پاکستان کی ڈیڈ لائن: 48 ہزار سے زائد افغان پناہ گزین واپس جاچکے
Image

اسلام آباد: (سنو نیوز) غیرقانونی مقیم غیرملکیوں کو پاکستان چھوڑنے کیلئے 31 اکتوبر کی ڈیڈ لائن کے بعد افغان شہریوں کا وطن واپسی کا سلسلہ جاری ہے۔

تفصیلات کے مطابق حکومت پاکستان کی جانب سے غیر قانونی افغان باشندوں کو انخلاء کے لیے 31 اکتوبر کی ڈیڈ لائن دی گئی۔ جس کے بعد روزانہ کی بنیاد پر پاکستان میں مقیم غیر قانونی افغان باشندے بذریعہ طورخم بارڈر اور چمن بارڈر افغانستان روانہ ہو رہے ہیں۔

18 اکتوبر کو 3076 38 گاڑیوں میں 150 خاندان اپنے ملک چلے گئے، 3076 افغانوں میں 601 مرد، 494 خواتین اور 1981 بچے شامل تھے جبکہ اب تک 48 ہزار 508 افغان پناہ گزین واپس جاچکے ہیں۔ افغان شہریوں کی رضاکارانہ طور پر اپنے وطن واپسی کا فیصلہ خوش آئند ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ افغان باشندوں کی اپنے وطن واپسی خطے پر مثبت اثرات ڈالے گی۔

خیال رہے کہ حکومت پاکستان نے ملک بھر میں غیر قانونی طور پر رہائش پذیر افغان مہاجرین کو وطن واپس بھیجنے کیلئے 31 اکتوبر کی ڈیڈ لائن دی ہے، جس کیلئے خیبر پختونخوا میں انتظامات کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔

یکم نومبر سے غیر قانونی مقیم افغان باشندوں کی واپسی کے لئے پشاور ڈیثرون میں تین عارضی کیمپ قائم کیے جائیں گے۔ صوبہ میں مقیم غیر قانونی طور پر مقیم باشندوں کے اثاثے اور کاروبار کیلئے بھی رپورٹ مرتب کی جا رہی ہے۔

گذشتہ روز کمشنر پشاور ڈویژن محمد زبیر کی سربراہی میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان اور دیگر غیر ملکی باشندوں کی واپسی کے حوالے سے اجلاس ہوا۔ جس میں انہوں نے پشاور ڈویژن میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین اور دیگر غیر ملکی باشندوں کا ڈیٹا 31 اکتوبر تک مکمل کرنے کے احکامات جاری کر دیں۔ جبکہ اس سلسلے میں پشاور ڈویژن کے تمام پانچوں اضلاع میں تھانوں کی سطح پر کمیٹیاں قائم کرنے کا فیصلہ ہوا اور ڈیٹا ترتیب دینے کے ساتھ ساتھ افغان مہاجرین کی جائیداد اور اثاثوں کا بھی کھوج لگایا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: افغان مہاجرین کیلئے عارضی کیمپس قائم کرنے کا فیصلہ

اس کے علاوہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تمام متعلقہ ادارے 24 گھنٹوں میں فوکل پرسن کے نام کمشنر پشاور ڈویژن آفس کو فراہم کرے۔ خیبرپختونخوا کے مختلف اصلاع پنجاب اور علاقوں سے آنے والے غیر ملکی افراد اور افغان مہاجرین کے لئے اضا خیل، چمکنی اور حاجی کیمپ میں عارضی کیمپ قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ جس کے لیے ڈپٹی کمشنر پشاور کو انتظامات کی رپورٹ 24 گھنٹوں میں فراہم کرنے کی ہدایات جاری کئے گئے۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ غیر قانونی افغان مہاجرین اور غیر ملکی افراد کا ڈیٹا روزانہ صوبائی حکومت کی جانب سے مرتب کردہ ایپ پر ڈالا جائے اور اس سلسلے میں صوبائی حکومت کی ہدایات پر پورا پورا عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا۔ قانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین اور دیگر غیر ملکی باشندوں کو تنگ نہ کیا جائے شیڈول فور کو بھی اپڈیٹ کیا جائے۔ کمشنر پشاور ڈویژن محمد زبیر نے پشاور ڈویژن کے تمام پانچوں اضلاع پشاور،نوشہرہ،چارسدہ،قبائلی ضلع مہمند اور ضلع خیبر کے انتظامیہ کو ہدایت کی کہ حکومتی فیصلے پر مکمل عمل درآمد کیا جائے اور غیر ملکی باشندوں کی باعزت واپسی کو یقینی بنانے کے لیے مکمل انتظامات کیے جائیں۔

اجلاس میں پشاور ڈویژن کے تمام پانچوں اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز،ڈسٹرکٹ پولیس آفیسرز،فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی، انٹیلی جنس بیورو، اسپیشل برانچ اور نادرا کے افسران نے شرکت کی اجلاس میں 31 اکتوبر تک غیر قانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین اور دیگر غیر ملکی باشندوں کا ڈیٹا ترتیب دینے کے کے حکمت عملی طے کی گئی اور اس سلسلے میں صوبائی حکومت کی ہدایات پر پورا پورا عمل درآمد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

افغان کمشنریٹ خیبر پختونخوا کے مطابق صوبے میں رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی تعداد 10 لاکھ ہے۔سات لاکھ 75 ہزار افغان غیر قانونی طور پر پاکستان میں داخل ہوئے، ان میں سے 3 لاکھ سے زیادہ وہ افغان شہری ہیں جو طالبان حکومت کے قیام کے بعد پاکستان آئے۔خیبرپختونخوا میں رواں سال 3 ہزار 911 افغان باشندے مختلف جرائم میں ملوث پائےگئے ہیں۔

404 - Page not found

The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.

Go To Homepage