
کراچی: (سنو انویسٹی گیشن سیل) صوبہ سندھ کے سرکاری گوداموں سے اربوں روپے مالیت کی 4 لاکھ 47 ہزار بوریاں چوری، معاملہ دبا دیا گیا، تحقیقات روک کر فزیکل ری ویری فکیشن کمیٹیاں قائم کر دی گئیں، نگران حکومت میں مبینہ چوری کا معاملہ سرد خانے کی نظر ہونے کا امکان ہے۔
تفصیل کے مطابق سندھ کے سرکاری گوداموں سے پانچ ماہ قبل گندم چوری کا انکشاف ہوا جوکہ ہر سال کی طرح دبانے کی سر توڑ کوششیں جاری ہیں۔ ذرائع کے مطابق گندم کی مبینہ چوری کا معاملہ دبانے کے لیے تحقیقات روک دی گئی ہیں اور فزیکل ری ویری فکیشن کمیٹیاں قائم کی گئی ہیں۔
ان کمیٹیوں کے مقاصد تحقیقات کو دبانا ہے ۔ ذرائع کے مطابق ان کمیٹیوں کے قیام کا مقصد نگران حکومت گندم چوری اسکینڈل کو مکمل طور پر دبا دیا جائے گا۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ گندم چوری میں اسکینڈل میں جو افسران و ملازمین معطل تھے ان میں سے متعدد کو بحال بھی کردیا گیا ہے ۔
ذرائع کے مطابق دادو لاڑکانہ ، نواب شاہ ، قمبر ، جیک آباد ، خیر پور ، سکھر ، گھوٹکی ، سانگھڑ اور میر پور خاص کے گودام شامل ہیں۔ ان گوداموں گندم کی بوریوں کی چوری گزشتہ کئی برسوں سے معمول ہے لیکن کبھی بھی کسی کو زمہ نہیںٹھہرایا گیا۔
آڈٹ رپورٹ 2020-21 میں بھی 2 لاکھ 93 ہزار بوریاں بھی گوداموں سے غائب ہونے کا انکشاف ہوا ۔ جن کی مالیت ایک ارب 79 کروڑ ہے ۔ آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا گندم کی مبینہ چوری کی وجہ سے حکومت کو بڑا مالی نقصان اٹھانا پڑا ہے ۔
آڈٹ رپورٹ میں ملوث افراد کے خلاف سخت تادیبی کا کاروائی عمل میں لانے کی تجویز دی گئی ہے ۔ غلط استعمال شدہ رقم فوری طور پر وصول کی جائے۔ آڈٹ رپورٹ میں مزید کہا گیا جعلی انوائسز کے ذریعے گندم کی خریداری کی جاتی ہے کہ فزیکل موجود نہیں ہوتی ہے ۔
جبکہ غیر قانونی طور پر فلور ملز کو ادھار پر گندم فروخت بھی کی جاتی ہے ۔ذرائع کے مطابق فروری سے شروع سیزن میں بھی گندم خریداری میں حسب معمول خرد برد کا سلسلہ جاری ہے اور کئی ملازمین جن پر گندم چوری کا الزام ہے وہ اس سال بھی دھندے میں مصروف ہیں ۔
404 - Page not found
The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.
Go To Homepage