عمران خان کی درخواست ضمانت پر سماعت اوپن کورٹ میں ہوگی

10/4/2023 10:45
اسلام آباد: (سنو نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں ایف آئی اے کی ان کیمرہ سماعت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے سماعت کھلی عدالت میں کرنے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے ایف آئی اے کی ان کیمرہ سماعت کی درخواست نمٹا دی۔ سائفر کیس میں عمران خان کی درخواست ضمانت پر ان کیمرہ سماعت کی ایف آئی اے کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ جاری کر دیا۔ عدالت نے کہا کہ دوران سماعت وکلا جس معلومات کے حساس ہونے کی نشاندھی کریں گے وہ ان کیمرہ ہوگی۔ سائفر کیس کی سماعت 9 اکتوبر دن 2 بجے اوپن کورٹ میں ہوگی۔
واضح رہے کہ دو روز قبل سائفر کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی درخواست ضمانت کی اِن کیمرا سماعت کرنے کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواستِ ضمانت پر اِن کیمرا سماعت کے لیے ایف آئی اے کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے سماعت کی تھی، اسپیشل پراسیکیوٹر شاہ خاور اور وکیل چیئرمین پی ٹی آئی سلمان صفدر عدالت میں پیش ہوئے تھے۔
یاد رہے کہ 14 ستمبر کو اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے سفارتی سائفر سے متعلق آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 کے تحت درج مقدمے میں عمران خان اور پارٹی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری مسترد جب کہ سابق وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اسد عمر کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور کرلی تھی۔
یہ کیس سفارتی دستاویز سے متعلق ہے، جو مبینہ طور پر عمران خان کے قبضے سے غائب ہو گئی تھی، اسی کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی اور وائس چیئرمین پی ٹی آئی 26 ستمبر تک جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں۔
پی ٹی آئی کا الزام ہے کہ اس سائفر میں عمران خان کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے امریکا کی جانب سے دھمکی دی گئی تھی، پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان اور وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی بھی اسی کیس میں ریمانڈ پر ہیں۔
ایف آئی اے کی جانب سے درج ایف آئی آر میں شاہ محمود قریشی کو نامزد کیا گیا اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعات 5 (معلومات کا غلط استعمال) اور 9 کے ساتھ تعزیرات پاکستان کے سیکشن 34 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔
ایف آئی آر میں 7 مارچ 2022 کو اس وقت کے سیکریٹری خارجہ کو واشنگٹن سے سفارتی سائفر موصول ہوا، 5 اکتوبر 2022 کو ایف آئی اے کے شعبہ انسداد دہشت گردی میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
جس میں سابق وزیر اعظم عمران خان، شاہ محمود قریشی اور اسد عمر اور ان کے معاونین کو سائفر میں موجود معلومات کے حقائق توڑ مروڑ کر پیش کر کے قومی سلامتی کو خطرے میں ڈال کر اپنے ذاتی مفاد کے حصول کی کوشش پر نامزد کیا گیا تھا۔
اس میں کہا گیا کہ سابق وزیراعظم عمران خان، سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ان کے معاونین خفیہ کلاسیفائیڈ دستاویز کی معلومات غیر مجاز افراد کو فراہم کرنے میں ملوث تھے۔
سائفر کے حوالے سے کہا گیا کہ ’انہوں نے بنی گالا (عمران خان کی رہائش گاہ) میں 28 مارچ 2022 کو خفیہ اجلاس منعقد کیا تاکہ اپنے مذموم مقصد کی تکمیل کے لیے سائفر کے جزیات کا غلط استعمال کرکے سازش تیار کی جائے‘۔
مقدمے میں کہا گیا کہ ’ملزم عمران خان نے غلط ارادے کے ساتھ اس کے وقت اپنے پرنسپل سیکریٹری محمد اعظم خان کو اس خفیہ اجلاس میں سائفر کا متن قومی سلامتی کی قیمت پر اپنے ذاتی مفاد کے لیے تبدیل کرتے ہوئے منٹس تیار کرنے کی ہدایت کی‘۔
ایف آئی آر میں الزام عائد کیا گیا کہ وزیراعظم آفس کو بھیجی گئی سائفر کی کاپی اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان نے جان بوجھ کر غلط ارادے کے ساتھ اپنے پاس رکھی اور وزارت خارجہ امور کو کبھی واپس نہیں کی۔
404 - Page not found
The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.
Go To Homepage