
لاہور: (سنو ڈیجیٹل) بجلی کا بل کہنے کو بہت عام سی چیز ہے جسے ہم ہر ماہ اپنے گھروں میں ضرور دیکھتے ہیں لیکن اس کو پڑھتے کیسے ہیں؟ اس کو جمع کیسے کرواتے ہیں ؟ پرانے وقتوں کی طرح اب بھی بلوں کی ادائیگی کے لئے بینک میں لمبی قطاروں میں انتظار کرنا پڑتا ہے یا آن لائن بھی ہم اپنا بل چیک یا جمع کروا سکتے ہیں؟
ان سب چیزوں سے بہت سے لوگ یا تو واقف نہیں ہیں یا انہیں استعمال کرنا نہیں جانتے ۔ تو آج سنو گائیڈ ٹو لائف میں آپ کے لئے ان سب چیزوں کو تھوڑا آسان بنایا جائے گا اور مکمل رہنمائی کی جائے گی کہ آپ گھر بیٹھے اپنے بل کی مکمل جانچ پڑتال کریں۔
بجلی کا بل دو اقسام میں آپ کو مل جاتا ہے، ایک فزیکل فارم میں جو آپ کے گھر میں آپ کو ڈیلیور کیا جاتا ہے اور دوسرا ڈیجیٹل فارم میں یعنی اگر آپ کے پا س ا ٓ پ کا کنزیومر آئی ڈی یا ریفیرنس نمبر ہے تو آپ ویب سائٹ یعنی www.lesco.gov.pk سے بھی ڈائون لوڈ کر سکتے ہیں۔
بل کن چیزوں سے مل کر بنتا ہے؟
سب سے پہلے بجلی کے بل پر آپ کا نام ہوتا ہے یا جس کی پراپرٹی ہوتی ہے اس کا نام ہو تا ہے، مثال کے طور پراگر آپ کرایہ دار ہیں تو بل کے اوپر مالک مکان کا نام اور سی این آئی سی لکھاہوگا۔ اس کی اتنی زیادہ ضرورت تو نہیں ہوتی لیکن بل چیک کرنے کے لیے کچھ بنیادی چیزیں ہوتی ہیں جس کا علم ہونا بہت ضروری ہے ۔
اس کے بعد جو سب سے ضروری ہے وہ آپ کا کنزیومر آئی ڈی ہے ، جسے ریفرنس نمبر بھی کہتے ہیں ۔ یہ بھی دو طرح کے ہوتے ہیں، ایک پرانا ریفرنس نمبر ہوتا ہے اور ایک نیا ریفرنس نمبر ہوتا ہے تو ہمیشہ اپنا لیٹسٹ یعنی نیا ریفرنس نمبر ہی استعمال کریں۔
اس کے بعد آپ بل میں وہ پورشن دیکھیں گے جو بجلی آپ نے استعمال کی ہے ، اس کا اپنا ایک خاص ریٹ ہوتا ہے تو اس میں آپ یہ چیک کریں گے کہ کتنے یونٹس آپ نے استعمال کیے ہیں اور پر یونٹ قیمت کیا تھی۔
پیک آورز
اس کے بعد آپ کو پیک آورز کا پتہ ہونا چاہیے۔ آج کل پیک آورز 5 سے لے کر 11 بجے تک ہیں، پہلے یہ 6 سے 10 تک ہوتے تھے ، 2گھنٹے کا اس میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ سنگل فیز میٹر 10 مرلے سے چھوٹے گھروں میں لگتا ہے اور تھری فیز 10 مرلے کے گھروں میں لگتا ہے تھری فیز میٹر کا بل زیادہ آتا ہے۔b
مختلف قسم کے ٹیکس
اس کے بعد مختلف قسم کے ٹیکس ہوتے ہیں جس میں میٹر رینٹ ٹیکس ، ایف ای ڈی اور الیکٹرک سٹی ٹیکس ہوتا ہے ۔ ان سب سے مل کر ہمارا بجلی کا بل بنتا ہے ۔ ان میں سب سے خطرناک ٹیکس ہوتا ہے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز ، یہ ہر مہینے بدل سکتے ہیں ۔
مثال کے طور پر اگر مئی کا بل آیا ہے تو اس میں مارچ کا بھی فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز ایڈ ہو سکتے ہیں، اس کا تعین نیپرا کرتا ہے کہ اس وقت جو فیول استعمال ہوا تھا ، وہ مہنگا تھا۔ اگر مارچ میں فرنس آئل استعمال ہو ہے تو وہ گیس سے مہنگا ہے تو مارچ کے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز زیا دہ ہونگے۔ اس کی احتیاط یہ ہے کہ آپ پیک آورز میں استری ، موٹر ، اے سی اور بھی ایسے ہوم اپلائنسز جن میں بجلی کا خرچ زیادہ ہے وہ نہ استعمال کریں۔
404 - Page not found
The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.
Go To Homepage