
کراچی: (سنو نیوز) مزدوروں ، محنت کشوں کی فلاح و بہبود کے لیے قائم ادارے سندھ ایمپلائز سوشل سیکیورٹی انسٹی ٹیوشن ( سیسی ) میں کروڑوں روپے کرپشن کا اسکینڈل ، تحقیقات کی منظوری دے دی گئی۔ اینٹی کرپشن سندھ کو انکوائری کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت جاری کر دی گئی۔
سنو انویسٹی گیشن سیل نے 19 جون کو ادارے میں کرپشن اور بے ضابطگیوں سے پردہ اٹھایا تھا ۔ تفصٰل کے مطابق سندھ ایمپلائز سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن ( سیسی ) میں کروڑوں روپے کی کرپشن پر تحقیقات کا باقاعدہ آغاز ہوگیا ہے۔
ڈائریکٹر اینٹی کرپشن سندھ نے ڈپٹی ڈائریکٹر ساوتھ زون کو انکوائری کرکے حتمی رپورٹ پیش کرنے ہدایت جاری کردی ہے ۔ اینٹی کرپشن سندھ کی ابتدائی تحقیقات میں مبینہ کرپشن کے انکشافات ہوئے تھے ۔ بے نظیر مزدور کارڈ کی چھپائی میں بے ضابطگیاں سامنے آئیں، جس میں افسران کے بیانات بھی ریکارڈ کیے گئے تھے ۔ 11 مئی کو اینٹی کرپشن ٹیم نے سیسی ہیڈ آفس پر چھاپہ مارا تھا جبکہ ریکارڈ ،مختلف دستاویزات ثبوت کے لیے ساتھ لے گئے تھے جن میں جعلی بھرتیوں ، غیر قانونی وجعلی خریداریوں اور مختلف فیکٹریوں اور کارخانوں کو رشوت لے کر فائدہ پہنچانے سے متعلق فایلیں شامل تھیں۔
کارروائی میں اینٹی کرپشن کی ٹیم اپنے ساتھ ڈپٹی کنٹرولر آڈٹ اینڈ اکاونٹس سید اسد حیدرآبادی کو بھی ساتھ لے گئے تھے۔ذزرائع کے مطابق ابتدائی تحقیقات کے دوران سید اسد حیدرآبادی نے انکشاف کیا تھا کہ سیسی کے بورڈ آف ڈائریکٹر کے ایک رکن محمد خان ابڑو نے جعلسازی سے ممبر بورڈ بنے ہیں ۔
سید اسد نے بیان ریکارڈ کرایا کہ ادارے کے ایک افسر محمد زاہد بٹ نے مبینہ طور پر ڈایریکٹر سٹی ڈایریکٹریٹ کراچی کے عہدے پر ہوتے ہوئے ناجائز معاملات کو چھپانے کی غرض سے اہم کاغذات اورریکارڈز کو ردی میں بیچ دیے ۔
اس ردی کی تفصیل اور اس سے حاصل رقم بھی جمع نہیں کرائی گئی۔ سید اسد حیدرآبادی نے بیان میں انکشاف کیا کہ یہی زاہد بٹ جب سیسی ہیڈ آفس میں ڈائریکٹر ایڈمن کے عہدے پر تھے۔تو انہوں نے اپنے عہدے کا غلط استعمال کرتے ہوئے 159 افراد خلاف ضابطہ بھرتی کیے تھے۔
سید اسد حیدرآبادی نے اینٹی کرپشن کو دیے گیے بیان میں کورنگی کے ایک بڑے گارمینٹ فیکٹری کے ملازمین کی تعداد کم ظاہر کرنے کے معاملے میں 13کروڑ روپے کرپشن سے بھی پردہ اٹھایا ہے ۔جس میں ان کے مطابق رجسٹریشن میں ڈایریکٹر زاہد بٹ ،ڈائریکٹر ویجلینس اینڈ سروے نادر کنسرو اور ممبر گورننگ باڈی محمد خان ابڑو اور دیگر عملہ ملوث تھا ۔
اینٹی کرپشن سندھ نے 11 مئ کے چھاپے کے بعد ابتدائی انکوائری بھی مکمل کرلی تھی۔ اس انکوائری رپورٹ میں کرونا کے دوران غیر قانونی خریداری اور دیگر کرپشن کے معاملات کو بھی شامل کیا ہے ۔اس سے قبل رواں سال 30 مارچ کو ادارے کے اسٹور کیپر مدد علی نے بھی اینٹی کرپشن کو اپنے ایک بیان میں انکشاف کیا تھا کہ انہوں نے ڈائریکٹر پروکیورمنٹ ڈاکٹر سعادت میمن کی ہدایت پر 25 وینٹی لیٹر جناح اسپتال کے حوالے کیاجبکہ اس کی ادارے کے رولز اور قوانینِ میں کوئی گنجائش نہیں ہے کہ محنت کشوں کے رقم سے خریدے گئے وینٹی لیٹر کسی اور کو دے دیے جائیں ۔
اینٹی کرپشن کی ابتدائی انکوائری فائنل ہونے کے بعد اب اینٹی کرپشن نے کروڑوں روپے کی خرد برد پر باقاعدہ انکوائری شروع کردی ہے جس کے بعد حتمی رپورٹ تیار کی جائے گی۔
404 - Page not found
The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.
Go To Homepage