
زرائع کے مطابق شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل الشیخ کچھ عرصے سے علیل تھے۔
سعودی مفتی اعظم علماء کونسل کے امیر بھی رہے ہیں، شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل الشیخ کو سب سے زیادہ خطبہ حج دینے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔
سرکاری اعلامیے کے مطابق، خادمِ حرمین شریفین، شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے حکم دیا ہے کہ شیخ عبدالعزیز آل الشیخ کے لیے غائبانہ نمازِ جنازہ آج بعد نمازِ عصر مسجد الحرام (مکہ مکرمہ)، مسجد نبوی (مدینہ منورہ) اور مملکت کی تمام مساجد میں ادا کی جائے۔اس کے علاوہ ریاض کی امام ترکی بن عبداللہ مسجد میں بھی آج عصر کے بعد شیخ آل الشیخ کی نمازِ جنازہ ادا کی جائے گی۔
سعودی فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد محمد بن سلمان نے مفتی اعظم کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل الشیخ، سعودی عرب کے تیسرے مفتی اعظم تھے۔ ان سے قبل شیخ محمد بن ابراہیم آل الشیخ اور شیخ عبدالعزیز بن باز نے یہ منصب سنبھالا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: برطانیہ میں بین الاقوامی ہنر مند افراد کے لیے ویزا فیس ختم کیے جانے کا امکان
انہوں نے کم عمری میں قرآن مجید حفظ کر لیا تھا اور 20 سال کی عمر میں بینائی سے محروم ہو گئے تھے۔ بینائی سے محرومی کے باوجود انہوں نے شریعت اسلامی میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور کئی جامعات میں علمی کونسلوں کے رکن رہے۔ وہ ریاض کی امام ترکی بن عبداللہ مسجد اور عرفات کی مسجد نمرہ میں معروف خطیب کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے ہیں۔
ان کی علمی خدمات کو عالم اسلام میں انتہائی قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ سعودی عرب میں آل الشیخ خاندان روایتی طور پر مذہبی اور عدالتی اداروں میں فائز رہا ہے وہ محمد بن عبدالوہاب (1792-1703) کی نسل سے ہیں اور گزشتہ 250 برسوں سے وہ آل سعود حکمران خاندان کے ساتھ قریبی تعلقات اور بین الازدواجی رشتوں میں جُڑے رہے ہیں۔