
مقامی میڈیا کے مطابق مظاہرین نے احتجاج کے دوران سابق وزیر اعظم جھالاناتھ کھینال کے گھر پر دھاوا بولا تھا اور پھر گھر کو نذرآتش کردیا تھا جس میں سابق نیپالی وزیر اعظم کی اہلیہ موجود تھیں۔
رپورٹس میں بتایا گیا کہ راجیہ لکشمی کو فوری طور پر کرتیپور برن ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں انہیں طبی امداد دی گئی لیکن وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئیں۔
واضح رہے کہ نیپال میں سوشل میڈیا پر پابندی کے خلاف ہزاروں کی تعداد میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور یہ احتجاج پرتشدد مظاہروں میں تبدیل ہو گیا، احتجاجی مظاہرین نے پارلیمنٹ اور سرکاری رہائش گاہوں کو آگ لگا دی۔
یہ بھی پڑھیں: نیپال میں سوشل میڈیا پابندی پرجین زی کا احتجاج
نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو میں منگل کی صبح سے ہی مظاہرین مختلف علاقوں میں احتجاج کرتے رہے، اس دوران پرتشدد ہجوم نے وزیراعظم کے پی شرما اولی اور صدر رام چندر پاؤڈل کی ذاتی رہائشگاہوں کو بھی نذر آتش کردیا۔
مشتعل افراد نے سابق وزرائے اعظم پشپا کمل دہال (پرچنڈا) اور شیر بہادر دیوبا کے گھروں سمیت وزیر توانائی دیپک کھڑکا کی رہائش گاہ کو بھی نقصان پہنچایا جبکہ پارلیمنٹ ہاؤس میں بھی جلاؤ گھیراؤ کیا۔
نیپال میں سوشل میڈیا پر پابندی کے خلاف پرتشدد احتجاج کے بعد نیپالی وزیراعظم کے پی شرما اولی عہدے سے مستعفی ہو گئے جبکہ کئی وزراء پہلے ہی استعفوں کا اعلان کر چکے تھے۔



