اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق یو اے ای نے اسرائیل لینڈ اتھارٹی اور وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر کی مدد سے یہ معاہدہ مکمل کیا، یہ معاہدہ کروڑوں شیکل (اسرائیلی کرنسی) مالیت کا ہے، جو ابراہم معاہدے کے تحت دونوں ممالک کے درمیان گہرے ہوتے تعلقات کی عکاسی کرتا ہے۔
رپورٹ میں سفارتخانے کے درست مقام یا اس کی تکمیل کی تاریخ کا ذکر نہیں کیا گیا، فی الحال یو اے ای کا سفارتی مشن تل ابیب میں کرائے کی عمارت میں قائم ہے، جسے جنوری 2021 میں باضابطہ طور پر منظور کیا گیا تھا۔
اماراتی یا اسرائیلی حکام نے اس خبر پر کوئی تبصرہ نہیں کیا تاہم یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اسرائیل کی جانب سے غزہ پر جاری جنگ کو عالمی سطح پر شدید مذمت کا سامنا ہے، اور یو اے ای کو بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات برقرار رکھنے پر عرب اور مغربی ممالک کی طرف سے دباؤ کا سامنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: متحدہ عرب امارات کے اسکولوں میں چھٹیوں کا اعلان
عالمی تنقید کے باوجود یو اے ای اور اسرائیل کے تعلقات تجارت، سیاحت اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں استوار ہیں، تاہم کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ ابو ظہبی نے خبردار کیا تھا کہ نیتن یاہو کی حکومت کی جانب سے مغربی کنارے کے علاقوں کو ضم کرنے کی کوئی بھی کوشش "سرخ لکیر" ثابت ہوگی اور اس سے ابراہم معاہدے خطرے میں پڑ سکتے ہیں۔
رائٹرز کی سابقہ رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ یو اے ای نے تعلقات مکمل طور پر ختم کرنے کے بجائے انہیں محدود سطح پر لانے پر غور کیا تھا، نومبر میں اسرائیلی دفاعی کمپنیوں کو دبئی ایئر شو میں شرکت سے بھی روک دیا گیا تھا جسے بعض حلقوں نے سکیورٹی وجوہات اور بعض نے قطر پر اسرائیل کے متنازع حملے سے جوڑا۔
واضح رہے کہ یو اے ای ان چند عرب ممالک میں سے ایک ہے جو اسرائیل کے ساتھ باضابطہ سفارتی تعلقات برقرار رکھے ہوئے ہیں، اگرچہ مسلم دنیا میں غزہ کے انسانی بحران پر عوامی غم و غصہ تیزی سے بڑھ رہا ہے۔