فلوریڈا میں اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہم غزہ کے لوگوں کی بہت مدد کر رہے ہیں، چاہتے ہیں جنگ بندی پر جلد از جلد معاہدہ ہو جائے، امریکا اسرائیل کا ساتھ دیتا رہے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے آج حماس کو غیر مسلح کرنے کی بات کی ہے،59 ممالک نے غزہ میں قیامِ امن اور حماس کے خاتمے کے عمل میں حصہ لینے کی خواہش کا اظہار کیا ہے، حماس خود غیر مسلح ہو جائے یا پھر ہم انہیں غیر مسلح کریں گے، جنگ بندی معاہدہ اگلے مرحلے میں جانے کے لیے حماس کا غیر مسلح ہونا ضروری ہے۔
امریکی صدر نے کہا کہ ایران کی جوہری صلاحیتیں بڑھانے کی کوششوں سے متعلق رپورٹ ملی ہے، ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق غیر مصدقہ اطلاعات ہیں، تصدیق ہونے پر واشنگٹن فوری ردعمل دے گا اور ایران کیلئے نتائج انتہائی سخت ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ ایک بار پھر فیلڈ مارشل اور وزیراعظم شہباز شریف کے معترف
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایران شاید غلط رویہ اختیار کر رہا ہے، تہران میزائلوں کی تیاری جاری رکھتا ہے تو اسرائیلی حملے کی حمایت کریں گے، تہران اگر معاہدہ کرنا چاہتا ہے تو یہ زیادہ دانشمندانہ ہو گا، ایران پچھلی بار بھی بڑے حملے سے پہلے معاہدہ کر سکتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ جہاں دھواں ہو وہاں آگ بھی ہوتی ہے، ایران کی جوہری تنصیبات تباہ ہو چکی ہیں مگر نئے مقامات تلاش کیے جا رہے ہیں، حالات دیکھ کر فیصلہ کیا جائے گا۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ اسرائیل حزب اللہ کے خلاف دوبارہ کارروائی کر سکتا ہے، حزب اللہ کا رویہ نامناسب رہا ہے، لبنان کی حکومت حزب اللہ کی وجہ سے کمزور پوزیشن میں ہے۔