پہلگام، رافیل اور مہادیو پر بھارتی اپوزیشن کے تابڑ توڑ حملے، مودی سرکار لاجواب
 پہلگام واقعہ ، پاک فضائیہ کے ہاتھوں رافیل طیارے گرنے اور آپریشن مہادیو پر بھارتی اپوزیشن کے تابڑ توڑ حملوں نے بی جے پی حکومت کو لاجواب کر دیا۔
فائل فوٹو
نئی دہلی: (سنو نیوز) پہلگام واقعہ ، پاک فضائیہ کے ہاتھوں رافیل طیارے گرنے اور آپریشن مہادیو پر بھارتی اپوزیشن کے تابڑ توڑ حملوں نے بی جے پی حکومت کو لاجواب کر دیا۔

بی جے پی حکومت ان دنوں پارلیمنٹ کے مون سون سیزن میں مکمل طور پر دفاعی پوزیشن پر ہے جہاں پہلگام حملہ، رافیل گرنے اور آپریشن مہادیو جیسے معاملات پر اپوزیشن کی یلغار نے مودی سرکار کی بولتی بند کر دی ہے۔

پہلگام حملے پر کانگریس رہنما پرینکا گاندھی نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے سکیورٹی کی سنگین ناکامی پر سخت سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ ایسے حساس اور سیاحتی مقام پر سکیورٹی کا بندوبست کیوں نہیں تھا؟ اگر خفیہ ادارے ناکام ہوئے تو کسی نے استعفیٰ کیوں نہیں دیا؟ انہوں نے مودی حکومت کی نااہلی اور کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر کڑی تنقید بھی کی۔

تامل کانگریس کے رکن کالیان بینرجی نے لوک سبھا میں سوال کیا کہ مودی جی آپ ٹرمپ سے اتنے ڈرے ہوئے کیوں ہیں؟ آپریشن سندور میں ناکامی پر جواب دینے کی بجائے ٹرمپ کے بیانات پر بھی چپ ہیں، ہمت کریں ٹویٹر پر ہی لکھ ڈالیں کہ ٹرمپ صاحب آپ نے سیز فائر نہیں کروایا ۔

ایوان میں کانگریس کے ایم پی فرانسز جارج نے گویا زلزلہ برپا کر دیا، انہوں نے کہا کہ دنیا چیخ چیخ کے کہہ رہی ہے کہ پاکستان نے کم از کم بھارت کے 3 رافیل، ایک SU-30 MKI اور ایک MIG-29 مار گرائے لیکن وزیر دفاع صرف یہ کہہ رہے ہیں کہ یہ سوال نہ پوچھیں کہ ہمارے کتنے طیارے گرے بلکہ یہ پوچھیں کہ ہم نے اپنا مقصد پورا کیا یا نہیں ؟؟

رافیل گرنے کا معاملہ اس وقت مزید سنگین ہوا جب امریندر سنگھ راجہ نے انکشاف کیا کہ ایک رافیل طیارہ (BS001) بسیانہ ایئر فورس اسٹیشن کے قریب تباہ ہوا، جس کا پچھلا حصہ گرنے سے ایک شخص ہلاک اور 9 زخمی ہوئے، بھارتی حکومت نے اسے ناقابل تصدیق واقعہ کہہ کر دبانے کی کوشش کی لیکن میڈیا کوریج اور عوامی ردعمل نے پردہ چاک کر دیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان پہلگام واقعہ میں ملوث نہیں، بلاجواز الزام لگایا گیا، سابق بھارتی وزیر داخلہ

سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ مودی حکومت اس وقت سیاسی، عسکری اور سفارتی محاذ پر زبردست دباؤ کا شکار ہے، اپوزیشن کے ہر وار پر بی جے پی کی خاموشی اس کی بے بسی کا کھلا ثبوت ہے، پہلگام سے لے کر رافیل اور آپریشن مہادیو تک اب ہر سوال بی جے پی کے لیے ایک “ناک آؤٹ پنچ” بن چکا ہے۔

مبصرین کے مطابق بھارتی حکومت نے پہلگام کے نامزد ملزموں کے نام پر تین مبینہ پاکستانیوں کو مار کر عوامی اور اپوزیشن کے دباؤ کو کم کرنے کی کوشش کی ہے تاہم مبینہ دہشت گردوں سے پاکستانی چاکلیٹ بر آمد ہونے کے ثبوت نے امیت شاہ کے دعویٰ کو مزید مضحکہ خیز بنا دیا ہے۔

بھارتی حکومت سے کئے گئے سوال پہلے دن سے اب تک تشنۂ طلب ہیں کہ بھارت پہلگام واقعہ کی غیر جانبدار تحقیقات کیوں قبول نہیں کرتا ؟ پہلگام میں بھارت نے کیا کچھ کھویا ؟ اور ٹرمپ کی جنگ بندی کی تجویز فوراً کیوں قبول کی؟

اگر دہشت گرد وہی تھے جن کا نام پہلے دن پولیس نے دیا تو این آئی اے نے ان کی تردید کیوں کی ؟ اگر تردید کی تو تین ماہ بعد وہی لوگ دہشت گرد کیسے بن گئے ؟ اور اگر ابو حمزہ ، ذاکر وغیرہ کل تک بھارتی میڈیا کے مطابق ہلاک ہوئے تھے تو آج امیت شاہ افغان اور جابر نامی لوگوں کے نام کیسے لے رہا ہے؟

سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ سب سے بڑھ کر، چاکلیٹ کو بطور ثبوت پیش کرنے والی این آئی اے کو کوئی مصدقہ تحقیقاتی ایجنسی کیسے تسلیم کرے گی جب کینیڈین حکومت اور خود بھارتی عدالت (ممبئی دھماکوں کے کیس میں) ان کی تفتیش کو ردی کی ٹوکری میں ڈال چکی ہے۔