کچے کے ڈاکوؤں کیخلاف پاک فوج کی خدمات لے لی گئیں
Image
کراچی: (سنو نیوز) کچے کے ڈاکوؤں کے خلاف پاک فوج کی خدمات لے لی گئیں۔ پاک آرمی، رینجرز اور پولیس مل کر ڈاکوؤں کا خاتمہ کریں گے۔ نگران وزیراعلیٰ سندھ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر کی زیر صدارت اپیکس کمیٹی کے اجلاس ہوا جس میں صوبائی وزراء برگیڈئر (ر) حارث نواز، عمر سومرو، کور کمانڈر کراچی لیفٹننٹ جنرل بابر افتخار، چیف سیکریٹری ڈاکٹر فخر عالم، ایڈووکیٹ حسن اکبر، ڈی جی رینجرز میجر جنرل اظہر وقاص، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹری حسن نقوی، سیکریٹری داخلہ اقبال میمن، آئی جی پولیس رفعت مختار، حساس اداروں کے صوبائی سربراہان اور دیگر شریک ہوئے۔ آئی جی پولیس نے اجلاس کو امن و امان سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ رواں سال اغوا برائے تاوان کے 220 واقعات ہوئے جب کہ گزشتہ سال 81 کیسز ہوئے، 220 اغوا برائے تاوان کے کیسز میں 128 لاڑکانہ، 46 سکھر، 42 کراچی، 3 حیدرآباد، ایک شہید بینظیرآباد سے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ کراچی کے 42 مغوی بازیاب کروائے گئے، 3 حیدرآباد سے بازیاب ہوئے، سکھر سے 46 مغویوں میں سے 41 بازیاب ہوئے ہیں، لاڑکانہ سے 128 میں سے 121 بازیاب ہوئے ہیں، اس طرح 220 میں سے ابھی تک 210 بازیاب ہوچکے ہیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ تقریباً 60 ڈاکو ہیں باقی قبائلی لوگ ہیں، 60 ڈاکوؤں کی لسٹ بنائی گئی ہے، آپریشن میں جنکو ٹارگٹ کیا جائے گا۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ چند ڈاکو ہماری فورسز کے قابو میں کیوں نہیں آرہے ؟ یہ ڈاکو ہر صورت جہنم واصل ہونے چاہئیں، افسوس تو یہ ہے کہ ڈاکوؤں کی وجہ سے گھوٹکی، کشمور پل کی تعمیر کا کام بند ہے۔ انہوں نے پولیس اور رینجرز کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ گھوٹکی- کشمور پل پر کام شروع کروائیں۔ کور کمانڈر کراچی نے رینجرز اور پولیس کو پل کی سائیٹ پر فوراً جانے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ پل بن گیا تو یہ ڈاکوؤں کے چھپنے کی مقامات کھل جائیں گے، دریا کے بچاؤ بند پر 400 پولیس چوکیاں بنائی جا رہی ہیں، 400 میں سے 210 چوکیاں بن چکی ہیں، 210 چیک پوسٹس پر 3200 پولیس اہلکار تعینات کئے گئے ہیں۔ ایکشن پلان سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے کور کمانڈر کراچی نے مزید بتایا کہ پولیس کے ساتھ رینجرز کو بھی آپریشن کیلئے لگایا گیا ہے، اسلحے کی اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا گیا ہے، انٹیلیجنس نے کام تیز کردیا ہے کہ کون انکو سپورٹ کر رہے ہیں، ڈاکوؤں کے خلاف اسٹریٹجک آپریشن شروع کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کیلئے جدید اسلحے کیلئے پاک آرمی مدد کرے گی، پاکستان آرمی کے ساتھ رینجرز اور پولیس ڈاکوؤں کے خلاف مشترکہ آپریشن کرے گی۔ آپریشن کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کرنے کے بعد وزیراعلیٰ نے منظوری دے دی۔ اپیکس کمیٹی اجلاس میں اسٹریٹ کرائم سے متعلق بریفنگ دی گئی جس میں ایڈیشنل آئی جی کراچی نے بتایا کہ 2013 میں کراچی میں 3467 قتل ہوئے جو اب کم ہوکر 411 ہوگئے ہیں، قتل کے واقعات میں ذاتی دشمنی کے اسباب بتائے گئے ہیں، قتل کے کیسز میں 329 ملزم گرفتار کئے ہیں، 2023 میں اغوا کے 42 کیسز تھے جو سب بازیاب ہوئے، اغوا کے کیسز میں 62 ملزم گرفتار کئے گئے، بھتہ خوری کے کل 100 واقعات ہوئے جس میں 86 بھتہ خور گرفتار کئے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ 2022 میں اسٹریٹ کرائم کے 85502 کیسز ہوئے ہیں، رواں سال 61098 اسٹریٹ کرائم کے کیسز رپورٹ ہوئے، ضلع شرقی میں اسٹریٹ کرائم کے سب سے زیادہ 17570 کیسز ہوئے، اسٹریٹ کرائم کے ضلع سینٹرل میں 14648 کیسز، کورنگی میں 10731 اور ضلع غربی میں 6551 کیسز ہوئے، ضلع ملیر میں اسٹریٹ کرائم کے 3193 کیسز، کیماڑی میں 3174، ضلع جنوبی میں 2741 اور سٹی میں 2490 کیسز ہوئے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے ضلع شرقی میں اسٹریٹ کرمنلز کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن کرنے کی ہدایات کرتے ہوئے کہا کہ پوری کراچی اسٹریٹ کرائم سے پاک کی جائے، میں نے تھانوں کا دورہ کیا ہے انکی حالت زار دیکھ کر آیا ہوں، تھانوں کی حالت بہتر کریں، گھٹکہ اور دیگر نشہ آور اشیاء کی کھلے عام ملنا افسوسناک ہے، اغوا برائے تاوان، منشیات، اسٹریٹ کرائم اور رشوت خوری بہت ہی تکلیف دہ عمل ہے، ان جرائم کے خلاف ایسا آپریشن ہو کہ ہم عوام کے سامنے سرخرو ہوں۔

404 - Page not found

The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.

Go To Homepage