ڈیپ فیک ٹیکنالوجی لوگوں کیلئے کیسے خطرہ بن سکتی ہیں؟
Image

لاہور: (سنو نیوز) پچھلے کچھ دنوں سے آپ اخبارات، ٹی وی کی خبروں اور سوشل میڈیا پر ڈیپ فیک ویڈیوز کے بارے میں سنتے اور دیکھ رہے ہوں گے۔ ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کا شکار بننے کے واقعات مسلسل سامنے آرہے ہیں۔

بی بی سی میں شائع رپورٹ کے مطابق اس ٹیکنالوجی کے غلط استعمال سے جہاں عام لوگ متاثر ہو رہے ہیں، وہیں حالیہ دنوں میں کئی مشہور شخصیات کی ڈیپ فیک ویڈیوز بھی وائرل ہوئی ہیں۔ اس میں فلمی اداکارہ رشمیکا مندنا، کاجول، کترینہ کیف کے نام سامنے آئے۔ سابق امریکی صدر براک اوباما سے لے کر اب میٹا کہلانے والے فیس بک کے سربراہ مارک زکربرگ تک کوئی بھی اس سے نہیں بچا ہے۔

ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کیا ہے؟

ڈیپ فیک دراصل مصنوعی ذہانت (AI) کا استعمال کرتا ہے جس کے ذریعے کسی کی بھی جعلی تصویر یا ویڈیو بنائی جاتی ہے۔ اس میں کسی بھی تصویر، آڈیو یا ویڈیو کو جعلی ظاہر کرنے کے لیے ڈیپ لرننگ، اے آئی کی ایک قسم کا استعمال کیا جاتا ہے اور اسی لیے اسے ڈیپ فیک کہا جاتا ہے۔

ان میں سے زیادہ تر فحش ہیں:

ایمسٹرڈیم میں قائم سائبر سیکیورٹی کمپنی ڈیپ ٹریس کے مطابق، 2017 ء کے آخر میں متعارف ہونے کے بعد سے ڈیپ فیکس کی تکنیکی سطح اور ان کے سماجی اثرات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ ڈیپ ٹریس کی طرف سے سال 2019 ء میں شائع ہونے والی اس رپورٹ کے مطابق، کل 14,678 ڈیپ فیک ویڈیوز آن لائن تھیں۔ ان میں سے 96 فیصد ویڈیوز میں فحش مواد تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

https://sunonews.tv/18/11/2023/entertainment/54859/

جب ڈیپ ٹریس نے جنس، قومیت اور پیشے کی بنیاد پر ڈیپ فیک ویڈیوز کا جائزہ لیا تو اس نے پایا کہ ڈیپ فیک پورنوگرافی کا استعمال خواتین کو نقصان پہنچانے کے لیے کیا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں ڈیپ فیک پورنوگرافی بڑھ رہی ہے اور ان فحش ویڈیوز میں تفریحی دنیا کی اداکاراؤں کو استعمال کیا جاتا تھا۔

لیکن ڈیپ فیکس میں خواتین کے ساتھ مردوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ اکثر کیسز میں مرد ایسے جعلی مواد کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔ ڈیپ فیکس اب معاشرے میں دیمک کی طرح پھیل رہے ہیں۔ اے آئی کے ذریعے جو ڈیپ فیک کیا جا رہا ہے وہ اتنا پرفیکٹ کہ صحیح اور غلط میں فرق کرنا مشکل ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی اتنی ترقی یافتہ ہے کہ ویڈیو یا آڈیو اصلی نظر آنے لگتی ہے۔

لیکن کیا یہ صرف ویڈیوز تک محدود ہیں؟

یہ تکنیک نا صرف ویڈیوز میں استعمال ہوتی ہے بلکہ تصاویر کو بھی جعلی دکھایا جاتا ہے اور اس کا پتہ لگانا اتنا مشکل ہے کہ یہ اصلی نہیں بلکہ جعلی ہے۔ ساتھ ہی اس تکنیک کے ذریعے آڈیو کو بھی ڈیپ فیک کیا جاتا ہے۔ وائس سکنز یا وائس کلون بڑی مشہور شخصیات کی آوازوں کو تبدیل کرنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔

ڈیپ فیک کمپیوٹر، الیکٹرانک فارمیٹس اور اے آئی کا مجموعہ ہے۔ اسے بنانے کے لیے کسی قسم کی تربیت کی ضرورت نہیں ہے۔ اسے موبائل فون کے ذریعے یا ایپس اور ٹولز کے ذریعے بنایا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

https://sunonews.tv/07/11/2023/entertainment/52962/

ڈیپ فیک کون استعمال کر رہا ہے؟

ہائی اینڈ ڈیسک ٹاپ پر اعلیٰ درجے کی تصاویر اور گرافکس کارڈز کا استعمال کرتے ہوئے ڈیپ فیکس بنائے جا سکتے ہیں۔ اس کا زیادہ تر استعمال سائبر کرمنلز کر رہے ہیں۔ وہ لوگوں کی فحش ویڈیوز بناتے ہیں اور پھر انہیں بلیک میل کرکے تاوان کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ انہیں سوشل میڈیا پر کسی شخص کی شبیہ خراب کرنے کے لیے ڈالا جاتا ہے اور اس کا استعمال خاص طور پر مشہور شخصیات، سیاست دانوں اور بڑی شخصیات کو نقصان پہنچانے کے لیے کیا جاتا ہے۔

لوگ ایسی ویڈیوز اس لیے بناتے ہیں کہ اس طرح کی ویڈیوز زیادہ لوگ دیکھتے ہیں اور ان کے ویوز میں اضافہ ہوتا ہے اور اس سے انہیں فائدہ ہوتا ہے۔حتیٰ کہ ڈیپ فیکس کا استعمال بھی انتخابات کو متاثر کر سکتا ہے۔ سیاستدانوں کی ڈیپ فیک ویڈیوز بنائی جا سکتی ہیں، جو نا صرف ان کی شبیہ کو داغدار بلکہ پارٹی کی جیت کے امکانات کو بھی متاثر کر سکتی ہیں۔

404 - Page not found

The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.

Go To Homepage