
سنو الیکشن سیل (رپورٹ، محمد مدثر)
ضلع کوٹ ادو پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک ضلع ہے۔ ضلع کا صدر مقام کوٹ ادو شہر ہے۔ حال ہی میں قائم ہونے والا ضلع کوٹ ادو پہلے مظفر گڑھ کی تحصیل تھا۔ ضلع کوٹ ادو کی ٹوٹل آبادی 13 لاکھ سے زائد ہے۔
ضلع کو انتظامی طور پر دو تحصیلوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔
چوک سرور شہید، کوٹ ادو
ضلع میں کل 33 یونین کونسلیں ہیں۔ یہ دریائے سندھ کے بالکل مشرق میں واقع ہے، ملتان سے تقریباً 100 کلومیٹر، کراچی سے 866 کلومیٹر (538 میل)، اسلام آباد سے 600 کلومیٹر (370 میل)، ڈی جی خان سے 80 کلومیٹر، مظفر گڑھ سے 60 کلومیٹر (37 میل)، 60 کلومیٹر لیہ سے، اور تونسہ بیراج سے 16 کلومیٹر (9.9 میل)۔
کوٹ ادو شہر ہر سال سیاحوں کی بڑی تعداد کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے، جس کی وجہ دریائے سندھ اور دیگر چیزوں کے علاوہ عوامی باغات ہیں۔ یہاں دو اہم نہریں (مظفر، اور ٹی پی لنک) اور آٹھ ذیلی نہریں ہیں جو کوٹ ادو کو پار کرتی ہیں، جو دریائے سندھ سے پانی فراہم کرتی ہیں۔ کوٹ ادو صوبہ پنجاب کا ایک ممتاز تجارتی اور صنعتی ضلع ہے۔ یہ سڑک اور ریل کے ذریعے لاہور، کراچی، ملتان، اسلام آباد، کوئٹہ اور فیصل آباد سے منسلک ہے۔
-
اہم صنعتیں: پاک عرب آئل ریفائنری (PARCO) واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) پاور اسٹیشنز: کوٹ ادو پاور کمپنی (کاپکو) لال پیر تھرمل پاور اسٹیشن شوگر ملز: شیخو شوگر مل فاطمہ شوگر مل فلور ملز: گیلانی فلور مل لمیٹڈ شعیب قاسم فلور مل قابل ذکر لوگ: عنایت حسین بھٹی - فلم انڈسٹری مشتاق احمد گورمانی - سابق گورنر مغربی پاکستان ملک احمد یار ہنجرا - رکن صوبائی اسمبلی پنجاب پٹھانے خان - شاعر، پرائیڈ آف پرفارمنس غلام مصطفی کھر - سابق گورنر اور وزیر اعلیٰ پنجاب حنا ربانی کھر - پاکستان کی سابق وزیر خارجہ سلطان محمود سابق وزیر میاں شبیر علی قریشی سابق وفاقی وزیر محمد اشرف خان رند - رکن صوبائی اسمبلی پنجاب ملکھا سنگھ - ہندوستانی کھلاڑی جسے "فلائنگ سکھ" کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ ضلع کوٹ ادو کے مسائل: ضلع کوٹ ادو کی عوام بہت سے مسائل کا سامنا کر رہی ہے ۔ جس میں سے سر فہرست تعلیم کا مسئلہ ہے۔ خاص طو ر پر خوتین کی تعلیم کا بہت زیادہ فقدان ہے ۔ چونکہ ضلع کوٹ ادو کی عوام کا تعلق زیادہ تر مزدور طبقے سے ہے۔ پرائیویٹ سیکٹر کے تعلیمی ادارے تو ہیں مگر وہاں کی عوام غربت کی وجہ سے اپنے بچوں خصوصا خواتین کو تعلیم نہیں دلواپاتے ۔ اس لیے وہاں پہلی ترجیح جو ہونی چاہیے وہ خواتین کیلیےتعلیمی اداروں کا قائم ہو نا ہے ۔ اس کے علاوہ ضلع کوٹ ادو کی عوام جس مسئلے کا شکار ہے وہ وہاں پر ہسپتال کا نہ ہونا ہے ۔ جہاں پر ایمرجنسی کی صورت میں لوگوں کی دیکھ بھال کی جا سکے۔ اگر ایمرجنسی کا کوئی ایشو ہوتا ہے تو وہاں کی عوام کو ملتان نشتر ہسپتال جانا پڑتا ہے ۔ جو کہ کوٹ ادو سے تقریبا 100 کلومیٹر ہے۔اس لیے بہت سے لوگ وہاں پہنچنے سے پہلے جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔مثال کے طور پر وہاں سی ٹی سکین اور ایم آر آئی جیسی بنیادی سہولیات نہیں ہیں ۔ وہاں پر نشتر ہسپتال کی طرح ایک بڑ ے ہسپتال کی ضروت ہے تا کہ لوگوں کی قیمتی جانیں بچائی جا سکیں۔ اس کے علاوہ وہاں پر ایک اور سب سے بڑا مسئلہ بہتر نہری نظام کا نہ ہونا ہے ۔اس کی سب سے بڑی وجہ وہاں پر ہیڈ تونسہ بیراج ہے ۔ جب سیلاب آتے ہیں تو وہاں پر بہتر نہری نظام نہ ہونے کی وجہ سے نہریں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوتی ہیں اور وہاں کی عوام بری طرح متاثر ہوتی ہے۔ تو وہاں پر نہری نظام کو بہتر کرنے کی ضروت ہے۔ اس کے علاوہ مزید بات کی جائے تو وہاں پر سڑکیں بھی نہ ہونے کے برابر ہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ وہاں کی عوام اور بہت سے چھوٹے چھوٹے مسائل کا شکار ہے۔
2018 الیکشن رزلٹ: صوبائی اسمبلی، PP-279
جماعت | نام امیدار | حاصل کردہ ووٹ |
پی ٹی آئی | محمد اشرف خان رند (ونر) | 42564 |
ن لیگ | احمد یار ہنجرا | 24676 |
پی پی پی پی | محمد امجد عباس | 10649 |
آزاد | طاہر محمود پتل | 3133 |
ٹی ایل پی | محمد یار محمود کھر | 2564 |
آزاد | رانا عبدالعزیز | 1570 |
آزاد | منظور حسین | 177 |
آزاد | محمد ارشد صدیقی | - |
قومی اسمبلی: NA-181
جماعت | نام امیدار | حاصل کردہ ووٹ |
آزاد | محمد شبیر علی قریشی | 64012 |
ن لیگ | سلطان محمود ہنجرا | 54191 |
پی ٹی آئی | ملک غلام مصطفیٰ کھر | 48858 |
پی پی پی پی | چوہدری احسن الحق | 19599 |
آزاد | محمد اشرف خان رند | 3845 |
آزاد | محمد سجاد شاہد | 3397 |
اےاے ٹی | بینظیر فاطمہ | 1330 |
آزاد | احمد یار | 1069 |
آزاد | فاروق الرحمان | 753 |
آزاد | خالدہ پروین | 616 |
پی این ایم ایل | افتخار علی | 202 |
- 2018 ء کے عام انتخابات میں قومی اسمبلی کے حلقہ 181کوٹ ادو سے 11 امیدواروں نے الیکشن لڑا۔ جس میں سے آزاد امیدوار محمد شبیر علی قریشی 64012 لے کر کامیاب ہوئے۔ دوسرے نمبر پر مسلم لیگ ن کے سلطان محمود ہنجرا 54191 رہے۔اور تیسرے نمبر پر پی ٹی آئی کے ملک غلام مصطفیٰ کھر 48858ووٹ لیکر رہے۔ باقی امیدوار اتنےزیادہ ووٹ حاصل نہیں کر سکے تھے۔
الیکشن 2024ء:
قومی اسمبلی حلقہ 2018 | قومی اسمبلی حلقہ 2024 | صوبائی اسمبلی 2018 | صوبائی اسمبلی 2024 | اہم علاقے 2024 |
181 | 179 | 279 | 276 | چوک سرور شہید تحصیل; تحصیل کوٹ ادو کے مندرجہ ذیل علاقے; شادی خان منڈا پٹوار سرکل کوٹ ادو نمبر 2 کاننگو ہلکا؛ پتی دیا چوکھا اوول؛پٹی غلام علی غربی؛پٹی نائچ؛ |
178 | 277 | تحصیل کوٹ ادو کے مندرجہ ذیل علاقے میونسپل کمیٹی سیناواں (چارج نمبر 13) (i) گجرات قانون گو حلقہ (ii) حلقہ قانون گو تنظیم؛ (iv) سینا اور قانونگو حلقہ فالونگ کو چھوڑ کر پٹوار حلقے: (1) پٹی دیا چوکھا اوول۔ (2) پٹی غلام علی غربی ۔ (3) پٹی نائچ۔ | ||
278 | تحصیل کوٹ ادو کے مندرجہ ذیل علاقے (a) ٹاؤن کمیٹی دائرہ دین پنہ (چارج نمبر 1 1) (b) میونسپل کمیٹی کوٹ ادو (چارج نمبر 9 اور 10) (c) دائرہ دین پنہ قانونگو حلقہ (d) کوٹ ادو نمبر ایل قانون گو حلقہ (e) شادی خان کو چھوڑ کر کوٹ ادو نمبر 2 قانون گو حلقہ منڈا پٹوار سرکل؛ | |||
2024 قومی اسمبلی کے حلقہ179کے متوقع امیدوار:
2024قومی اسمبلی کے حلقہ 179 کے متوقع امیدوار کے طور پر ملک غلام قاسم ہنجرا اور میاں محمد شبیر علی قریشی اور میاںامجد عباس قریشی سامنے آرہے ہیں۔ملک غلام قاسم ہنجرا پاکستان مسلم لیگ ن کے ٹکٹ کے مضبوط امیدوار ہیں جبکہ محمد شبیر علی قریشی پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ کے مضبوط امیدوار اور میاں امجد عباس قریشی پاکستان پیپلز پارٹی کے مضبوط امیدوار کے طور پر سامنے آرہےہیں۔
2024 قومی اسمبلی کے حلقہ180کے متوقع امیدوار:
2024 قومی اسمبلی کے حلقہ 180کےمتوقع امیدوار ملک رضا ربانی کھر اور میاں ٖفیاٖض حسین چھجڑا اور ملک سلطان محمود ہنجرا مضبوط امیدوار کے طور پر سامنے آرہے ہیں۔ملک رضا ربانی کھر پاکستان پیپلز پارٹی کے مضبوط امیدوار کے طور پر سامنے آرہے ہیں جبکہ میاں فیاض حسین چھجڑا پاکستان تحریک انصاف کے اور ملک سلطان محمود ہنجرا پاکستان مسلم لیگ ن کے مضبوط امیدوار کے طور پر سامنے آرہے ہیں۔
2024 کے صوبائی اسمبلی حلقہ 276کے متوقع امیدوار:
2024 کے صوبائی اسمبلی حلقہ 276کےمتوقع امیدوارذیشان گرمانی اور نیاز احمد گشکوری اور پیر جعفر مزمل مضبوط امیدوار کے طور پر سامنے آرہے ہیں۔نیاز احمد گشکوری جوکہ سابق پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی اسمبلی کے ممبر بھی رہے ہیں۔اور اب پاکستان تحریک انصاف کا حصہ نہیں ہیں۔ وہ استحکام پارٹی سے الیکشن لڑیں گے۔ اور دوسری جانب ذیشان گرمانی متوقع طور پر پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار ہوںگے۔
2024 کے صوبائی اسمبلی حلقہ 277کے ممکنہ امیدوار:
2024 کے صوبائی اسمبلی حلقہ 277کے ممکنہ امیدوار کے طور پر امجد عباس چانڈیہ اور ملک مرتضیٰ رحیم کھر سامنے آرہے ہیں۔امجد عباس چانڈیہ اور ملک مرتضیٰ رحیم کھرکے حوالے سے ابھی کوئی اطلاعات نہیں ہیں کہ یہ دونوں کس پارٹی سے الیکشن لڑ رہے ہیں ۔
2024 کے صوبائی اسمبلی حلقہ 278کے متوقع امیدوار:
2024 کے صوبائی اسمبلی حلقہ 278کے ممکنہ مضبوط امیدوارملک احمد یار ہنجرا اور محمد اشرف خان رند اور خالدہ محسن قریشی اور شہباز غوث بخاری سامنے آرہے ہیں۔محمد اشرف خان رند جوکہ سابق پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی اسمبلی کے ممبرز رہے ہیں۔ اب چونکہ وہ پاکستان تحریک انصاف کو خیر باد کہہ چکے ہیں۔ اس لیے ابھی یہی لگ رہا ہے کہ وہ استحکام پاکستان پارٹی کے حامی ہیں اور اسی کی ٹکٹ سے الیکشن لڑیں گے اور جہاں تک بات ہے ملک احمد یار ہنجرا کی تو وہ پہلے بھی مسلم لیگ ن کے امیدوار ہوتے ہیں اور اس دفعہ بھی وہ یقینی طور پر وہ مسلم لیگ ن کے امیدوارہیں۔ شہباز غوث بخاری متوقع طور پر پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار ہوںگے۔ اور جہاں تک خالدہ محسن قریشی کی بات ہے تو انکا ابھی کنفرم نہیں ہے کہ وہ کس پارٹی سے الیکشن لڑیں گے۔
404 - Page not found
The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.
Go To Homepage