
لاہور:(ویب ڈیسک) طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ تھائیرائیڈ کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ تقریباً ایک تہائی لوگ نہیں جانتے کہ وہ اس میں مبتلا ہیں۔
تاہم یہ بیماری خواتین میں زیادہ پائی جاتی ہے۔ حمل اور پیدائش کے پہلے تین مہینوں کے دوران، تقریباً 44 فیصد خواتین کو تھائرائیڈ کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔
تھائیرائیڈ کیا ہے؟
تھائیرائڈ گردن کے قریب تتلی کی شکل کا غدود ہے۔ یہ غدود ایسے ہارمونز پیدا کرتا ہے جو دل، دماغ اور جسم کے دیگر حصوں کو صحیح طریقے سے کام کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ یہ جسم کو توانائی کا استعمال کرنے کے قابل بناتا ہے اور اسے گرم رکھتا ہے۔
ایک طرح سے یہ غدود جسم کی بیٹری کی طرح کام کرتا ہے۔ اگر یہ غدود کم یا زیادہ ہارمونز خارج کرے تو تھائرائیڈ کی علامات ظاہر ہونے لگتی ہیں۔
تھائیرائیڈ کی کتنی اقسام ہیں؟
جب تھائرائیڈ گلینڈ جسم کے لیے کافی ہارمونز نہیں بنا پاتا تو اسے 'ہائپو تھائیرائیڈزم' کہا جاتا ہے۔ یہ ایک کھلونے کی طرح ہے جس کی بیٹری ختم ہو گئی ہے۔
ایسی حالت میں جسم پہلے جیسا متحرک نہیں رہتا اور اس کے مریض جلدی تھک جاتے ہیں۔
اس میں تھائیرائیڈ گلینڈ سے ٹرائی آئوڈین، تھائروکسین یعنی T3 اور تھائروکسین یعنی T4 ہارمونز کا اخراج کم ہو جاتا ہے۔ ایسی صورت حال میں TSH یعنی تھائیرائیڈ سٹریمولیٹنگ ہارمون بڑھ جاتا ہے۔
اگر یہ غدود ضرورت سے زیادہ ہارمونز پیدا کرنے لگے تو اس مسئلے کو 'ہائپر تھائیرائیڈزم' کہا جاتا ہے۔ ایسے میں مریضوں کی حالت اس شخص کی سی ہو جاتی ہے جس نے بہت زیادہ کیفین لی ہو۔
تیسری حالت تھائیرائیڈ گلینڈ کی سوجن ہے ، جسے گوئٹر کہتے ہیں۔ اگر یہ دوائیوں سے ٹھیک نہیں ہوتا تو اسے سرجری کے ذریعے درست کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
Hypo-Thyroid کی علامات:
وزن بڑھنا، چہرے، ٹانگوں کی سوجن، کمزوری، کاہلی، بھوک کا نہ لگنا، بہت زیادہ نیند آنا، بہت سردی لگنا، خواتین کی صورت میں ماہواری میں تبدیلی، بال گرنا، حاملہ ہونے میں دشواری وغیرہ۔
Hyper-Thyroid کی علامات:
چونکہ یہ ضرورت سے زیادہ ہارمونز پیدا کرتا ہے، اس لیے بھوک لگنے اور کافی کھانا کھانے کے بعد بھی یہ وزن میں کمی اور اسہال کا باعث بنتا ہے۔ اس میں مریض کو بے چینی رہتی ہے، ہاتھ پیر کانپتے ہیں اور بہت گرمی محسوس ہوتی ہے۔ موڈ سوئنگ اور بے خوابی کا مسئلہ بھی ہوتا ہے۔ دل کی دھڑکن میں اتار چڑھاؤ آتا ہے اور بینائی کمزور ہوجاتی ہے۔
تھائیرائڈ کا پتہ لگانے کے لئے کون سا ٹیسٹ؟
تھائیرائڈگلینڈ دو بڑے ہارمونز پیدا کرتا ہے، جن میں ٹرائی آئوڈین تھائروکسین یعنی T3 اور تھائیروکسین یعنی T4 اور TSH یعنی تھائرائڈ کو متحرک کرنے والا ہارمون شامل ہیں۔
تھائرائیڈ پروفائل ٹیسٹ یہ معلوم کرنے کے لیے کیا جاتا ہے کہ غدود ٹھیک سے کام کر رہا ہے یا نہیں۔ اس کی مدد سے خون میں T3، T4، TSH جیسے ہارمونز کی سطح کا اندازہ لگایا جاتا ہے۔زیادہ تر معاملات میں T4 اور TSS ٹیسٹ ایک ساتھ کیے جاتے ہیں۔
کیا یہ مسئلہ جان لیوا ہے؟
اگر ہائپوتھائیرائیڈزم کی بروقت نشاندہی نہ کی جائے تو بعض اوقات دماغی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ ساتھ ہی ہائپر تھائیرائیڈزم کی وجہ سے دل کی دھڑکن بڑھتی اور کم ہو جاتی ہے جو دل کی بیماریوں کا سبب بن سکتی ہے۔
hypo-thyroidism کی صورت میں، مریض سوڈیم کی سطح گرنے کی وجہ سے کوما میں جا سکتا ہے۔ اگر بچوں کی پیدائش کے بعد اس مسئلے کو نہ پہچانا جائے تو ان کی ذہنی نشوونما میں رکاوٹ پیدا ہو سکتی ہے۔ ان کا آئی کیو لیول کم ہو سکتا ہے۔
چونکہ یہ مسئلہ علاج سے آسانی سے ٹھیک کیا جا سکتا ہے، اس لیے اس بیماری کو نظر انداز کرنا مناسب نہیں۔ ورنہ بچوں کا مستقبل خطرے میں پڑ سکتا ہے۔ اگر اسکول جانے والے بچوں میں ایسا ہوتا ہے تو ان کی نشوونما رک سکتی ہے۔
اگر تھائیرائیڈ کے ان دونوں مسائل کی بروقت نشاندہی نہ کی جائے تو بعض اوقات یہ جان لیوا بھی بن سکتے ہیں۔
404 - Page not found
The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.
Go To Homepage