انضمام الحق اسکینڈل :پی سی بی انکوائری تاحال نامکمل
Image

لاہور:(سنونیوز)پاکستان کرکٹ بورڈ سابق چیف سلیکٹر انضمام الحق کے مفادات کے ٹکراؤ کی انکوائری مکمل نہ کر سکا۔پی سی بی نے 6 نومبر کو انکوائری رپورٹ چئیرمیں پی سی بی کو پیش کرنے کا اعلان کیا تھا۔

تفصیلات کے مطابق انضمام الحق مفادات کے ٹکرائو کی ہونے والی انکوائری کے لیے پانچ رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی تھیں تاہم کمیٹی تحقیقات مکمل نہ کر سکی،کمیٹی ارکان تاحال دستاویزات کا جائزہ لے رہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق دستاویزات بارے پی سی بی کا اینٹی کرپشن اور لیگل ڈیپارٹمنٹ جائزہ لے رہا ہے،ضرورت پڑنے پر انضمام الحق اور سکینڈل میں ملوث کھلاڑیوں کے ایجنٹ طلحہ رحمانی کو بھی طلب کیا جا سکتا ہے،ذرائع کے مطابق سکینڈل بارے تحقیقات میں ابھی مزید کچھ عرصہ لگ سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:چیف سلیکٹر انضمام الحق نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا:پی سی بی

واضح رہے نضمام الحق نے سکینڈل سامنے آنے پر اپنا استعفی چئیرمیں ذکا اشرف کو بھیج دیا تھا۔یاد رہے کہ کچھ دن قبل خبر آئی تھی کہ چیف سلیکٹر انضمام الحق پلیئرز ایجنٹ کی کمپنی کے شیئرہولڈر ہیں ، محمد رضوان بھی مالکان میں شامل ہیں۔

انضمام الحق ہی نے کھلاڑیوں سے مذاکرات کر کے انہیں تاریخ میں پہلی بار آئی سی سی کی آمدنی سے بھی شیئر دلایا جبکہ تنخواہوں میں بھی 202 فیصد تک اضافہ کرایا تھا۔انضمام الحق ،محمد رضوان اور پلیئرز کے ایجنٹ ایک ہی کمپنی ’’یازو انٹرنیشنل لمیٹیڈ‘‘ کے مالکان میں بھی شامل ۔دلچسپ بات یہ ہے کہ انضمام پی سی بی سے 25 لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ بھی وصول کرتے ہیں۔

چند دن قبل سابق چیف سلیکٹر انضمام الحق نے سنو نیوز کے پروگرام “برعکس ” میں میزبان مبشر رانا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کھلاڑیوں کے ایجنٹس آئی سی سی اور پاکستان کرکٹ بورڈ سے recommend ہوتے ہیں ان کا سارا ڈیٹاپاکستان کرکٹ بورڈ کے پاس ہوتا ہے ،میں نے استعفٰی دینے سے ایک دن پہلے بورڈ سے بھی یہ ہی کہا تھا آپ سایہ کارپوریشن کے حوالے سے طلحہ رحمانی کو بلا کر پوچھ لیں ،سارے ایجنٹ پی سی بی کے انڈر ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:سابق چیف سلیکٹر انضمام الحق نے نیا پنڈورا بکس کھول دیا

سابق چیف سلیکٹر کا کہنا تھا کہ مجھے بورڈ کی یہ سمجھ نہیں آئی کہ انہوںنے ایسا کیوں کیا،ان کے پاس سارا ریکارڈ موجود ہوتاہے وہ سایہ کارپوریشن کمپنی کے اصل مالک کو بلاکر پوچھ لیتے،میں نے اپنے وکیل کے ذریعے پی سی بی کو لیٹر بھیجا ہے جس میں پاکستان کرکٹ بورڈ کو میںنے واضح کیا ہے کہ آپ اس کیس کے حوالے سے جو بھی تحقیقات کررہے ہیں میں اس میں ہر طرح سے تعاون کرنے کے لیے تیار ہوں۔

سابق کپتان کا ٹیم سلیکشن کے حوالے سے کہنا تھا کہ ورلڈکپ میں جانے والی ٹیم پر ڈائریکٹر مکی آرتھر اور کوچ ہیڈ برن کے دستخط شامل تھے،جب قومی ٹیم کی سلیکشن کی جاتی ہے تو وہ ہیڈ کوچ اور ڈائریکٹر کے بعد منظوری کے لیے چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ کے پاس جاتی ہے اور پھر ان کے حتمی دستخط ہوتے ہیں ،چیف سلیکٹر یا ہیڈ کوچ کوئی بھی اکیلا ٹیم سلیکٹ نہیں کرسکتا ہے۔

404 - Page not found

The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.

Go To Homepage