
چکوال:(رپورٹ، رفاقت محمود) مدرسے کے مقدمے میں گرفتار2 اساتذہ ملزمان اور دو بچوں کا ڈی این اے ٹیسٹ کرا لیا گیا، مدرسے کے پرنسپل اختر اور ڈیٹا آپریٹر کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔
تفصیل کے مطابق چکوال میں مدرسے کے طلبہ کیساتھ مبینہ جنسی زیادتی کیس کے مقدمے میں گرفتار2 اساتذہ ملزمان اور دو بچوں کا ڈی این اے ٹیسٹ کرا لیا گیا ہے۔ ڈی این اے رپورٹ آنے کے بعد تعین ہوگا کہ بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی ہوئی ہے یا نہیں۔
صدر پولیس نے مدرسے کے پرنسپل اختر اور ڈیٹا آپریٹر کو گرفتار کر کے جوڈیشل بھجوا دیا جبکہ مدرسہ انتظامیہ کے مہتمم نوید حیدری اور ایڈمن ضیاءالحق کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔ دونوں گرفتار ملزمان کو بدھ کے روز مقامی مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا جائے گا اور اس میں ملزمان کے مزید ریمانڈ کی درخواست کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں:چکوال طلبہ زیادتی سکینڈل:تفتیش کا سلسلہ مزید بڑھا دیا گیا
دونوں ملزمان پہلے ہی ریمانڈ پر صدر پولیس چکوال کے حوالے ہیں۔اُدھرجنسی زیادتی کا شکار ہونے والے دو بچوں کا سول جج کی عدالت میں 164کا بیان قلمبند کرادیاگیا ہے۔ ڈی این اے کی رپورٹ آنے کے بعد ہی مقدمے کی اصل صورتحال سامنے آئے گی۔ تفتیشی افسر انسپکٹر تصور نے بتایا کہ تفتیش فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوچکی ہے۔
دوسری جانب مدرسہ کی انتظامیہ نے بتایا ہے کہ ہمیں پولیس ہراساں کررہی ہے۔ حالانکہ ہم نے پولیس کو اپنی گاڑیاں فراہم کرکے دونوں ملزموں کوگرفتار کروایا۔ مدرسے میں نصب تمام کیمروں کا ریکارڈ جس میں سی سی ٹی وی فوٹیج شامل ہے، پولیس کے حوالے کیا ہے۔ مدرسہ انتظامیہ نے کہا ہے کہ سی سی ٹی وی ویڈیو میں حلقے پھلکے جسمانی تشدد کی نشاندہی ہوئی ہے جبکہ جنسی زیادتی کے کوئی شواہد سی سی ٹی وی کیمروںمیں موجود نہیں ہیں۔
404 - Page not found
The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.
Go To Homepage