انڈے اصلی ہیں یا جعلی؟ کیسے پتہ چلے گا؟
Image
لاہور:(ویب ڈیسک) سردیوں کا آغاز ہوتے ہی انڈوں کی مانگ میں اضافہ ہو جاتا ہے جس وجہ سے انڈوں کی قیمت بڑھ جاتی ہے اور مارکیٹ میں ذخیرہ اندوز زیادہ بکنے والی چیز کو ذخیرہ کر لیتے ہیں یا ملاوٹی اشیا بیچنے لگتے ہیں۔ پاکستان کے شہر کراچی میں بھی کئی واقعات ایسے پیش ہوچکے ہیں جہاں مختلف دکانوں پر جعلی پلاسٹک کے انڈے بیچے گئے، اسکے علاوہ بھارت کے شہر کولکتہ میں بھی یہ واقعہ پیش آچکا ہے۔ جعلی پلاسٹک کے یہ انڈے بظاہر دیکھنے میں تو بالکل اصل انڈوں کی طرح دکھائی دیتے ہیں لیکن انہیں کھانے سے انسانی جسم مختلف بیماریوں کا شکار ہوجاتا ہے، جعلی انڈوں میں پائے جانے والے کیمیکل مضرِ صحت ہوتے ہیں۔ جعلی انڈوں کو کیسے بنایا جاتا ہے ؟ ایک رپورٹ کے مطابق جعلی انڈوں کی زردی میں میدہ، کوجینٹ اور ریسین نامی کیمیکل اور سفید انڈے کی کائی سے حاصل ہونے والا سوڈیم الجنیٹ ڈالا جاتا ہے جو انسانی صحت کیلئے خطرناک ہوتا ہے۔ اسکے علاوہ انڈے کے خول جو کہ سفید رنگ کا ہوتا ہے، اس کی تیاری میں کیلشیم کاربونیٹ، ویکس اور جپسم پاؤڈر استعمال کیا جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق ان انڈوں کو کھانے سے انسان میں دماغ، جگر اور گردوں کی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ نقلی اور اصلی انڈوں میں فرق کیسے دیکھا جائے؟ جعلی انڈوں کا جب ابالا جائے تو یہ ابالنے کے بعد بہت زیادہ سخت ہوجاتے ہیں، نقلی انڈے کو جب ہلایا جائے تو اس میں پانی کے ہلنے کی آواز آتی ہے جیسے پانی کسی چیز کے اندر ہِل رہا ہو جبکہ اصلی انڈے میں ایسا نہیں ہوتا ہے۔ اصلی انڈے کو توڑیں تو اسکی سفیدی اور زردی ایک دوسرے سے مکس نہیں ہوتی، نقلی انڈے کو توڑنے پر اسکی سفیدی زردی میں مکس جاتی ہے، نقلی انڈوں کے چھلکوں کے اندر ربڑ کی سی لکیر بھی ہوتی ہے۔ اصلی انڈوں کی بو کچے گوشت جیسی ہوتی ہے جبکہ نقلی انڈوں میں سے بو بالکل نہیں آتی، اصلی انڈے کو ہلکے سے توڑ کر دیکھنا نقلی انڈے کے مقابلے میں کرکری آواز پیدا کریگا۔ نقلی انڈے اصلی انڈے کی طرح چیونٹیوں اور مکھیوں جیسے کیڑوں کو اپنی طرف متوجہ نہیں کرتے ہیں۔

404 - Page not found

The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.

Go To Homepage