زمبابوے کے دارالحکومت میں ہیضے کی وبا پھوٹ پڑی
Image

ہرارے: (سنو نیوز) زمبابوے کے دارالحکومت ہرارے میں ہیضے کی وبا پھیلنے کے باعث ہنگامی حالت کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ اب تک یہ بیماری درجنوں افراد کی جان لے چکی ہے۔

اس کے علاوہ وہاں کے حکام کا کہنا ہے کہ ہیضے کے 7000 سے زائد مشتبہ کیسز کی نشاندہی کی گئی ہے۔ پورے شہر میں ہیضے کے پھیلاؤ نے 2008 ء کی مہلک وبا کی یادیں تازہ کر دی ہیں، جس میں ہزاروں افراد ہلاک ہوئے تھے۔

ہرارے کے میئر یان میکون نے کہا کہ ہم نے ہیضے کی وبا کے باعث ہنگامی حالت کا اعلان کر دیا ہے۔ بیماری کے پھیلاؤ کو روکنے اور صاف پانی کی فراہمی کے لیے مدد مانگی ہے اور کہا ہے کہ ملنے والی مدد کافی نہیں ہے۔

انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کراس کے مطابق ہیضے کی وبا پھیلنے کے ساتھ ہی لوگوں کی بڑی تعداد علاج کے لیے اسپتالوں میں گئی ہے جس کی وجہ سے صحت اور علاج کے نظام میں مسائل پیدا ہوگئے ہیں۔ اپنی رپورٹ میں انہوں نے مریضوں کی دیکھ بھال کے لیے ہیلتھ ورکرز کی کمی اور علاج کے لیے آلات کی کمی کا ذکر کیا۔

یہ بھی پڑھیں:ضلع خضدار میں ہیضے کی وبا بے قابو،ایمرجنسی نافد

زمبابوے حالیہ مہینوں میں صاف پانی کی قلت اور بحران کے بعد اس بیماری کے بڑے پیمانے پر پھیلاؤ سے دوچار ہے۔ خیال رہے کہ ہیضہ ایک خطرناک اسہال ہے جو آلودہ خوراک یا پانی کی وجہ سے ہوتا ہے۔

جمعرات کو ہرارے کے میئر نے کہا کہ ہیضے کی وبا 2008 ء کی وبا سے ملتی جلتی ہے۔ اس سال اس بیماری کے پھیلنے سے تقریباً 4,000 افراد ، 100,000 سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے اور ملک کی بنیادی صحت کی خدمات مفلوج ہو گئی تھی۔

زمبابوے کے وزیر صحت نے اس بیماری کی روک تھام کے لیے اقدامات کا اعلان کیا ہے، جس میں اسٹریٹ فوڈ فروشوں کو جمع کرنا اور زیادہ خطرے والے علاقوں میں صاف پانی بھیجنا شامل ہے۔ اب تک 50 اموات اور 109 ہسپتالوں میں داخل ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔

انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کریسنٹ اینڈ ریڈ کراس سوسائٹیز کا کہنا ہے کہ یہ بیماری تیزی سے پھیل رہی ہے جس سے زمبابوے کے تمام 10 صوبوں کے 62 میں سے 45 اضلاع متاثر ہوئے ہیں۔ یہ ممکن ہے کہ اس بیماری کا پھیلاؤ زمبابوے کی سرحدوں کو عبور کر لے۔ ملاوی اور جنوبی افریقا جیسے پڑوسی ممالک نے بھی ماضی میں ہیضے کی وبا کا سامنا کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان میں پھیلنے والی بیماریوں کے اعداد وشمار جاری

404 - Page not found

The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.

Go To Homepage