حوثی گروپ کی اسرائیلی بحری جہاز پر قبضہ کرنے کی ویڈیو جاری
Image
صنعاء: (سنو نیوز) یمنی حوثی گروپ نے بحیرہ احمر سے اسرائیلی بحری جہاز ’’ گلیکسی لیڈر‘‘ پر قبضہ کرنے کی ویڈیو جاری کردی۔ ویڈیو کلپ میں دکھایا گیا ہے کہ بحری جہاز کو کنٹرول میں لینے کے آپریشن میں ہیلی کاپٹر بھی استعمال کیا گیا۔ حوثی گروپ نے کہا تھا کہ اس نے بحیرہ احمر میں ساحل کی طرف سفر کرتے ہوئے ایک اسرائیلی بحری جہاز کو قبضہ میں لے لیا ہے۔ گروپ نے اعلان کیا تھا کہ بحیرہ احمر میں تمام اسرائیلی بحری جہازوں کو ہدف بنایا جائے گا۔ اسی تناظر میں یورپی یونین کے اعلیٰ نمائندے برائے خارجہ و سلامتی پالیسی جوزف بوریل نے کہا کہ انہوں نے یمن کے لیے اقوام متحدہ کے ایلچی ہانس گرانڈبرگ کے ساتھ غزہ کی پٹی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کی "خطرناک علاقائی جہت" پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ بوریل نے حوثیوں کی طرف سے کارگو جہاز پر قبضے کو بین الاقوامی سمندری حفاظت کے لیے خطرہ اور بحیرہ احمر میں نیویگیشن کے لیے براہ راست خطرہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسی کارروائیاں قابل مذمت ہیں۔ غزہ:ہسپتال پر فضائی حملہ، انڈونیشیا کی شدید مذمت واضح رہے 7 اکتوبر 2023 کو حماس نے اچانک اور حیران کن انداز میں اسرائیلی علاقوں پر حملہ کر دیا۔ اس کے فوری بعد اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر بمباری شروع کر دی۔ غزہ میں رہائشی عمارتوں، سکولوں، ہسپتالوں اور پناہ گاہوں کو ملیامیٹ کر کے رکھ دیا۔ 27 اکتوبر سے اسرائیلی فوج نے غزہ میں داخل ہوکر زمینی کارروائی بھی شروع کر دی۔ 20 نومبر تک لڑائی کے 45 دنوں میں اسرائیل نے 13300 فلسطینیوں کو شہید کر دیا ہے۔ 6500 افراد لاپتہ ہیں جن کے بارے میں خیال ہے کہ وہ بھی جاں بحق ہوگئے ہیں اور ان کی لاشیں کھنڈر بنائی گئی عمارتوں کے ملبے کے نیچے دبی ہیں۔ جنگ کے خطے میں پھیلنے کے خدشات بڑھ رہے ہیں۔ ایران کے حامی مسلح گروپوں کی جانب سے عراق اور شام میں امریکی اڈوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ لبنان سے حزب اللہ اور یمن سے حوثی باغی بھی اسرائیلی اور امریکی تنصیبات کو نشانہ بنانے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ دوسری جانب تباہ شدہ فلسطینی علاقے غزہ میں انسانی امداد کی رسائی کے لیے دباؤ بڑھانے کی خاطر عرب اور مسلم وزرا کا وفد اپنے دورے کے پہلے مرحلے میں بیجنگ پہنچا جہاں انہوں نے غزہ پر جنگ فوری خاتمے مطالبہ کیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق عرب اور مسلم اکثریت والے ممالک کے اعلی سفارت کاروں کا یہ وفد مغرب پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ اسرائیل کے فلسطینیوں کے خلاف دفاع کے جواز کو مسترد کرے۔ چین اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ممبران میں سے ایک ہے۔ چین کے اعلیٰ سفارت کار وانگ یی سے ملاقات کرنے والے عہدیداروں میں سعودی عرب، اردن، مصر، انڈونیشیا، فلسطین اور اسلامی تعاون تنظیم سمیت دیگر ممالک کے وزرائے خارجہ اور اعلی عہدیدار شامل ہیں۔ سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود نے کہا کہ ہم یہاں سے ایک واضح پیغام بھیجنے آئے ہیں کہ ہمیں فوری طور پر لڑائی اور اموات کو روکنا ہوگا، ہمیں فوری طور پر غزہ کو انسانی امداد فراہم کرنی ہوگی۔ رواں ماہ ریاض میں ایک غیر معمولی مشرکہ اجلاس ہوا جس میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور عرب لیگ کے سربراہ اجلاس میں بین الاقوامی فوجداری عدالت پر بھی زور دیا گیا تھا کہ وہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کی جانب سے کیے جانے والے جنگی اور انسانیت کے خلاف جرائم کی تحقیقات کرے۔ سعودی عرب نے غزہ میں لڑائی کے خاتمے کے لیے امریکہ اور اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی اور اس پیغام کو تقویت دینے کے لیے عرب اور مسلم رہنماؤں کو جمع کیا۔ چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے کہا کہ بیجنگ، عرب اور مسلم ممالک کا اچھا دوست اور بھائی ہے اور اس نے ہمیشہ فلسطینی عوام کے جائز حقوق اور مفادات کی بحالی کے منصفانہ مقصد کی بھرپور حمایت کی ہے۔ اسرائیل کے غزہ پر حملوں کے بعد سے چین کی وزارت خارجہ نے حماس کی مذمت کرنے سے گریز کیا ہے اور اس کی بجائے کشیدگی کم کرنے اور اسرائیل اور فلسطین پر زور دیا ہے کہ وہ آزاد فلسطین کے لیے ’دو ریاستی حل‘ کی طرف بڑھیں۔ چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے مزید کہا کہ چین غزہ میں لڑائی کو جلد از جلد ختم کرنے، انسانی بحران کو کم کرنے اور فلسطین کے مسئلے کے جلد، جامع، منصفانہ اور دیرپا حل کے لیے کام کرے گا۔ مشرق وسطیٰ کے لیے چین کے خصوصی ایلچی ژائی جون نے گذشتہ سال اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ ساتھ عرب لیگ اور یورپی یونین کے حکام سے بھی رابطہ کیا تھا تاکہ اقوام متحدہ میں دو ریاستی حل اور فلسطین کو تسلیم کرنے پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔

404 - Page not found

The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.

Go To Homepage