آئی پی پی سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کامعاملہ،نوازشریف نے اجازت دے دی
Image

لاہور:(سنونیوز)مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے استحکام پاکستان پارٹی سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی اجازت دیدی۔مسلم لیگ ن استحکام پاکستان پارٹی سے مخصوص نشستوں پر ہی سیٹ ایڈجسمنٹ کرے گی۔

استحکام پاکستان پارٹی اور ن لیگ کے درمیان سیٹ ایڈجسمنٹ کے پس پردہ حقائق سنو نیوز سامنے لے آیا۔پارٹی ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف سے نے اسحتکام پاکستان پارٹی سے سیٹ ایڈجسمنٹ کی اجازت دیدی،مسلم لیگ ن استحکام پاکستان پارٹی سے مخصوص نشستوں پر ہی سیٹ ایڈجسمنٹ کرے گی۔مسلم لیگ ن کی مرکزی قیادت نے ذیادہ سیٹوں نہ دینے کا فیصلہ کر لیا۔پاکستان مسلم ن نے استحکام پاکستان پارٹی سے مرکزی سیٹوں پر ہی سیٹ ایڈجسمنٹ پر غور کر رہی ہے۔

ن لیگ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کاوفد آئندہ ملاقات میں استحکام پاکستان پارٹی کو مرکزی قیادت کے فیصلے سے آگاہ کرے گی۔لیگی قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ مسلم لیگ ن سیٹ ایڈجسمنٹ سے پیچھے نہیں ہٹے گی لیکن مخصوص سیٹوں پر ہی اتفاق رائے کرے گی۔مسلم لیگ ن استحکام پاکستان پارٹی پنجاب کے علاوہ بھی سیٹ ایڈجسمنٹ پر غور کرے گی ۔مسلم لیگ ن استحکام پاکستان پارٹی سے سیٹ ایڈجسمنٹ سے متعلق جلد اجلاس طب کرے گی۔

ادھر آئی پی پی نے قومی اسمبلی کی 20نشستوں پر سیٹ ایڈ جسٹمنٹ کی فہرست مسلم لیگ ن کے حوالے کرے گے۔آئی پی پی پنجاب اسمبلی کے 44حلقوں میں سیٹ ایڈ جسٹمنٹ کی خواہش مند ہے۔مسلم لیگ ن قومی اسمبلی کے جن حلقوں سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ سے معذرت کرے گی ۔ان حلقوں میں صوبائی سیٹ پر ایڈ جسٹمنٹ کی ڈیمانڈ کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں:

https://sunonews.tv/04/12/2023/pakistan/57649/

دوسری جانب شہباز شریف نے کہا ہے کہ نواز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ (ن) قوم کو امن، ترقی اور معاشی خوشحالی دے گی، دہشت گردی کے خاتمے کے لئے قوم کو متحد ہو کر پوری یکسوئی اور عزم سے کام کرنا ہوگا۔

سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف سے سابق ارکان اسمبلی اور پارٹی رہنمائوں کی الگ الگ ملاقاتیں ہوئیں۔ شہباز شریف نے شہزادہ افتخار الدین کے والد شہزادہ محی الدین مرحوم کی ملک وقوم کے لئے خدمات کو سراہا۔ شہزادہ افتخار الدین نے ایون فیلڈ ریفرنس میں قائد نواز شریف کی بریت پر مبارک دی۔

حماد نواز ٹیپو، راولپنڈی ڈویژن کے پارٹی صدر ملک ابرار، نائب صدر شاہ محمد شاہ،ملک رشید، ملک احمد خان اور ملک علی احمد نے بھی پارٹی صدر شہباز شریف سے الگ الگ ملاقات کی جس میں پارٹی کے امور اور انتخابات کی تیاریوں پر تبادلہ خیال ہوا۔ لیگی رہنماؤں نے اپنے حلقوں میں جاری انتخابی تیاریوں پر پارٹی صدر کو آگاہ کیا۔ ملاقات میں رانا ثناءاللہ، خواجہ سعد رفیق، سردار ایاز صادق اور عطا اللہ تارڑ بھی موجود تھے۔

اس موقع پر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) قوم کی امیدوں اور توقعات پر ہمیشہ کی طرح پورا اترے گی، نواز شریف کے وطن واپس آنے کے بعد قوم کی مایوسیاں ختم ہوگئی ہیں، نواز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ (ن) قوم کو امن، ترقی اور معاشی خوشحالی دے گی۔

انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں 10 سال کی حکومت نے عوام کو کچھ نہ دیا، عوام کے وسائل کو صرف بے دردی سے لوٹا گیا، دہشت گردی کے خاتمے کے لئے قوم کو متحد ہو کر پوری یکسوئی اور عزم سے کام کرنا ہوگا، نواز شریف کی قیادت میں دہشت گردی، معاشی بدحالی، بے روزگاری، مہنگائی سمیت سب کا خاتمے کریں۔

اس سے قبل میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ میرے دور میں ترقی عروج پر تھی، دنیا پاکستان کی ترقی کا اعتراف کر رہی تھی، اتحادی حکومت نہ سنبھالتی تو ملک ڈیفالٹ ہوچکا ہوتا، کچھ کرداروں نے ترقی کرتے پاکستان کو تباہ کر دیا۔

قائد مسلم لیگ (ن) و سابق وزیراعظم نواز شریف نے پارلیمانی بورڈ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج اٹک، چکوال، جہلم کے امیدواروں کا انٹرویو کیا ہے، اٹک، جہلم، تلہ گنگ اور چکوال کے امیدوار ساتھ بیٹھے ہیں، خوشی ہے بہت عرصہ بعد دوبارہ ملاقات ہو رہی ہے، ہم نظروں سے اوجھل لیکن دل کے بہت قریب ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

https://sunonews.tv/10/12/2023/pakistan/58765/

نواز شریف نے کہا ہے کہ گزشتہ 4 سال میں عوام نے بہت مشکل دور دیکھا، قوم کیلئے جو دوا اور دعا کرسکتا تھا وہ کیا، ملک میں معاشی، معاشرتی اور سماجی مسئلہ نہیں تھا، 2017 سے پہلے کا عرصہ بہت اچھا تھا، ترقی عروج پر تھی، 2017 تک جب میں وزیراعظم تھا تو ترقی عروج پر تھی، لندن میں بیٹھ کر دوا اور دعا دونوں کرتا رہا، ایسے کردار بیچ میں آئے جنہوں نے دوڑتے پاکستان کو ٹھپ کر دیا، ملک کو ایک اناڑی کے ہاتھ کیسے دے دیا گیا؟۔

انہوں نے کہا کہ میرے 4 سال میں روپیہ ایک جگہ پر مستحکم رہا، ملکی معیشت نیچے آگئی، روپیہ کمزور ہونا شروع ہوگیا، ہمیں پتا لگنا چاہیئے کہ ہمیں کیوں نکالا گیا، ہم نے ایٹمی دھماکے کر کے ملک کو محفوظ بنایا، بتایا جائے 1993 میں ہمیں کیوں نکالا گیا، وقت نے ثابت کیا کہ ہم صحیح تھے۔

قائد مسلم لیگ ن نے کہا کہ ہمارے دور سے پہلے کب کوئی بھارتی وزیراعظم پاکستان آیا تھا، ہم نے کہا کارگل میں جنگ نہیں ہونی چا ہیئے، کیا اس لیے نکالا ؟ پاکستان کی سلامتی اور وقار کی بات آئے تو ہم پیچھے نہیں ہٹتے، بھارت، افغانستان، چین، ایران کے ساتھ تعلقات کو ٹھیک کرنا ہے، مجھے پتا ہونا چاہیے کہ 1993 اور 1999 میں مجھے کیوں نکالا گیا۔

نواز شریف نے کہا کہ ہمارے دور میں 2 بھارتی وزرائے اعظم پاکستان آئے، پی ٹی آئی حکومت کی وجہ سے بجلی کی قیمتیں بڑھیں، کوئلے کی بات ہوتی رہی لیکن کسی نے کچھ نہیں کیا، لوگوں نے ہمیں کارکردگی کی بنیاد پر ووٹ دیا، سی پیک کو بھی سبوتاژ کرنے کی کوشش کی گئی، ہم نے ڈیم بنائے اور توانائی کا بحران ختم کیا۔

انہوں نے کہا کہ اگر کرنسی غیرمستحکم ہوتو ہرچیز غیر مستحکم ہوجاتی ہے، پڑوسی ممالک کے ساتھ اپنے معاملات کو ٹھیک کرنا ہوگا، آج کسی کی جرات نہیں کہ پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھے، کوئلے سے بجلی بنانے کی صرف باتیں ہوتی رہیں، عملی کام ہم نے کیا۔

یہ بھی پڑھیں:

https://sunonews.tv/09/12/2023/pakistan/politics/58709/

404 - Page not found

The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.

Go To Homepage