زلزلے کیوں آتے ہیں؟ریکٹر اسکیل کیا ہے؟
Image

جب زیرِ زمین پرتیں اپنی جگہ سے سرکتی ہیں تو اس کی اوپر والی سطح بری طرح سے تھرتھرانے لگتی ہے۔ اس صورتحال میں شدیدجھٹکے محسوس ہوتے ہیں۔ آئیے اس تحریر میں آپ کو بتاتے ہیں کہ اگر زلزلہ آئے تو اس دوران کون سی احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہیں؟ زلزلوں کی کتنی اقسام ہیں۔ زلزلے کو مانپنے کا آلہ ریکٹر اسکیل کیا ہے اور آخر یہ کیوں آتے ہیں؟

جدید تاریخ میں زمین پر کون کون سے تباہ کن زلزلے آئے؟

آٹھ اکتوبر 2005 ءمیں پاکستانی تاریخ کا تباہ کن زلزلہ آیا۔ اس زلزلے کی شدت کا اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس قدرتی آفت سے کم از کم 73 ہزار پاکستانی لقمہ اجل بن گئے تھے۔ ریکٹر اسکیل پر اس زلزلے کی شدت سات اعشاریہ چھ ریکارڈ کی گئی تھی۔

اس کے بعد12 مئی 2008 ء میں چین کے جنوب مغربی صوبے سیچوان میں سات اعشاریہ آٹھ طاقت کا زلزلہ آیا جس سے لگ بھگ ستاسی ہزار افراد ہلاک اورچار لاکھ لوگ زخمی ہو گئے تھے۔

12 جنوری 2010 ءکو ہیٹی میں 7درجے کا تباہ کن زلزلہ آیا۔ اس سے2 لاکھ بائیس ہزار سے زیادہ لوگوں کی جانیں چلی گئی تھیں۔

چھبیس دسمبر 2004 ء کے روزانڈونیشیا کے جزیرے سماٹرا میں نواعشاریہ ایک شدت کا تباہ کن زلزلہ آیا۔ اس زلزلے میں 2 لاکھ ستائیس ہزار سے زیادہ افراد مر گئے تھے۔

زلزلہ آئے تو آخر کیا کرنا چاہیے؟

زلزلہ آتے ہی زمین زور زور سے ہلنے لگتی ہے۔ اس صورتحال میں انسان کے اوسان خطا ہو جاتے ہیں اور وہ جلد بازی میں غلطیاں کر جاتے ہیں۔ اس لئے ضروری ہے کہ ہوش وحواس کا دامن نہ چھوڑا جائے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ قدرتی آفت آنے کی صورت میں اگر آپ کسی عمارت میں ہیں تو فوری طور پر اس سے نکل کر کسی کھلی جگہ یا مقام پر چلے جائیں۔ تاہم اگر ایسا ممکن نہیں ہو توکسی اوٹ میں پناہ لینا چاہیے۔ میز اس کی واضح مثال ہے۔ ایسا کرنے سے چھت اور دیواروں کے ملبے تلے دبنے سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔زلزلے کے دوران بڑے آلات، بھاری فرنیچر اور کھڑکیوںوغیرہ سے دور رہنا ضروری ہے۔

زلزلوں کی کتنی اقسام ہیں؟

زلزلوں کی مجموعی طور پر 3 اقسام ہیں۔ اس کو مانپنے کے آلے کو ریکٹر اسکیل کہا جاتا ہے۔ 4 درجے کے زلزلے کو کمزور یا معمولی نوعیت کا سمجھا جاتا ہے، کیونکہ اس سے زیادہ نقصان پہنچنے کا احتمال نہیں ہوتا۔

اس کے علاوہ 4 سے زیادہ اور6 سے کم درجے کےزلزلے درمیانی شدت کےزلزلے کہلاتے ہیں۔ ریکٹر اسکیل پر چھ یاسات شدت کے زلزلے عمارتوں کوبھی شدید نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ تاہم جب زلزلے کی شدت آٹھ درجے سے بڑھ جاتی ہے تو تباہ کن شکل اختیار کر سکتی ہے۔

آخر ریکٹر اسکیل کیا ہے؟

ریکٹر اسکیل کو ایک امریکی سائنسدان چارلس ریکٹر نے 1935ء میں ایجاد کیا تھا۔ انہوں نے ایک ایسا آلہ متعارف کرایا جس میں 1 شدت سے لے کر 10 درجے تک زلزلے کی پیمائش کی جا سکتی ہے۔

زلزلے کیوں آتے ہیں؟

امریکی سائنسدان جان ویڈیل کی تحقیق کے مطابق ہماری زمین مختلف پرتوں پر مشتمل ہے۔ یہ پرتیں جب اپنی جگہ سے سرکتی ہیں تو ان کے کناروں پر شدید قسم کا دبائو پڑنا شروع ہو جاتا ہے۔

جاون ویڈیل کے مطابق زمین کے اندر موجودیہ پرتیں مسلسل حرکت کرتی رہتی ہیں ۔ ان کے کناروں پر شدید دباؤ پڑنے زمین تھر تھر کانپنے لگتی ہے، اسی صورتحال کو زلزلہ کہتے ہیں۔

واضح رہے کہ سمندر میں آنے والے زلزلے کو سونامی کہا جاتا ہے۔ سونامی کی وجہ سے آنے والی سمندری لہریں زمین پر موجود علاقوں کو ملیا میٹ کر دیتی ہیں۔

404 - Page not found

The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.

Go To Homepage