اپنا گھر ٹھیک کرنے کا فیصلہ کر لیا: نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ
Image

اسلام آباد: (سنو نیوز) نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ غیرقانونی تارکین بسا کر قومی سلامتی پر مزید سمجھوتہ نہیں کر سکتے، ہم نے اپنا گھر ٹھیک کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ حالیہ برسوں میں سولہ افغان شہریوں نے پاکستان میں خودکش حملے کیے۔ ہمارا ہر قدم امن، ترقی اور خوشحالی کی جانب اٹھے گا۔

برطانوی اخبار ٹیلی گراف میں لکھے گئے اپنے آرٹیکل میں وزیر اعظم پاکستان نے کہا کہ ہم نے فراخدلی سے تارکین وطن کی میزبانی کی ، تاہم اب پاکستان میں غیرقانونی افراد کی تعداد آئرلینڈ کی آبادی کے برابر ہوچکی ہے ۔ غیرقانونی افراد کو پاکستان میں قیام کی مزید اجازت نہیں دی جا سکتی ۔

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ اگست 2021 ء سے کم از کم 16 افغان شہریوں نے پاکستان میں خودکش حملے کیے۔ ہمارا مقصد پاکستان کو محفوظ، پر امن اور خوشحال بنانا ہے۔ وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ یہ کہنا درست نہیں کہ پاکستان نے جلد بازی میں فیصلہ کیا، غیر قانونی تارکین وطن کو رضاکارانہ طور پر رجسٹریشن اور وطن واپسی کے کئی مواقع فراہم کیے گئے ۔ غیر قانونی افراد کی باعزت واپسی کو یقینی بنایاگیاہے اور اس مقصد لیے 79 ٹرانزٹ مراکز قائم کیے گئے ہیں۔

دوسری جانب افغانستان میں طالبان حکومت کے وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند نے کہا ہے کہ پڑوسیوں کو افغان مہاجرین کے "انسانی مسئلے پر سیاسی نقطہ نظر" رکھنا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مہاجرین سے متعلق ایک اجلاس سے خطاب میں کیا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ ان ممالک کے شکر گزار ہیں جنہوں نے گذشتہ چند دہائیوں میں افغان مہاجرین کو پناہ دی لیکن ان کا اصرار تھا کہ افغانستان میں واپسی کا عمل باعزت اور ’بتدریج‘ ہونا چاہیے۔ کابل میں ہونے والے اجلاس میں طالبان کے مہاجرین اور واپسی کے قائم مقام وزیر خلیل الرحمان حقانی نے کہا کہ افغان مہاجرین کے ساتھ بین الاقوامی قوانین کے مطابق سلوک ہونا چاہیے۔

دہشت گردی میں افغان سرزمین کے استعمال کا موقف تسلیم کر لیا گیا۔ افغان وزارت داخلہ نے پہلی بار کالعدم ٹی ٹی پی سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔

ترجمان وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس داعش کے قیدیوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے 35 سے 40 دہشتگرد بھی ہماری قید میں ہیں ۔ ان دہشتگردوں کی گرفتاریاں پاکستان کی جانب سے افغانستان میں دہشتگردوں کے ٹھکانوں سے متعلق فراہم کی گئی معلومات سے ممکن ہو ئی ہے۔

افغانستان میں کالعدم ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں کی گرفتاریوں پر سکیورٹی ماہرین کا کہناہے کہ اگر افغانستان نے افغانستان سے دہشتگردی روکنے کی سنجیدہ کوششیں جاری رکھیں تو دونوں پڑوسی ممالک کے تعلقات میں نمایاں بہتری ۔ واضح رہے کہ پاکستان کے دفتر خارجہ نے ایک بار پھر افغانستان کی عبوری حکومت سے مطالبہ کیا تھاکہ اپنی سرزمین پر موجود عسکریت پسندوں کے خلاف سخت کارروائی کیا جائے۔

404 - Page not found

The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.

Go To Homepage