ضلع بہاولپور: انتخابی ٹکٹ کے حصول کے لئے جدوجہد تیز
Image

الیکشن سیل: (رپورٹ حذیفہ شکیل)

بہاولپور صوبہ پنجاب کے سرائیکی وسیب کا اہم ترین شہر ہے۔ اسے نوابوں کے شہر کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔ بہاولپور کے رسم و رواج ،تہذیب اور تاریخی اہمیت مقامی تمدن میں بہت اہمیت کے حامل ہیں۔

جغرافیائی محل وقوع:

انتظامی لحاظ سے بہاولپور ڈویژن کو تین اضلاع میں تقسیم کیا گیا ہے جن میں بہاولپور، بہاولنگر اور رحیم یار خان شامل ہیں ۔ بہاولپور دریائے ستلج اور دریائے سندھ کے کنارے پر واقع ہے۔

تاریخی اہمیت:

بہاولپور میں بہت سی تاریخی عمارات موجود ہیں۔ جیسے جامع مسجد الصادق ، نور محل، دربار محل، گلزار محل ، صادق گڑھ پیلس کے علاوہ قلعہ ڈراور ، قلعہ بجنوٹ، قلعہ خیر گڑھ، قلعہ مروٹ اور دیگر قلعے شامل ہیں ۔ نواب آف بہاولپور نے تعلیم کے فروغ کے لیئے بھی اہم کردار ادا کیا۔

مقامی مسائل:

1970 ء میں ون یونٹ کے خاتمے کے بعد بہاولپور کی صوبائی حیثیت کو ختم کر کے اسے صوبہ پنجاب میں شامل کر دیا گیا ۔ شہریوں کو اس وقت یہاں فراہمی و نکاسی آب، صحت، تعلیم اور دیگر بنیادی سہولیات کی کمی کا سامنا ہے۔

سیاحتی اہمیت:

انتہائی تاریخی شہر ہونے کے باوجود یہاں سیاحوں کی کشش کے لیئے کبھی کوئی اقدامات نہیں کیے گئے ۔ لاکھوں ایکڑ پر محیط دنیا کا تیسرا بڑا صحرائے چولستان بہاول پور کے جنوب میں متنوع جنگلی حیات، لائیو سٹاک، شاندار تہذیب و ثقافت اور متعدد تاریخوں قلعوں کے ساتھ ساتھ پھیلا ہوا ہے لیکن حکومت کی طرف سے کبھی اسے سیاحتی مرکز بنانے کی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی ۔ سال میں ایک دفعہ جیپ ریلی کو ہی کافی سمجھ لیا گیا ہے۔

بہاولپور ضلع 4 تحصیلوں پر مشتمل ہے جس میں بہاولپور ، احمد پور، حاصل پور اور یزمان شامل ہیں ۔ ضلع بہاولپور میں 5 قومی اسمبلی کی نشستیں این اے 164،165،166،167،168 شامل ہیں جبکہ صوبائی اسمبلی کی 10 نشستیں جن میں پی پی 245،246،247،248،249،250،251،252،253،254 شامل ہیں ۔

الیکشن 2024 ء کے لئے انتخابی گہما گہمی دن بہ دن بڑھتی جا رہی ہے۔ آنے والے انتخابات کے لئے پنجاب میں پاکستان مسلم لیگ ن سب سے زیادہ متحرک دکھائی دے رہی ہیں۔ نواز شریف کی واپسی اور مقدمات سے بریت نے ن لیگ کے کارکنوں میں نیا جذبہ پیدا کر دیا ہے ۔ پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان کو یہ پریشانی لاحق ہے کہ کیا ان کی جماعت 9 مئی کے واقعے کے بعد انتخابات میں حصہ بھی لے سکے گی یا نہیں کیونکہ پاکستان تحریک انصاف کے متعدد رہنما روپوش ہیں ۔ پنجاب میں پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کا باہمی سیاسی اتحاد اور ممکنہ طور پر دیگر جماعتوں کو بھی ساتھ لے کر چلنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ پنجاب میں ق لیگ اور تحریک لبیک پاکستان بھی فعال ہیں۔ جیسے جیسے انتخابات قریب آ رہے ہیں ضلع بہاولپور کی قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر ٹکٹ کے حصول کے لئے جدوجہد تیز ہوتی جاری ہے ۔

NA-164

2024 انتخابات کے متوقع امیدوار:

میاں ریاض حسین پیرزادہ ( مسلم لیگ ن)

تحسین نواز گردیزی (استحکام پاکستان پارٹی

سید علی زین بخاری ( آزاد امیدوار)

چوہدری نعیم الدین وڑائچ ( تحریک انصاف)

حلقے کے مشہور علاقے:

خیرپور ٹامیوالی، حاصلپور، عباس نگر

حلقے کی مشہور سیاسی شخصیت:

میاں ریاض حسین پیرزادہ، تحسیں نواز گردیزی، چوہدری نعیم الدین وڑائچ،افضل گل ، احمد نواز، معظم کمال وینس،محمد کاظم پیرزادہ

حلقے کے مسائل:

خستہ حال سڑکیں، پینے کا پانی، صحت کی سہولیات کا فقدان

2018ء کے نتائج:

الیکشن 2018 ء میں یہ حلقہ این اے 171 تھا جسے اب تبدیل کر کے این اے 164 کر دیا ہے۔ 2018 ء میں اس حلقے سے 7 امیدواروں کے درمیان مقابلہ تھا ۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدوار میاں ریاض حسین پیرزادہ 99202 ووٹ حاصل کر کے کامیاب ہوئے تھے۔ میاں ریاض حسین گذشتہ دہائیوں سے ممبر قومی اسمبلی بنتے آ رہے ہیں ۔ میاں ریاض حسین پیرزادہ پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ ق کی جانب سے بھی ممبر قومی اسمبلی رہ چکے ہیں۔ انتخابات 2024 ء میں قوی امکانات ہیں کہ پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدوار ریاض حسین پیرزادہ ہی ہوں گے۔ پاکستان تحریک انصاف کے امید وار چوہدری نعیم الدین وڑائچ گذشتہ انتخابات میں 88297 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے تھے ۔ آنے والے انتخابات میں بھی اس حلقہ سے تحریک انصاف کے ممکنہ امیدوار چوہدری نعیم الدین وڑائچ ہی ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ ق کے چوہدری طارق بشیر چیمہ نے حلقہ 171 سے آزاد امیدوار کی حیثیت میں حصہ لیا اور 23012 ووٹ حاصل کر کے تیسرے نمبر پر رہے ۔ حلقہ کی عوام کا کہنا ہےکہ اگر طارق بشیر چیمہ ےیہاں سے الیکشن نہ لڑتے تو ممکن تھا کہ نعیم الدین وڑائچ اس بار میاں ریاض پیرزادہ کی جیت کا سلسلہ توڑ دیتے۔

پی پی 245:

الیکشن 2018 ء میں یہ حلقہ پی پی 247 تھا جسے اب تبدیل کر کے پی پی 245 کر دیا ہے ۔ اس حلقے سے پاکستان مسلم لیگ( ن) کے محمد کاظم پیرزادہ پاکستان پیپلزپارٹی کے رائو طارق محمود ممکنہ امیدوارہو سکتے ہیں ۔ محمد نواز کا آزاد حیثیت میں انتخاب لڑنے کا امکان ہےجبکہ تحریک انصاف کی جانب سے تاحال کوئی متوقع امیدوار سامنے نہیں آیا ۔2018 ء میں اس حلقے سے پاکستان مسلم لیگ ن کے محمد کازم پیرزاداہ 51420 ووٹ حاصل کر کے کامیاب ہوئے تھے۔

پی پی 246:

الیکشن 2018 ء میں یہ حلقہ پی پی 248 تھا جسے اب تبدیل کر کے پی پی 246 کر دیا ہے۔ محمد افضل گل پاکستان مسلم لیگ ن ، طاہر لطیف جماعت اسلامی کی جانب سے ممکنہ امید وار ہو سکتے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے خلیل احمد باجوہ کو ٹکٹ ملنے کا امکان ہے مگر وہ تاحال ملک سے باہر ہیں

NA-165

2024 ءانتخابات کے متوقع امیدوار:

چوہدری ولی داد چیمہ( مسلم لیگ ق، آزاد)

چوہدری طارق بشیر چیمہ(مسلم لیگ ق)

سعود مجید (پاکستان مسلم لیگ ن)

حلقے کے مشہور علاقے:

یزمان تحصیل، حمائتیاں کانگوں حلقہ

حلقے کی مشہور سیاسی شخصیت:

طارق بشیر چیمہ، سعود مجید، ولی داد چیمہ، سعد مسعود، خالد محمود ججہ ، ڈاکٹر افضل، چوہدری احسان الحق

حلقے کے مسائل:

چولستان میں چک بندی، زمین الاٹمنٹ، نہری پانی کی یکساں فراہمی

2018ء کے نتائج:

2018 ءکے عام انتخابات میں یہ حلقہ این اے 172 (3) یزمان تھا جسے اب تبدیل کر کے این اے 165 کر دیا گیاہے۔ اس حلقے سے2018 ء میں 6 امیدواروں نے انتخابات میں حصہ لیا تھا ۔ پاکستان مسلم لیگ ق کے چوہدری طارق بشیر چیمہ اور پاکستان مسلم لیگ ن کے سعود مجید کے درمیان کانٹے دار مقابلہ رہا ۔ ق لیگ کے طارق بشیر چیمہ 106383 ووٹ حاصل کر کے کامیاب ہوئے تھے۔ طارق بشیر چیمہ اس سے قبل بھی دو بار ممبر قومی اسمبلی اور وفاقی وزیر بھی رہ چکے ہیں ۔ انتخابات 2024 ء میں اس حلقہ سے پاکستان مسلم لیگ ق کے ممکنہ امیدوار چوہدری طارق بشیر چیمہ کے صاحبزادے چوہدری ولی داد چیمہ ہوں گے ۔ مسلم لیگ ن کے امیدوار سعود مجید 2018 ء کے الیکشن میں 101971 ووٹ حاصل کر کے دوسرے نمبر پر رہے ۔ انتخابات 2024 ء میں بھی سعود مجید اسی حلقے سے پاکستان مسلم لیگ ن کے متوقع امیدوار ہوں گے۔ سعود مجید اس سے قبل ممبر قومی اسمبلی اور سنیٹر بھی رہ چکے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حلقے میں ن لیگ مسلم لیگ ق کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ بھی کر سکتی ہے۔ تحریک لبیک پاکستان کے ذوالفقار علی 9180 پاکستان پیپلز پارٹی کے حامد سفیان 5283 جبکہ آزاد امیدوار فرزانہ رؤف 744 علیم اللہ وڑائچ 620 ووٹ حاصل کر سکے۔

پی پی 247:

الیکشن 2018 میں یہ حلقہ پی پی 249 تھا جسے اب تبدیل کر کے پی پی 247 کر دیا گیا ہے

پی پی 247 میں سیاسی گہما گہمی عروج پر دیکھنے کو مل رہی ہے۔ اس حلقے سے پاکستان مسلم ن کی جانب سے خالد محمود ججہ پاکستان تحریک انصاف سے فرزانہ روف ممکنہ امید وارہو سکتے ہیں ۔ جبکہ سابقہ کامیاب امیدوار احسان الحق کا بھی آزاد حیثیت میں انتخاب لڑنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔سابق وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ کا بھی اس حلقے سے صوبائی اسمبلی کا انتخاب لڑنے کا شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے

پی پی 248:

2018 ء الیکشن میں یہ حلقہ پی پی 250 تھا جسے اب تبدیل کر کے پی پی 248 کر دیا گیا ہے۔ اس حلقے سے پاکستان مسلم لیگ ن کی جانب سے سعد مسعود ، مسلم لیگ ق سے چوہدری طارق بشیر چیمہ ممکنہ امیدوار ہو سکتے ہیں۔ اس حلقے سے سابقہ کامیاب امیدوار ڈاکٹر افضل تھے۔

NA-166

2024 انتخابات کے متوقع امیدوار:

سید سمیع الحسن گیلانی (مسلم لیگ ن)

مخدوم سید علی حسن گیلانی( پاکستان پیپلز پارٹی)

پرنس بہاول خان عباسی ( آزاد امیدوار)

حلقے کے مشہور علاقے:

میونسپل کمیٹی احمدپور شرقیہ، میونسپل کمیٹی اچ شریف، چنی گوٹھ

حلقے کی مشہور سیاسی شخصیت:

سید سمیع الحسن گیلانی ، مخدوم سید علی حسن گیلانی، پرنس بہاول خان عباسی، قاضی عدنان فرید، رافعت الرحمٰن سیال، سید عامر علی شاہ، سید افتخار حسن

حلقے کے مسائل:

پینے کا پانی، تعلیمی سہولیات کا فقدان، نکاسی آب کا مسئلہ

2018ء کے نتائج:

یہ حلقہ پہلے این اے 174 (5) تھا جسے اب تبدیل کر کے این اے 166 کر دیا گیا ہے۔ 2018ء کے انتخابات میں اس حلقے سے 9 امیدواروں نے انتخابات میں حصہ لیا تھا۔ مخدوم سید سمیع الحسن گیلانی 63884ووٹ حاصل کر کے کامیاب ہوئے ۔ مخدوم سید سمیع الحسن گیلانی اس سے قبل مسلم لیگ ن کی جانب سے بھی ممبر قومی اسمبلی رہ چکے ہیں ۔ذرائع کے مطابق الیکشن 2024ء میں بھی مسلم لیگ ن کے متوقع امیدوار سمیع الحسن گیلانی ہی ہوں گے۔ آزاد امیدوار پرنس بہاول خان عباسی 58092 ووٹ حاصل کر کے دوسرے نمبر پر رہے ۔ پرنس بہاول خان عباسی کا تعلق بہاولپور کے رائل گھرانے سے ہے ۔ پی پی پی کے امیدوار مخدوم سید علی حسن گیلانی 51359 ووٹ حاصل کر کے تیسرے نمبر پر رہے۔ آزاد امیدوار ملک خالد محمود بابر 7571عارف عزیز شیخ2720رحیم بخش 1294 شہرین ارشد 814 محمد سلیم مغل 791 اور سجاد حسین 575ووٹ حاصل کر سکے۔

پی پی 249:

2018 ء انتخابات میں یہ حلقہ پی پی 253 تھا جسے اب پی پی 249 کر دیا گیا ہے۔ اس حلقے میں پاکستان مسلم لیگ ن کے قاضی عدنان فرید ، پاکستان پیپلز پارٹی سے رفاقت رحمان سیال ممکنہ امیدوارہو سکتے ہیں شہزادہ میاں گزین عباسی کا بھی آزاد انتخاب لڑنے کا امکان ہے تحریک انصاف کی جانب سے تاحال کوئی ممکنہ نام سامنے نہیں آیا۔ 2018 ء میں اس حلقے سے صاحبزادہ محمد گزین عباسی 36375 ووٹ لے کر پاکستان تحریک انصاف کی نشست سے کامیاب ہوئے تھے ۔

پی پی 250:

2018 ء انتخابات میں یہ حلقہ پی پی 254 تھا جسے اب پی پی 250 کر دیا گیا ہے۔ اس حلقے سے پاکستان پیپلز پارٹی کے سید عامر علی شاہ ممکنہ امیدوار ہو سکتے ہیں باقی کسی سیاسی جماعت کی طرف سے کوئی ممکنہ نام سامنے نہیں آیا۔ 2018 میں اس حلقے سے سید افتخار حسن 36644 ووٹ حاصل کر کے تحریک انصاف کی نشست سے کامیاب ہوئے تھے۔

NA-167

2024 انتخابات کے متوقع امیدوار:

میاں نجیب الدین (پاکستان مسلم لیگ ن)

میاں عثمان اویسی (پاکستان مسلم لیگ ن)

مخدوم سید علی حسن گیلانی (پاکستان پیپلز پارٹی)

حلقے کے مشہور علاقے:

مبارک پور، خانقاہ شریف، کوٹلہ موسیٰ خان، نور پور نورنگاہ

حلقے کی مشہور سیاسی شخصیت:

میاں نجیب الدین، میاں عثمان اویسی، مخدوم سید علی حسن گیلانی،شارخ ملک، شعیب الدین اویسی، احمد عثمان نواز، ملک جہانزیب واران، ملک خالد محمود واران، ملک عمران، سید نسیم عباس بخاری

حلقے کے مسائل:

خستہ حال سڑکیں، پینے کا پانی، صحت و تعلیم کی سہولیات کا فقدان

2018ء کے نتائج:

الیکشن 2018 ء میں یہ حلقہ این اے 173 (4) تھا جسے اب این اے 167 کر دیا گیا ہے ۔ 2018 ء میں یہاں سے سات امیدواروں نے انتخابات میں حصہ لیا جن میں پاکستان مسلم لیگ ن کے امید وار میاں نجیب الدین اویسی 86142ووٹ حاصل کر کے کامیاب ہوے۔ میاں نجیب الدین اویسی اس سے قبل مسلم لیگ ق کی جانب سے بھی ممبر قومی اسمبلی رہ چکے ہیں ۔زرائع کے مطابق الیکشن 2024 میں پاکستان مسلم ن کے ممکنہ امیدوار میاں نجیب الدین اویسی یا ان کے صاحبزادے میاں عثمان اویسی ہوں گے جبکہ پاکستان تحریک انصاف کی امیدوار خدیجہ عامر 60211 ووٹ حاصل کر کہ دوسرے نمبر پر رہیں پی پی پی کے مخدوم سید علی حسن گیلانی 44892 ووٹ حاصل کر کے تیسرے نمبر پر رہے اس سے قبل علی حسن گیلانی مسلم لیگ ن کی جانب سے ممبر قومی اسمبلی رہ چکے ہیں ۔ٹی ایل پی کی امیدوار رخسانہ جبین 6039 اور آزاد امیدوار مالک یاسر واران 6664 صاحبزادہ شاہ زین عباسی 3403 محمد جمیل 2698ووٹ حاصل کر سکے۔

پی پی 251:

2018 ء میں بھی یہ حلقہ پی پی 252 تھا۔ اس حلقے سے پاکستان مسلم لیگ ن کے میاں شعیب اویسی ممکنہ امیدوارہو سکتے ہیں ملک محمد احمد عثمان تحریک انصاف اور شارخ ملک پاکستان پیپلز پارٹی کے ممکنہ امیدوار ہو سکتے ہیں۔ 2018 میں اس حلقے سے میاں شعیب اویسی 45458 ووٹ حاصل کر کے پاکستان مسلم لیگ ن کی نشست سے کامیاب ہوئے تھے۔

پی پی 252:

2018 ء میں بھی یہ حلقہ پی پی 251 تھا۔ اس حلقے سے پاکستان مسلم لیگ ن کے ممکنہ امیدوار ملک خالد محمود بابر ہیں ملک جہانزیب وارن تحریک انصاف سے سید نسیم عباس بخاری پاکستان پیپلزپارٹی کے ممکنہ امیدوار ہو سکتے ہیں ۔ 2018 میں اس حلقے سے پاکستان مسلم لیگ ن ملک خالد محمود بابر 43047 ووٹ حاصل کر کے کامیاب ہوئے تھے۔

NA-168

2024 انتخابات کے متوقع امیدوار:

ملک اقبال چنڑ (مسلم لیگ ن)

عقیل نجم ہاشمی ( مسلم لیگ ن)

کامران ملک (جماعت اسلامی)

حافظ حسین احمد مدنی ( پاکستان پیپلز پارٹی)

سمیع اللہ چوہدری ( پاکستان تحریک انصاف)

حلقے کے مشہور علاقے:

میونسپل کارپوریشن بہاولپور، بہاولپور کینٹ

حلقے کی مشہور سیاسی شخصیت:

میاں بلیغ الرحمٰن ، ملک فاروق اعظم، ملک اقبال چنڑ ، عقیل نجم ہاشمی، سمیع اللہ چوہدری، سید ذیشان اختر، اصغر جوئیہ ، ملک ظہیر اقبال چنڑ

حلقے کے مسائل:

پینے کا پانی، ہسپتال میں ادویات کی کمی، نکاسی آب کا مسئلہ، صوبہ بہاول پور کی بحالی

2018ء کے نتائج:

عام انتخابات 2018میں یہ حلقہ حلقہ این اے 170 (1)تھا جسے اب تبدیل کر این اے 168 کر دیا ہے۔ اس حلقے سے 2018 ء میں 12امیدواروں نے انتخابات میں حصہ لیا۔ پاکستان مسلم لیگ ن سے میاں بلیغ الرحمان پاکستان تحریک انصاف سے ملک فاروق اعظم پاکستان پیپلز پارٹی سے سید عرفان حیدر گردیزی متحدہ مجلس عاملہ سے ڈاکٹر سید وسیم اختر آل پاکستان مسلم لیگ سے شازیہ نورین تحریک لبیک پاکستان سے محمودالحسن کے علاوہ سید زیشان اختر، محمد انور، عالم گیر منشا، ناہید ملک اور میاں شاہد اقبال آزاد امید وار تھے۔ 2018سے قبل بہاولپور کو پاکستان مسلم لیگ ن کا گڑھ سمجھا جاتا تھا مگر 2018کے انتخابات کے نتائج اس کے برعکس ائے پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار ملک فارق اعظم 84495 ووٹ حاصل کر کے کامیاب ہوئے جبکہ پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدوار میان بلیغ الرحمان74694 ووٹ حاصل کر سکے۔ میاں بلیغ الرحمان اس سے قبل 2 بار ممبر قومی اسمبلی رہ چکے تھے اور بہاول پور سے یہ پاکستان مسلم لیگ ن کے مضبوط ترین امیدوار تھے۔ میاں بلیغ الرحمان کو میاں نواز شریف کے قریبی ساتھیوں میں بھی شمار کیا جاتا ہے۔ متحدہ مجلس عاملہ کے امیدوار ڈاکٹر سید وسیم اختر 14821 ووٹ حاصل کر کے تیسرے نمبر پر رہے ڈاکٹر سید وسیم اختر اس سے قبل 2 بار جماعت اسلامی کی سیٹ سے ممبر پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے۔ این اے 170کے الیکشن میں انہیں تین امیدواروں کے درمیان مقابلے کی توقع کی جا رہی تھی۔ ان کے علاوہ تحریک لبیک پاکستان کے محمودالحسن 5241آل پاکستان مسلم لیگ کی شازیہ نورین 511 جبکہ آزاد امیدوار سید زیشان اختر 192، محمد انور 145، محمد عثمان فاروق 125، عالمگیر منشا 116، ناھید ملک 45اور میاں شاہد اقبال 42 ووٹ حاصل کر سکے۔

پی پی 253:

2018 ء میں حلقہ پی پی 245 تھا جسے اب تبدیل کر کے پی پی 253 کر دیا گیا ہے اس حلقے سے پاکستان مسلم لیگ ن کے ملک ظہیر اقبال چنڑ 47177 ووٹ حاصل کر کے کامیاب ہوئے جبکہ ان کے مد مقابل تحریک انصاف کے امیدوار اصغر جوئیہ 42196 ووٹ حاصل کر سکے۔ 2024 انتخابات کے لیے پی پی 253 سے ملک ظہیر اقبال چنڑ ن لیگ سے اور ملک اصغر جوئیہ تحریک انصاف سے ممکنہ امید وار ہو سکتے ہیں جماعت اسلامی کی جانب سے نصراللہ ناصر ممکنہ امید وار ہیں

پی پی 254:

2018 میں حلقہ پی پی 246 تھا جسے تبدیل کر پی پی 254 کر دیا گیا ہے۔ اس حلقے سے ڈاکٹر رانا محمد طارق یا سابق میئر بہاولپور عقیل نجم ہاشمی ن لیگ کے ممکنہ امید وار ہو سکتے ہیں ۔ جماعت اسلامی کے سید ذیشان اختر ممکنہ امیدوارہو سکتے ہیں ۔ تحریک انصاف کی جانب سے فی الحال کوئی نام سامنے نہیں آیا سابقہ کامیاب امیدوار سمیع اللہ چوہدری روپوش ہیں۔

2018 کے انتخابات میں حلقہ پی پی 246 سے تحریک انصاف کے سمیع اللہ چوہدری 46175 ووٹ حاصل کر کے کامیاب ہوئے تھے سمیع اللہ چوہدری اس سے قبل پاکستان مسلم لیگ ن کی نشست پر ممبر صوبائی اسمبلی رہ چکے ہیں ۔ جبکہ مسلم لیگ ن کے ڈاکٹر رانا محمد طارق 36851 ووٹ حاصل کر کے دوسرے نمبر پر رہے تھے۔

404 - Page not found

The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.

Go To Homepage