سموگ کے ڈھیرے، لاہور کا پہلا نمبر برقرار

11/19/2023 5:24
لاہور:(سنو نیوز) آج بھی لاہور شہر میں سموگ کے ڈھیرے ہیں، آلودہ ترین شہروں میں لاہور کا پہلا نمبر برقرار ہے، آئی کیو ائیر کوالٹی کے مطابق ائیر انڈیکس 401 تک پہنچ گیا۔
انڈیا کا شہر دہلی کا دوسرا نمبر، ائیر انڈیکس 351 پر جا پہنچا، سموگ سے سانس لینے میں دشواری سمیت دیگر مسائل بھی در پیش ہیں، طبی ماہرین نے شہریوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کردی ہے۔
آج مارکیٹیں معمول کے مطابق کھلی رہیں گی، پنجاب حکومت نے گذشتہ روز سمارٹ لاک ڈاون لگایا تھا، گذشتہ روز مارکیٹیں اور ریسٹورنٹ 3 بجے کے بعد کھلنے کے احکامات تھے۔
دوسری جانب خیال رہے کہ نگران پنجاب حکومت نے بڑھتی سموگ کے تدارک کے لئے مصنوعی بارش برسانے کا پلان تیار کر لیا ہے جس کے لئے ماہرین کی کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی ہے۔
حکومتی ٹیکنکل کمیٹی کے ممبر اور پنجاب یونیورسٹی انسٹی ٹیوٹ آف جیو گرافی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر منور صابر کا کہنا ہے کہ مصنوعی بارش پہلے سے موجود بادلوں پر نمک چھڑک کر برسائی جاسکتی ہے، شہر بھر میں ایک بار بارش برسانے کے لئے 4 کروڑ روپے خرچ آئے گا۔
ڈاکٹر منصور صابر نے مزید بتایا کہ مصنوعی بارش سے موسمیاتی سسٹم پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، چونکہ سموگ ہر سال شہر پر چھاتی لہذا مین میڈ بارش کی ہر سال ضرورت ہوگی، تین سال پہلے مصنوعی بارش کرنے کا تصور پیش کیا گیا تھا اور خانسپور میں اس کا تجربہ بھی کیا گیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز پنجاب بھر میں اسموگ کی صورت حال خطرناک ہو جانے کے پیش نظر پنجاب حکومت نے ہفتہ کے روز 10 اضلاع کے تعلیمی ادارے بند کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔
واضح رہے لاہور ہائیکورٹ نے صوبائی دارالحکومت میں بڑھتی ہوئی سموگ کے خاتمے کے لئے فوری اسموگ ایمرجنسی نافذ کرنے کا حکم دیا۔ جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ فوری سموگ ایمرجنسی کا نفاذ کیا جائے۔
جسٹس شاہد کریم نے سموگ کی موجودہ صورتحال پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسموگ کا جو احوال ہے اس کی ذمہ دار حکومت ہے، شہر کی جو حالت ہے وہ آپ دیکھ لیں، آپ شہر کے مالک ہو آپ سب کچھ کرسکتے ہو، پہلے یہ سموگ نومبر کے آخر اور دسمبر میں آتی تھی، اب یہ سموگ اکتوبر میں شروع ہوچکی ہے۔
لاہور ہائیکورٹ نے تمام سکولز، کالجز کے بچوں کو کالا دھواں چھوڑنے والے کارخانوں کی اطلاع دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ سکول کالجز کے بچے اپنے علاقوں میں اگر کالا دھواں چھوڑنے والا کوئی کارخانہ ہے تو اطلاع دیں، کمشنر لاہور سمیت دیگر افسران کل سے سکولز کالجز میں جاکر بچوں کو آگاہ کریں، کالا دھواں چھوڑنے والی فیکٹریوں کو سیل کر کے ڈی سیل نہ کیا جائے۔
404 - Page not found
The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.
Go To Homepage