غزہ پر اسرائیلی بربریت جاری
Image

غزہ :(سنونیوز)غزہ پر اسرائیلی بربریت جاری ،الشفا ہسپتال میں سات ہزار مریض، ڈاکٹرز، طبی عملہ اور پناہ گزین زندگی اور موت کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔ 

غزہ پر اسرائیل کی جارحیت اور بربریت کا 48 واں روز، قابض اسرائیلی فوج کے غزہ پر محاصرے کو پانچ روز گزر چکے ہیں،الشفا اسپتال پر صیہونی فوج کے قبضے کے بعد صورتحال سنگین ہو گئی۔اسپتال کے ڈائریکٹر محمد ابو سالمیا نے کہا ہے 7 ہزار سے زائد مریض، طبی عملہ، ڈاکٹرز اور عام شہری زندگی اور موت کی لڑائی لڑ رہے ہیں،اسپتال میں نہ بجلی ہے، نہ پانی اور نہ ہی ادویات۔

ادھر اسرائیلی فوج نے جبالیہ کے مہاجر کیمپ پر ایک اور حملہ کیا جس میں 18 افراد شہید ہو گئے،، مغربی کنارے کے ابنِ سینا اسپتال پر بھی قابض صہیونی فوج کے دھاوے میں درجنوں افراد زخمی ہو گئے ہیں۔

غزہ کی وزارت صحت کے ترجمان کا کہنا ہے اب تک شہداء کی تعداد ساڑھے گیارہ ہزار سے تجاوز کر گئی ہے،، مواصلاتی نظام بند ہونے اور اسپتالوں سے مریضوں کے زبردستی انخلا کے بعد شہدا کے اعداد و شمار موصول نہیں ہو رہے ہیں۔

وزارت صحت کے مطابق غزہ کے ہر دو سو افراد میں سے ایک شہید ہو چکا ہے،، شہر کی نصف رہائشی اور تجارتی عمارتیں زمین بوس ہو چکی ہیں،، نصف آبادی اپنے گھر بار چھوڑ کر جنوب کی طرف ہجرت کر گئی ہے۔

اسرائیل کی فوج کا غزہ میں ظلم وستم رک نہ سکا، مسجد، پٹرول پمپ اور ہسپتالوں پر بم برسا دیئے۔ 7 اکتوبر سے جاری بربریت میں شہداء کی تعداد ساڑھے گیارہ ہزار سے بڑھ گئی۔

عالمی ادارہ خواراک نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کو بہت بڑے خوراک کے بحران اور بڑے پیمانے پر بھوک کا سامنا ہے، 7 اکتوبر کو جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک ضرورت کی صرف 10 فیصد اشیا غزہ میں داخل ہوئی ہے۔

ورلڈ فوڈ پروگرام کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر سینڈی میکین کا کہنا ہے کہ خواراک اور پانی کی ترسیل غزہ میں نہ ہونے کے برابر ہے اور ضرورت کی اشیا کی نہایت قلیل مقدار بارڈر سے داخل ہو رہی ہے، بڑھتی ہوئی سردی، غیرمحفوظ اور بھیڑ والے گھر اور صاف پانی کی کمی کی وجہ سے عام شہریوں کو فوری قحط کے خطرے کا سامنا ہے اور اس وقت لوگوں کی خوراک کی ضروریات صرف ایک فعال بارڈر کراسنگ سے پورا کرنا ناممکن ہے۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی اپوزیشن رہنما کا نیتن یاہو سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

عالمی ادارہ خوراک کے ایک اور اہلکار نے کہا تھا کہ واحد امید غزہ میں خوراک پہنچانے کے لیے ایک اور راستہ کھولنا ہے، اگر فوری اقدامات نہیں اٹھائے گئے تو غزہ ’بھوک کے جہنم میں گرنے‘ والا ہے۔

ورلڈ فوڈ پروگرام کے اشتراک سے کام کرنے والی غزہ کی آخری بیکری بھی رواں ہفتے ایندھن کی غیرموجودگی کی وجہ سے بند ہوگیا تھا۔ ادارے کا کہنا ہے کہ ایندھن کی قلت کی وجہ سے غزہ کی پٹی میں ان کے اشتراک سے کام کرنے والے تمام 130 بیکریز بند ہوگئے ہیں۔

تنظیم کا کہنا ہے کہ غزہ کے لوگوں کی بنیادی خوراک، روٹی، کی غزہ میں قلت ہے یا بہت سارے علاقوں میں بالکل ناپید ہوگئی ہے، ایندھن کا بحران انسانی ہمدری کی بنیاد پر امداد کے آپریشن اور خوراک کی تقسیم کو بھی بری طرح سے متاثر کیا ہے۔

دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن نے کیلیفورنیا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دو ریاستی حل ہی اسرائیل فلسطین تنازع کا واحد راستہ ہے، اسرائیلی وزیراعظم کو یہ بتایا ہے کہ غزہ پر قبضہ ’بڑی غلطی‘ ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ حماس کی جانب سے یرغمال اسرائیلیوں کی رہائی کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں تاہم اس کا مطلب امریکی فوج کو بھیجنا نہیں تھا، اس معاملے پر مسلسل کام کر رہے ہیں اور اس وقت تک نہیں رکیں گے جب تک تین برس کے بچے سمیت یرغمالیوں کو رہا نہیں کیا جاتا۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی ٹینکوں نے غزہ کے الشفاء ہسپتال کو گھیرے میں لے لیا

بائیڈن نے وائٹ ہاؤس کے ترجمان کے اس بیان کو دہرایا کہ ایک ہسپتال کے نیچے حماس کا ہیڈکوارٹر ہے اور اِس نے جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے، اسرائیل غزہ کے سب سے بڑے ہسپتال الشفا میں فوجیوں کی محدود تعداد اور اسلحے کے ساتھ گیا تھا اور انہوں نے وہاں بمباری نہیں کی۔

اسرائیل نے کہا تھا کہ اس کی فوج کو الشفا ہستال میں تلاشی کے دوران حماس کے ہتھیار ملے ہیں۔ حماس نے اس اعلان کو ’جھوٹ‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا۔

اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس کی افواج نے غزہ بندرگاہ پر آپریشنل کنٹرول مکمل کر لیا ہے، علاقے کی تمام عمارتوں کو “کلیئر” کر دیا ہے۔

ادھر فلسطینی ہلال احمر نے کہا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے غزہ کی پٹی میں معمدانی ہسپتال جسے الاھلی عرب ہسپتال بھی کہتے ہیں پر دھاوا بول دیا ہے۔ اسرائیلی ٹینکوں نے ہسپتال کو گھیرے میں لے لیا ہے۔ ہلال احمر نے ایک مختصر بیان میں کہا کہ اس کی ایمبولینسز کا عملہ زخمیوں تک پہنچنے سے قاصر ہوگیا ہے۔

فلسطینی ٹیلی ویژن نے اطلاع دی کہ اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں کل شام سے لے کر اب تک الاھلی عرب ہسپتال میں تقریباً 100 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔

404 - Page not found

The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.

Go To Homepage