
اسلام آباد ہائی کورٹ نے فارن فنڈنگ کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کی 18 اکتوبر تک حفاظتی ضمانت منظور کر لی۔ عدالت نے عمران خان کی حفاظتی ضمانت 5 ہزار کے ضمانتی مچلکوں کے عوض منظور کی۔
ممنوعہ فارن فنڈنگ کیس کی سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں قائم بنچ نے کی، وفاق کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل پیش ہوئے۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ یہ ایف آئی اے کا مقدمہ ہے تو اسپیشل کورٹ اس کیس کو کیوں نہیں سن رہی، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال نے جواب دیا کہ معلوم نہیں کہ اسپیشل کورٹس اس کیس کو کیوں نہیں سن رہی۔
عدالت نے کہا ہم اس کیس کو زیر سماعت رکھتے ہیں اور حفاظتی ضمانت دیتے ہیں، اگر یہ معاملہ حل نہیں ہوتا تو ہم آپکی درخواست کو دوبارہ سنیں گے، چیرمین پی ٹی آئی عمران خان اپنے وکلاء کے ساتھ عدالت پیش ہوئے ہیں ہم حفاظتی ضمانت منظور کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا اگر دائرہ اختیار کا معاملہ حل نہیں ہوتا تو اس کو دیکھ لیتے ہیں، ٓاپ نے حفاظتی ضمانت کے لئے درخواست دائر کردی ہے، پیر کو پیٹیشن کو سنیں گے۔
اس دوران عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے عدالت کو بتایا کہ دو درخواست گزاروں کی درخواستوں پر سماعت سے معذرت کر لی گئی ہے ،جس پر جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ اگر اسپیشل کورٹ نے درخواست کو سنا تو یہاں سے درخواست غیر مؤثر ہوگی تاہم اگر اسپیشل کورٹ نے درخواست نہ سنی تو ہم درخواست کو سنیں گے۔
جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ اگر درخواست گزار نے ٹرائل کورٹ کے سامنے پیش ہونا ہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں، بعدازاں عدالت نے بدھ تک عمران خان کی حفاظتی ضمانت منظور کر لی۔
اس سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکومتی انتظامیہ کو چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو ہراساں کرنے سے روک دیا تھا۔
واضح رہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کیخلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس میں مقدمہ درج کیا ہے جس کے بعد عمران خان نے گرفتاری سے بچنے کیلئے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
آج صبح عمران خان کے وکلاء کی جانب سے حفاظتی ضمانت کیلئے عدالت میں درخواست دائر کی گئی۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ایف آئی اے نے فارن ایکسچینج ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر رکھا ہے، عدالت حفاظتی ضمانت کی درخواست منظور کرے تاکہ عمران خان متعلقہ عدالت میں حاضر ہوسکیں۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے سابق وزیراعظم کی درخواست پر سماعت کی۔ دورانِ سماعت عمران خان کے وکیل کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم کی گرفتاری کا خدشہ ہے۔ سماعت کے دوران جسٹس اطہر نے سوال کیا کہ آپ کے خیال میں ممنوعہ فنڈنگ کیس کون سی عدالت جانا چاہیے ؟جس پر عمران خان کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ کیس اسپیشل جج سینٹرل کی عدالت جانا چاہیے۔
اطہر من اللہ نے پوچھا کہ اس وقت عمران خان کہاں ہیں؟ پیش کیوں نہیں ہوئے؟ جواب میں وکیل نے کہا کہ عدالت حکم کرے تو عمران خان فوری طور پر عدالت میں پیش ہو جائیں گے، بنی گالہ میں پولیس نے انکے گھر کا محاصرہ کر رکھا ہے، غیرمعمولی صورتحال کی وجہ سے درخواست گزار پیش نہیں ہوئے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ درخواست گزار تین بجے تک اس عدالت میں پیش ہو جائیں ، اس پر ان کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ تین بجے دیر ہو جائے گی ابھی آدھے گھنٹے میں آجاتے ہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ عدالت میں پیش ہونے تک عمران خان کو گرفتار نہ کیا جائے جب کہ عدالت نے انتظامیہ کو سابق وزیراعظم کو ہراساں کرنے سے بھی روک دیا۔
404 - Page not found
The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.
Go To Homepage