
راولپنڈی: (سنو انویسٹی گیشن سیل) راوالپنڈی پولیس میں مرد تو مرد ، خواتین پولیس افسر نے بھی اپنی عدالت لگا کر موقع پر فیصلہ سنانے اور ملزمان کا پورا کام لگانے کا سلسلہ شروع کررکھا ہے۔خاتون افسر کا ملزموں کو نمٹانے کا فخریہ اعتراف، مشکوک پولیس مقابلوں کا بھانڈا پھوڑ دیا، حقیقت ایس ڈی پی او زینب نے عوام سے بات چیت میں بیان کردی۔
تفصیل کے مطابق راولپنڈی میں پولیس مقابلوں کے باوجود جرائم میں کمی نہیں ہورہی ہے۔ جس کی وجہ سے ان پولیس مقابلوں کو مشکوک قرار دیا جاتا ہے ۔ ان پولیس مقابلوں کی حقیقت راولپنڈی پولیس کی ایس ڈی پی او زینب کی عوام سے بات چیت سمجھی جاسکتی ہے۔
اکثر سننے میں آتا ہے کہ پولیس بڑی تعداد میں جعلی مقابلے کرتی ہے ۔یہ مقابلے پیسے کے عوض، سیاسی مقاصد اور بااثر شخصیات کے کہنے پر ہوتے ہیں ۔ مگر پولیس کے مرد افسران ہمیشہ اس فعل کے انکاری رہے ہیں۔ مگر آج آپ کو بالکل الگ معاملہ دکھاتے ہیں جہاں راولپنڈی پولیس کی خاتون افسر ایس ڈی پی او زینب لوگوں کو کھلے عام بتارہی ہیں کہ وہ اور ان کا محکمہ ملزمان کا کام پورا کردیتا ہے ۔
ایسے افسران بھارتی فلموں سے متاثر لگتے ہیں جو پورے سسٹم کو مشکوک بنادیتے ہیں ۔ یہ خاتون افسر شاید یہ بھی بتانا چاہتی ہے کہ ملک میں عدالت و انصاف نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ اس لیے ان کو پولیس میں عہدے ملنے کے ساتھ ہی یہ اختیار بھی مل گیا ہے کہ وہ اپنی عدالت لگا کر ملزم کو مکمل طور پر نمٹانے کا فیصلہ بھی خود ہی کرلیں۔
کیا کوئی اس خاتون پولیس افسر زینب ایوب سے پوچھ سکتا ہے کہ آپ کو ملزمان کا مکمل کام لگانے کا اختیار کس نے دیا ہے ؟ کیا راولپنڈی پولیس کا یہ طرز عمل قانونی ہے؟ کیا اس طرز عمل سے جرائم پر قابو پایا جاسکتا ہے۔یہ وہ سوالات ہے جن کے جوابات ارباب اختیار کو دینے ہونگے۔
404 - Page not found
The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.
Go To Homepage