اسرائیل کیساتھ جنگ بندی ہونے کےقریب، حماس کا دعویٰ
Image

غزہ: (سنو نیوز) حماس نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ میں گذشتہ دو ماہ سے جاری جنگ کو ختم کرنے کیلئے اسرائیل کیساتھ معاہدہ ہونے کے قریب ہے۔ یہ دعویٰ حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اسرائیل کیساتھ جنگ بندی کا معاہدہ کرنے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ اس اعلان کیساتھ ہی اس بات کا بھی امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ حماس 7 اکتوبر کو حملے کے بعد یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں کو بھی رہا کر دیا گیا ہے۔

دوسری جانب حماس کے پولیٹیکل بیورو کے رکن عزت الرشق نے بھی ایک بیان میں کہا کہ جنگ بندی کے معاہدے کا اعلان جلد ہونے والا ہے۔ قطری ثالث ہی معاہدے کا اعلان کرے گا۔ الرشق نے اسرائیل، خاص طور پر اس کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو پر حالیہ عرصے کے دوران جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کے سلسلے میں "تاخیر" کا الزام لگایا۔ حماس کے رہنما نے اس بات کی تصدیق کی کہ ممکنہ جنگ بندی معاہدے میں تمام دھڑے شامل ہوں گے۔

ممکنہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کے تبادلے کی تفصیلات:

حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے فلسطینی خبر رساں اداروں اور میڈیا کو ایک بیان بھیجا جس میں کہا گیا کہ وہ "معاہدے تک پہنچنے کے قریب تر ہیں۔"تاہم اسرائیل ان بیانات پر تاحال خاموش ہے۔ اے ایف پی کے مطابق، ممکنہ معاہدے میں درج ذیل چیزیں شامل ہو سکتی ہیں۔

پانچ روزہ جنگ بندی جس میں زمینی لڑائی میں جنگ بندی اور جنوبی غزہ پر اسرائیلی فضائی کارروائیوں کو محدود کرنا شامل ہو گا۔

فلسطینی ملیشیا گروپ 50 سے 100 یرغمالیوں، اسرائیلی شہریوں یا دیگر قومیتوں کو رہا کریں گے۔لیکن فوجیوں کو نہیں۔

اس کے بدلے میں خواتین اور بچوں سمیت 300 فلسطینیوں کو اسرائیلی جیلوں سے رہا کیا جائے گا۔

اس کے علاوہ، عزت رشق نامی حماس کے ایک اہلکار نے الجزیرہ کو بتایا کہ مذاکرات جنگ بندی کی مدت، غزہ کو امداد بھیجنے اور فلسطینی قیدیوں کے ساتھ اسرائیلی یرغمالیوں کے تبادلے پر مرکوز ہیں ۔ دونوں فریق خواتین اور بچوں کو رہا کریں گے۔ عزت رشق نے کہا کہ اس معاہدے کی تفصیلات کا اعلان قطر کی طرف سے کیا جائے گا جو حماس اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات میں ثالثی کر رہا ہے۔

اسرائیل حماس معاہدہ ہونے کے قریب، یونیسیف کا خیرمقدم:

مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسیف) کے ترجمان ٹوبی فریکر نے زور دے کر کہا کہ اقوام متحدہ کا ادارہ اسرائیل اور حماس کے درمیان طے پانے والے کسی بھی معاہدے کا خیر مقدم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر فوری طور پر انسانی بنیادوں پر جنگ بندی حاصل کی جا سکتی ہے، جس کے لیے یونیسیف اور بہت سی دوسری تنظیمیں پہلے بھی مطالبہ کر چکی ہیں، تو یقیناً امدادی سامان کو جلد از جلد پہنچانے کے لیے آگے بڑھنے کی ضرورت ہوگی۔

اسرائیل کی جنوبی لبنان میں بمباری:

لبنانی خبر رساں ایجنسی نے اطلاع دی ہے کہ جنوبی لبنان میں اسرائیلی بمباری میں المیادین ٹی وی کے 3 کارکن مارے گئے ہیں۔ منگل کی صبح جنوبی لبنان کے علاقے طائر حرفہ الجبین میں اسرائیلی بمباری میں المیادین چینل کے تین ملازمین بشمول اس چینل کی خاتون نامہ نگار ہلاک ہوئیں۔ مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ بمباری اسرائیلی ڈرون سے گائیڈڈ میزائل کے ذریعے کی گئی۔ ہلاک ہونے والوں میں رپورٹر فرح عمر، فوٹوگرافر ربیع المماری کے ساتھ ساتھ حسین عقیل نامی تیسرا شخص بھی شامل ہے جو کہ ایک کوآرڈینیٹر کے طور پر کام کرتا تھا۔ آج صبح، لبنانی حزب اللہ نے اعلان کیا تھا کہ اس نے شمالی اسرائیل میں میتولا کے علاقے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا ہے، جہاں پارٹی کے مطابق، اسرائیلی فوجی تعینات تھے۔ یہ اس وقت سامنے آیا ہے جب حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان باہمی بمباری کا سلسلہ لگاتار ساتویں ہفتے بھی جاری ہے جس سے دونوں طرف سے جانی اور مالی نقصان ہو رہا ہے۔

غزہ شہر میں واقع انڈونیشیا کے ہسپتال کو خالی کرالیا گیا:

غزہ شہر میں واقع انڈونیشیا کے ہسپتال کو خالی کرا کے وہاں سے 70 لاشیں اور 200 سے زائد زخمیوں کو دیر البلاح شہر کے الاقصیٰ شہداء ہسپتال اور خان یونس شہر کے ناصر ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ اس طرح شمالی غزہ پٹی مکمل طور پر کام کرنے والے ہسپتالوں سے خالی ہو چکی ہے۔ یہ بات ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب سرکاری فلسطینی نیوز ایجنسی نے اطلاع دی ہے کہ وسطی غزہ کی پٹی میں نوصیرات کیمپ میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے نتیجے میں کم از کم سترہ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ دوسری جانب غزہ کی پٹی کے جنوب مشرق میں الزیتون محلے میں فلسطینی عسکریت پسندوں اور اسرائیلی فوج کے درمیان جھڑپیں اب بھی جاری ہیں۔

404 - Page not found

The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.

Go To Homepage