پے پال اور سٹرائپ کو پاکستان لانے کی منظوری
Image

اسلام آباد: (سنو نیوز) نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے پے پال اور سٹار لنک کو پاکستان لانے کی منظوری دے دی ہے۔ ڈاکٹر سیف کے مطابق، آئی ٹی کی برآمدات 10 بلین ڈالر تک پہنچ سکتی ہیں اور اسٹارٹ اپ ایک بلین ڈالر تک اکٹھا کرسکتے ہیں۔

تفصیل کے مطابق نگران وزیراعظم ڈاکٹر انوار الحق کاکڑ نے وزارت انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی (آئی ٹی) اور ٹیلی کمیونیکیشنز کے ایک نئی جامع پالیسی کے منصوبے کی منظوری دی جو آئی ٹی کی برآمدات کو بڑھانے میں معاون ثابت ہوگی۔

اس پلان کی منظوری انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کام کے شعبوں سے متعلق جائزہ اجلاس کے دوران دی گئی۔ ملاقات کے دوران، وزارت نے پاکستان کی آئی ٹی کی ترقی کے لیے اقدامات اور ملکی آئی ٹی برآمدات کو بڑھانے کے لیے ایک ایکشن پلان پیش کیا۔

اس میٹنگ میں آئی ٹی اور ٹیلی کام کے نگراں وزیر ڈاکٹر عمر سیف نے آئی ٹی پروفیشنلز کی سہولت کے لیے کچھ سوچنے پر وزارت کی تعریف کی۔ مزید برآں، انہوں نے ملک کے آئی ٹی سیکٹر کی لامحدود صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے ان کے جامع اقدامات کی بھی تعریف کی۔

نگران وزیراعظم نے وزارت خزانہ، اسٹیٹ بینک آف پاکستان، وزارت تجارت و تجارت، فیڈرل بیورو آف ریونیو (ایف بی آر) اور وزارت توانائی کو وزارت آئی ٹی کے ساتھ تعاون اور تعاون کی ہدایات پر بھی دستخط کیے۔

خیال رہے کہ پے پال اور سٹرائپ اعلیٰ شہرت کی حامل کمپنیاں ہیں۔ان کمپنیوں کے اکاؤنٹ سے آپ دنیا بھر میں باآسانی رقم منتقل کر سکتے ہیں۔پاکستانیوں کیلئے خوشخبری ہے کہ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے پے پال اور سٹرائپ کو پاکستان لانےکی منظوری دیدی ہے۔

تاہم عام پاکستانی نہیں جانتے کہ اس سے ان کو کیا فوائد حاصل ہو سکتے ہیں؟ رقوم کی ادائیگیاں کرنے کیلئے آن لائن نظام کا خیال 1988ء میں ایک امریکی شہری کے ذہن میں آیا تھا۔ اس آن لائن نظام کو" پے پال" کا نام دیا گیا ۔ اس کمپنی نے اپنی تیز تر سہولت کے باعث دنیا بھر میں خوب نام کمایا۔

انٹرنیٹ کی دنیا میں پے پال کو رقوم کے لین دین کے حوالے سے ایک خاص مقام حاصل ہے۔ یہ ایک طرح سے کسی صارف کا ذاتی بین الاقوامی بینک اکاؤنٹ ہوتا ہے۔ پے پال پاکستان کے پڑوسی ملک انڈیا سمیت دنیا بھر کے 200 سے زائد ممالک میں شہریوں اور مختلف کاروباری حضرات کو رقوم بھیجنے اور وصولیوں کی خدمات فراہم کرتی ہے۔

https://twitter.com/umarsaif/status/1699380062687019034?s=20

تاہم پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں اس کمپنی کی سہولت ابھی تک میسر نہیں۔ پاکستان میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والے افراد کی تعداد چھ کروڑ سے زیادہ ہے لیکن یہ صارفین آن لائن خریداری نہیں کر سکتے کیونکہ پے منٹ کے سسٹم یہاں اچھے نہیں۔

عام پاکستانیوں کیلئے یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ پے پال کے آنے سے پاکستان عالمی سطح پر بڑھا سکتا ہے۔ پاکستان کیلئے اپنی ایکسپورٹ بڑھانا بے حد ضروری ہے۔ یہ تب ہی ممکن ہوگا جب ہماری پراڈکٹس بیرون ممالک میں جائیں۔ اور وہاں سے پیسے بھی وصول کریں۔

یہ کام صرف بڑی کمپنیوں کی سطح پر نہیں چھوٹی سطح پر بھی ہو۔

تاہم یہ بات ذہن میں رہے کہ پے پال کے اپنے سخت قوانین ہیں۔ پے پال صرف اس ملک میں کام کرتی ہے جہاں کا قانون مضبوط ہو۔ پے پال کی پاکستان میں نہ آنے کی بڑی وجہ ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کی خراب رینکنگ دہشت گردی اور منی لانڈرنگ رہی ہیں۔ پے پال اور اسٹرائپ اگر پاکستان آ گئیں تو اس سے پاکستان میں  500,000 فری لانسرز کو فائدہ ہوگا۔ اور ان کی صلاحیت سالانہ 3 بلین ڈالرتک بڑھ سکتی ہے۔

ان تمام اقدامات کا مقصد پاکستان کی آئی ٹی برآمدات میں اضافہ اور معیشت کو مزید ڈیجیٹائز کرنا اور اقتصادی ترقی کو فروغ دینا ہے۔ماہرین کے مطابق پاکستان میں پے پال جیسی سروسز کو لانے کے لیے ضروری ہے کہ پاکستان رقوم کے لین دین کے نظام کو جدید بنائے اور اپنی معیشت کو دستاویزی شکل دے۔

ماضی میں  پاکستان نے پے پال کو پاکستان آمد پر راضی کرنے کی کوششیں کیں۔ تاہم کمپنی نے حکومت کو آگاہ کر دیا تھا کہ وہ مستقبل قریب میں پاکستان میں اپنی سروسز لانے میں فی الحال کوئی دلچسپی نہیں رکھتی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ پاکستان کی نگران حکومت اس مقصد میں کامیاب ہوتی ہے یا نہیں۔

404 - Page not found

The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.

Go To Homepage