مہنگائی کو لگام ڈالنے کی تمام کوششیں بےسود
Image

کراچی: (سنو نیوز) نئے سال میں بھی صنعتی شعبہ مہنگے بینک قرضوں کا بوجھ اٹھانے کے لئے تیار رہے۔ بڑھتی مہنگائی نے اسٹیٹ بینک کے پالیسی ریٹ میں کمی کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے۔ مرکزی بینک ابھی تک جنوری میں مالیاتی پالیسی کمیٹی کے اجلاس کے شیڈول کا تعین نہیں کر سکا ہے۔

تفصیل کے مطابق حکومت کی مہنگائی کو لگام ڈالنے کی تمام کوششیں بے سود ثابت ہو گئی ہیں۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان جنوری کے لئے مالیاتی پالیسی کمیٹی کے اجلاس کا شیڈول ابھی تک طے نہیں کر سکا ہے۔

دسمبر میں مہنگائی 30 فیصد رہی جبکہ ملک میں شرح سود بائیس فیصد ہے۔ بینکوں کا کہنا ہے Real Interest Rate ابھی تک منفی 8 فیصد ہے۔ دسمبر میں اپنے مالیاتی پالیسی بیان میں اسٹیٹ بینک نے کہا تھا گیس کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کر کے حکومت نے مہنگائی کو کم کرنے کی تمام کوششوں پر پانی پھیر دیا ہے۔

عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں کا فائدہ بھی عوام تک نہیں پہنچایا گیا، اب تمام امیدیں 15 جنوری کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے اعلان پر لگی ہیں۔ اگر حکومت سستے خام تیل کا فائدہ عوام کو منتقل کرتی ہے تو مہنگائی میں کمی کا امکان ہے۔

اسٹیٹ بینک عوام کو پہلے ہی بتا چکا ہے کہ مستقبل قریب میں مہنگائی میں کمی کی امیدیں نہ لگائی جائیں، شرح سود میں بھی کمی کا فی الحال کوئی امکان نہیں ہے۔

ادھرسٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس جون 2024 کے اختتام تک ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 9 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گے۔ یہ بات ٹاپ لائن سکیورٹیز کے چیف ایگزیکو آفیسر محمد سہیل نے 5 جنوری کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے ایک ٹویٹ میں کہی تھی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ سٹاف سطح کے معاہدے کے بعد کثیر الجہتی شراکت داروں کی جانب سے پاکستان کی معاونت کا سلسلہ جاری ہے ۔گذشتہ ایک ماہ کے دوران زرمبادلہ کے ذخائر میں مجموعی طورپر 1.2 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے جو گزشتہ 23 ہفتوں کی بلند ترین سطح ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے بارے میں کنٹری رپورٹ آئی ایم ایف کے انتظامی بورڈ کے اجلاس کے بعد جاری ہو گی۔ واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے کے اختتام پر زرمبادلہ کے ذخائر میں ہفتہ وار بنیادوں پر 2.8 فیصد اضافہ ہوا تھا۔

رپورٹ کے مطابق 29 دسمبر 2023 ءکو ختم ہونے والے ہفتے میں سٹیٹ بینک کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر 8.22 ارب ڈالر جبکہ کمرشل بینکوں کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر کا حجم 4.99 ارب ڈالر ریکارڈکیاگیا تھا۔