پروفیسر علی ارشد میر کی یاد میں میر پنجابی میلے کا انعقاد

1/1/2024 11:08
لاہور: (ویب ڈیسک) پنجابی زبان و ادب کے عظیم شاعر، محقق اور ادیب پروفیسر علی ارشد میر کی یاد میں لاہور میں پندرہواں میر پنجابی میلہ منایا گیا۔
دو روزہ میلے کی رنگارنگ تقریبات میں مختلف ادبی سیشنز، گاٸیکی اور تھیٹریکل پرفارمنسسز پیش کی گئیں۔ میلے میں کلچرل اور فوڈ سٹالز نے پنجاب کے مختلف رنگوں سے لوگوں کو روشناس کروایا اور خُوب دادا سمیٹی۔ میلے کے پہلے روز منعقد ہونے والے نمایاں سیشنز میں "پنجاب کا بورژوازی اور پرولتاریہ لکھاری"، سامراجی میڈیا اور پنجابی مصنف، علی ارشد میر کا پنجاب، پروفیسر علی ارشد میر کی شاعری، پنجابی اتحاد کا سیاسی اور لسانی پہلو، طبقہ اور قومیت، پنجابی فلموں اور گانوں کا مستقبل شامل تھے۔
علاوہ ازیں نامور شاعر طالب جتوئی کی کتاب "میلہ اکھراں دا" کی تقریب رونماٸی بھی منعقد ہوٸی۔ سال بھر کی بہترین کُتب کو مختلف ادبی اصناف میں پروفیسر علی ارشد میر ایوارڈز سے نوازا گیا۔ شعری ادب میں صابر علی صابر جب کہ ترجمہ نگاری میں حمید رازی کی کتابوں کے نام سامنے آٸے۔
بچوں کے ادب لیے ڈاکٹر نگہت خورشید جبکہ تحقیق کے شعبہ میں نمایاں کام کرنے پر ڈاکٹر ایوب کو ایوارڈ سے نوازا گیا۔ شعری ادب (غزل) کے لیے عمران سحر کا نام چُنا گیا۔ شعری ادب میں نمایاں کام کرنے پر خواتین کے لیے خصوصی انعام جاری کیا گیا جو کہ پروین سجل کے نام رہا۔ دینی ادب میں اقبال بھیل جبکہ نثری ادب میں نیلم احمد بشیر کی کتابوں کا انتخاب کیا گیا۔
تقریب کے پہلے دن لال بینڈ کی پرفارمنس نے سامعین سے خُوب دادا سمیٹی جبکہ فوک نائٹ میں علی عمران شوکت، احمد علی اور حسنین علی کی پرفارمنسز نے حاضرین کو محظوظ اور مسحور کیا۔ بعد ازاں ندیم عباس کی صوفی رقص نے میلے کی رونقوں کو چار چاند لگا دٸیے۔
میلے کے دوسرے روز بھی علم و ادب اور مادری زبان پنجابی سے وابستہ شخصیات کے ساتھ ساتھ مادری زبان سے محبت کرنے والے شائقین کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کی۔ دو روزہ میلے کے دوسرے دن پنجابی زبان و ادب اور اس کے تاریخی تناظر و موجودہ تعلیمی نظام میں پنجابی زبان کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے مختلف ادبی نشستیں ہوئیں جس میں حمید رازی نے نوبل انعام یافتہ لکھاریوں کے پنجابی تراجم پر گفتگو کی جبکہ معروف پنجابی عوامی شاعر ظہور حسین ظہور کی یاد میں ایک نشست کا اہتمام ہوا جس میں وارث انصاری اور ظہیر حسین ظہور نے ظہور حسین ظہور کی شاعری اور عوامی رنگ پر گفتگو کی۔
میلے کے دونوں دن کہانی دربار کا اہتمام کیا گیا جسکی صدارت زویا ساجد اور الیاس گھمن نے کی۔ اسکے علاوہ معروف فنکار علی اعجاز کے فلمی سفر پر بھی نامور فلمساز الطاف حسین، ساجد یزدانی، علی عمران شوکت اور ڈاکٹر ابرار نے سیر حاصل گفتگو کی۔ میلے میں لاہور شہر اور پنجاب دھرتی کے کونے کونے سے مہمان اور شائقین نے شرکت کی۔
میلے کے انعقاد کے آخری دن کُل پنجابی مشاعرہ بھی منعقد ہوا جس میں ملک بھر کے نامور شعراء نے اپنا کلام پیش کیا مشاعرے کی صدارت راجہ صادق اللّٰہ نے کی جبکہ حکیم شہزاد ارشد، صابر علی صابر، ڈاکٹرصغٰری صدف، راٸے محمدخاں ناصر، صفیہ حیات، نصیر احمد، عاصم پڈھیار، مشتاق قمر، علی جوشا، عرفان کامریڈ، فرحت شکور، وارث انصاری، افضل ساحر نے شرکا کو اپنے کلام سے محظوظ کیا۔ اُبھرتے نوجوان گلوکار و قوال بلال نے پنڈال میں خوب رونق لگائی۔
بعد ازاں غلام عباس نے علی ارشد میر کی کافی سے تقریب کا لُطف دوبالا کیا۔ آخر میں ندیم عباس نے صوفی رقص سے حاضرین کی داد بٹوری۔ باب پاکستان، لاہور اور رنگ ساہیوال آرٹ کلب نے پروفیسر علی ارشد میر کی شاعری اور زندگی کو رنگوں سے خراج تحسین پیش کیا۔
پنجابی زبان سے محبت کرنے والوں نے میلے کے انعقاد پر خوشی اور مسرت کا اظہار کیا۔ میلہ انتظامیہ کی جانب سے میلے کی دو روزہ تقریبات کو یوٹیوب پر تقریبات کو براہ راست نشر کرنے کا اہتمام بھی کیا گیا۔ ٹورنٹو 360 ٹی وی میلے کونارتھ امریکن کانٹینٹ میں نشر بھی کرے گی جو پاکستان کی ثقافتی تقریبات کے لیے اعزاز سے کم نہیں۔ مُلکی تاریخ میں مادری زبان سے جُڑی یہ واحد ادبی و ثقافتی تقریب بن گئی جس سے کینیڈا میں مقیم پنجابی بھی محظوظ ہوسکیں گے۔
404 - Page not found
The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.
Go To Homepage