
یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایران پر عائد پابندیوں کے خاتمے کی قرارداد مسترد کر دی۔
ایرانی قومی سلامتی کونسل کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ یورپی ممالک نے ایٹمی تعاون کا راستہ خود بند کیا ہے، اسی لیے اب ایران کے پاس تعاون ختم کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں بچا۔ بیان میں برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے اقدامات کی شدید مذمت بھی کی گئی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سلامتی کونسل میں ایران پر عائد پابندیاں ہٹانے کی قرارداد کو ووٹنگ کے ذریعے مسترد کیا گیا۔ نو رکن ممالک نے مخالفت میں ووٹ دیا، جن میں امریکا، برطانیہ، فرانس، ڈنمارک، یونان، پاناما، سیرالیون، صومالیہ اور سلواکیہ شامل تھے۔
اس کے برعکس چار ممالک، پاکستان، الجزائر، چین اور روس نے ایران کے حق میں ووٹ دیا،جبکہ دو ممالک گھانا اور جمہوریہ کوریا ووٹنگ کے وقت غیر حاضر رہے۔
یہ بھی پڑھیں:افغانستان نے بگرام ایئر بیس واپس نہ دی تو نتائج سنگین ہوں گے، ٹرمپ
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایران کے اس فیصلے سے خطے میں کشیدگی مزید بڑھ سکتی ہے اور ایران کے ایٹمی پروگرام کے حوالے سے عالمی خدشات میں اضافہ ہوگا۔
ایران کا مؤقف ہے کہ جب تک اس پر عائد پابندیاں نہیں ہٹائی جاتیں، وہ کسی عالمی ادارے کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے تیار نہیں۔
یہ فیصلہ نہ صرف ایران اور مغربی ممالک کے تعلقات کو مزید تناؤ کی طرف لے جائے گا بلکہ عالمی سفارتی محاذ پر بھی ایک نئی بحث چھیڑ دے گا۔