ایف 13 چارسدہ سے 11288 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی۔
آزاد امیدوار بخت بی بی نے پی ایف 32 کرک سے صرف 230 ووٹ لے پائی۔1990 ء کے انتخابات میں قومی اسمبلی کیلئے خیبرپختونخوا سے محترمہ بینظیر بھٹو نے الیکشن میں حصہ لیا لیکن وہ اے این پی کے رہنماء غلام احمد بلور سے شکست کھا گئیں۔
یہ بھی پڑھیں https://sunonews.tv/22/12/2023/latest/60978/1990 ء میں ہی صوبائی اسمبلی کیلئے 4 خواتین میدان میں اتری تھی جن میں آزاد امیدوار نسرین خلیجی پی ایف 10 نوشہرہ سے الیکشن میں حصہ لیا اور 498 ووٹ لئے۔ بیگم نسیم ولی خان نے پی ایف 13 شارسدہ سے قسمت آزمائی کی اور 14419 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی۔
بخت بی بی نے پی ایف 31 کوہاٹ اور پی ایف 32 کرک سے آزاد امیدوار کے طور پر حصہ لیا اور 187 اور 100 ووٹ حاصل کیے۔ طاہرہ بیدار نے آزاد امیدوار کے طاور پر پی ایف 39 ہری پور سے 155 ووٹ لیے۔
1993 ء کے انتخابات میں قومی اسمبلی کے انتخابات کیلئے این اے 1 پشاور مسز ڈاکٹر اسلم نے 91 جبکہ بیگم محمد سلیمان خان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر این اے 24 چترال سے 15765 لینے کے باوجود کامیابی حاصل نہ کر پائی۔ 1993 کیلئے صوبائی اسمبلی کیلئے پی ایف 15 سے بیگم نسیم ولی نے 9613 ووٹلے کرکامیابی حاصل کی۔
نفیسہ اختر پی ایف 2 پشاور سے صرف 43 ووٹ لے پائیں۔ 1997 ء کے انتخابات میں قومی اسمبلی کیلئے 3 خواتین نے حصہ لیا لیکن تینوں کو ناکامی ملی۔ پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر راشدہ بتول این اے 11 ایبٹ آباد سے 1406 ووٹ لیے۔ این اے 18 ڈیرہ اسماعیل خان سے مولانا فضل الرحمان کے مقابلے میں مسرت شاہین نے 3131 ووٹ لیے۔ این اے 19 بنوں سے پیپلز پارٹی شہید بھٹو کے ٹکٹ پر نور جہاں بیگم نے 345 ووٹ لیے۔
1997 ء میں صوبائی اسمبلی کے لیے 3 خواتین امیدوار میدان میں اتریں جن میں بیگم نسیم ولی خان پی ایگ 15 چارسدہ سے 9785 ووٹ لے کر کامیاب رہیں۔ پی ایف 19 مردان سے بیگم پروین 106 ووٹ لیے۔
پی ایف 72 چترال سے بیگم شہزادہ سلمان 3719 ووٹ حاصل کیے۔ 2002 ء کے انتخابات میں قومی اسمبلی کیلئے 3 خواتین نے قسمت آزمائی کی لیکن اس میں تینوں ناکام رہیں۔ این اے 1 سے رابعہ مفتی ایڈوکیٹ نے پاک وطن پارٹی کے ٹکٹ پر 478 ووٹ حاصل کیے۔
این اے 15 کرک سے فرزانہ مسعود آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن میں حصہ لیا اور 83 ووٹ لیے جبکہ پاک عوامی تحریک کی این اے 16 ہنگو سے کشور سلطانہ نے 1503 ووٹ لیے۔2002 ء کے صوبائی اسمبلی کیلئے 2 نشستوں پر پی ایف 54 مانسہرہ سے تحریک انصاف کی بی بی نرگس علی نے 391 اور پی ایف 57 مانسہرہ 5 سے غزالہ حبیب تنولی نے اپنے والد کی سیٹ محفوظ رکھتے ہوئے 11971 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی۔
2008 ء کے انتخابات میں قومی اسمبلی کیلئے ایک ہی حلقے این اے 29 سوات سے 2 خواتین نے حصہ لیا لیکن دونوں ناکام رہیں، جس میں رضوانہ لطیف آزاد امیدوار نے 212 اور ایم کیو ایم کی مریم بی بی نے 345 ووٹ لیے۔
2008 ء کے صوبائی انتخابات کیلئے 10 امیدوار میدان میں اتریں جن میں پی ایف ون اور پی ایف 3 سے غالبہ خورشید آزاد امیدوار کے طور پر 808 اور 25 ووٹ لے سکیں۔ پی ایف 4 پشاور سے 3 خواتین میدان میں اتریں تاہم تینوں ناکام رہیں۔ ان میں ایم کیو ایم کی خالدہ نسرین ایڈوکیٹ 31، مسلم لیگ ق کی ڈاکٹر یاسمین محمود جان 207 اور آزاد امیدوار شازیہ آصف خان کو 1726 ووٹ ملے۔ پی ایف 5 سے آزاد امیدوار کلثوم کو 59، پی ایف 13 نوشہرہ سے ن لیگ کی ثوبیہ نوشین کو 348، پی ایف 35 صوابی سے عاصمہ شاہین کو 71، پی ایف 45 ایبٹ آباد سے نگینہ افضل کو 37 اور پی ایف 50 ہری پور سے پیپلز پارٹی کی امیدوار ڈاکٹر فائزہ رشید کو قاضی محمد اسد کے مقابلے میں 10465 ووٹ ملے۔
2013 ء میں خیبرپختونخوا سے قومی اسمبلی کیئے 12 خواتین نے قسمت آزمائی کی جن میں این اے 3 پشاور سے شبانہ 535، این اے 4 انیلہ شاہین 1852، این اے 9 مردان شازیہ اورنگزیب 7002، این اے 14 کوہاٹ سے نادیہ زوالفقار 254، این اے 18 ایبٹ آباد سے رابعہ گل 2954، این اے 19 ہری پور سے 2 امیدوار میدان میں تھی جن میں فائزہ رشید بی بی 2488 جبکہ ارم فاطمہ نے 3675 ووٹ حاصل کیے۔
این اے 21 مانسہرہ سے ڈاکٹر شاہین ضمیر نے 814 ووٹ لیے۔ این اے 24 ڈی آئی خان سے مسرت شاہین نے 99، این اے 27 لکی سے قبول بی بی نے 120، این اے 32 چترال سے عاصمہ محمود نے 597، این اے 34 دیر لوئر سے نصرت بیگم نے 187 ووٹ حاصل کیے۔
2013 ء کے عام انتخابات میں صوبائی اسمبلی کیلئے 20 خواتین میدان میں اتریں، پی کے 3 پشاور سے یاسمین شیرازی نے 397، پی کے 4 پشاور سے خالدہ نسرین 8، پی کے 5 پشاور سے روبینہ شاہین 19، پی کے 12 نوشہرہ دلشاد بیگم 19 اور امینہ بی بی 96، پی کے 15 نوشہرہ دلبرا 178، پی کے 17 چارسدہ ثمینہ ناز 107، پی کے 24 مردان نصرت آرا 52، پی کے 39 کوہاٹ شگفتہ بیگم 99، پی کے 44 ایبٹ آباد نعیمہ شاہین نثار 1042، پی کے 45 ایبٹ آباد نورین کاظمی 107، پی کے 50 ہری پور فائزہ بی بی رشید 538 اور سیدہ بختاور شاہ 222، پی کے 53 مانسہرہ ساجدہ تبسم 304، پی کے 56 مانسہرہ ارشد بی بی 866، پی کے 64 ڈی آئی خان عظمیٰ سیماب 89، یاسمین بہرام 87 اور گلشن بی بی 32، پے کے 68 ڈی آئی خان سیدہ بتول ناصر 1234، پی کے 69 ٹانکگلنہ بی بی 37، پی کے 72 بنوں سے حضرت بی بی نے 114 ووٹ حاصل کیے۔
2018 ء کے انتخابات میںقومی اسمبلی کی نشستوں پر این اے ون چترال کی نشست پر تقدیرہ اجمل نے 681، این اے 7 لوئر دیر سے مسلم لیگ ن کی ثوبیہ شاہد نے 1256، این اے 13 مانسہرہ سے عنبرین احسن 376 اور نرگس علی نے 593، این اے 17 ہری پور سے ارم فاطمہ2594، شائستہ ناز 2937، این اے 23 چارسدہ سے بیگم طاہرہ بخاری 1587، این اے 25 نوشہرہ سے عائشہ گلا لئی وزیر 959، این اے 27 پشاور سے ثوبیہ شاہد 3136، سدرہ قدیم 306، پیپلز پارٹی کی عاصمہ عالمگیر 24015، این اے 31پشاور سے یاسمین 432، این اے 32 کوہاٹ سے مدیحہ فراز 1796، این اے 35 بنوں سے سیدہ یاسمین صفدر 9174 اور این اے 46 ٹرائیبل ایریا سے مسز علی بیگم خان 1373 ووٹ حاصل کیے۔
2018 ء کی صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر پی کے 10 دیر بالا ون سے تحریک انصاف کی حمیدہ شاہد 11118، پی کے 15 دیر لوئر سے سمیرا نے 100، پی کے 26 کوہستان لوئر سے سدرہ خالد نے 201، پی کے 30 مانسہرہ سے ماریہ فاطمہ 1030، پی کے 34 مانسہرہ سے زاہدہ سبیل 3531، پی کے 36 روبینہ زاہد نے 77، پی کے 37 رابعہ گل نے 430، رخسانہ بی بی 57، پی کے 38 ایبٹ آباد سے بی بی شہناز راجہ نے 222، پیپلز پارٹٰ کی شازیہ طہماس نے 399، پی کے 39 ایبٹ آباد قسمہ شاہین 638، پی کے 40 ہری پور رضیہ جعفری 60، قراضیہ شاہین 275، پی کے 41 ہری پور سے سائرہ سیدہ 609، فرزانہ ریحان 573، پی 42 ہری پور صائمہ خالد 10410، فائزہ بی بی رشید 770، پی کے 49 مردان سے خائستہ بیگم 8574، پی کے 52 مردان سے ریحانہ بی بی 113، پی کے 56 چارسدہ عمارہ خان 99، پی کے 58 چارسدہ سے سمیرا خان 142، پی کے 62 نوشہرہ سے بی بی سعیدہ 334، پی کے 72 پشاور سے صائمہ شہزاد 120، پی کے 79 پشاور سے ثریا شہاب 39، پی کے 80 کوہاٹ سے جمیلہ پراچہ 1609، پی کے 88 بنوں سے سیدہ یاسمین صفدر 1811، پی کے 89 بنوں سے مہر سلطانہ 347، پی کے 91 لکی مروت سے فرزانہ شیرین 139، پی کے 93 لکی مروت سے تحریک انصاف کی زرین ریاض 87، پی کے 78 پشاور سے اے این پی کی امیدوار ثمر ہارون بلور ضمنی انتخابات میں 20915 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی۔
404 - Page not found
The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.
Go To Homepage